اے ایم یو کا اقلیتی کردار: سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمران پرتاپ گڑھی کا خیرمقدم، حکومت سے تعلیمی اداروں کے تحفظ کی درخواست
کانگریس کے رکن راجیہ سبھا عمران پرتاپ گڑھی نے سپریم کورٹ کے اے ایم یو کے اقلیتی کردار سے متعلق فیصلے کا خیرمقدم کیا، حکومت سے مطالبہ کیا کہ اقلیتی اداروں کی راہ میں روڑے نہ ڈالے جائیں
رکن راجیہ سبھا اور کانگریس کے اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اقلیتی کردار کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس فیصلے کو اے ایم یو کے لیے بڑی راحت قرار دیا اور کہا کہ اس کے اقلیتی کردار کی راہ میں حائل رکاوٹیں اب دور ہوگئی ہیں۔ یاد رہے کہ ہائی کورٹ نے پہلے اے ایم یو کے اقلیتی کردار پر اعتراض اٹھایا تھا لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے نے اس فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے۔
عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ یہ فیصلہ اے ایم یو کے طلباء، انتظامیہ اور اسٹاف کی مسلسل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورا مسلم طبقہ اس فیصلے کی حمایت کرتا ہے اور اس کی اہمیت کا اعتراف کرتا ہے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تمام طالب علموں اور علیگ برادری کو اس کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔
عمران پرتاپ گڑھی نے اس موقع پر حکومت سے درخواست کی کہ وہ ملک بھر میں اقلیتی اداروں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے عمل کو روکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کا نعرہ دیا ہے لیکن اس کا اطلاق تعلیمی اداروں پر بھی ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اقلیتی اداروں کے ساتھ سازشیں کرنے کی بجائے ان کے اقلیتی کردار کو تسلیم کرنا چاہیے اور ان کے ترقیاتی عمل کو معاونت فراہم کرنی چاہیے۔
اس فیصلے کا پس منظر اے ایم یو کے اقلیتی کردار کے تحفظ کے حوالے سے سپریم کورٹ کی ایک طویل سماعت پر مبنی ہے۔ عدالت نے سات ججوں کی بنچ کے ذریعے اس کیس کا فیصلہ کیا، جس میں اے ایم یو کو اقلیتی ادارہ تسلیم کیا گیا ہے۔ تاہم سپریم کورٹ نے ایک نئی تین ججوں کی بنچ بھی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو اے ایم یو کے اقلیتی کردار پر حتمی فیصلہ کرے گی۔
عمران پرتاپ گڑھی نے اپنے بیان کو مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو آگے بڑھ کر اس طرح کے اقلیتی اداروں کے حقوق کے تحفظ کی کوششیں کرنی چاہئیں تاکہ ملک کے تمام تعلیمی ادارے بلا تفریق ترقی کی راہ پر گامزن ہوں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔