مبینہ تبدیلی مذہب: آئی اے ایس افتخار الدین رڈار پر، ایس آئی ٹی تشکیل
گزشتہ دنوں اے ٹی ایس نے معروف اسلامی اسکالر مولانا محمد کلیم صدیقی کو گرفتار کر کے مبینہ تبدیلی مذہب گروہ چلانے کا الزام عائد کیا ہے اب آئی ایس افسر رڈار پر۔
لکھنؤ: اترپردیش میں مبینہ تبدیلی مذہب کے خلاف جاری حکومتی کاروائی کے دوران منگل کو ریاستی حکومت نے ایک سینئر آئی اے ایس افسر محمد افتخار الدین کے مبینہ تبدیلی مذہب گروپ سے تعلقات کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی کو تشکیل دیا ہے۔
سینئر آئی اے ایس افسر محمد افتحار الدین کا سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس کا نوٹس لیتے ہوئے ریاست کے محکمہ داخلہ نے وزیر اعلی کی ہدایت پر جانچ کے لئے منگل کو ایس آئی ٹی تشکیل دی۔ سینئر آئی اے ایس افسر پر ہندوازم کے خلاف مہم چلانے کا الزام ہے۔
اطلاعات کے مطابق ڈویژنل کمشنر کی رہائش گاہ سے مبینہ تبدیلی مذہب کی متعدد ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کاروائی کی ہے۔ ان کی ہدایت پر پورے معاملے کی جانچ کے لئے تین رکنی ایس آئی ٹی ٹیم کی تشکیل دی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ نے ایس آئی ٹی کو ہدایت دی ہے کہ سات دنوں کے اندر معاملے کی تحقیق کر کے اس کی رپورٹ حکومت کو روانہ کریں۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی ٹیم کی قیادت ڈی جی سی بی سی آئی ڈی جی ایل مینا کے ہاتھوں میں ہوگی جبکہ اے ڈی جی کانپور زون بھانو بھاسکر ممبر ہونگے۔
محمد افتخار الدین لکھنؤ میں اتر پردیش اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے چئیرمین کے عہدے پر فائز ہیں۔ وہ اس سے قبل کانپور میں لمبے عرصے تک رہ چکے ہیں۔ کانپور کے ڈویژنل کمشنر کے ساتھ وہ لیبر کمشنر بھی تھے۔ اس دوران ان کی سرکاری رہائش گاہ پر مبینہ تبدیلی مذہب کے واقعات رونما ہونے کے سلسلے میں ایک بڑا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔
پورا معاملہ اس وقت سنگین ہوگیا جب محمد افتخار الدین سے وابستہ نصف درجن سے زیادہ ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں۔ ان ویڈیوز کے بارے میں دعوی ہے کہ یہ تمام محمد افتخار الدین کے تعلق کو مبینہ تبدیل مذہب سے استوار کرتی ہیں اور شک ہے کہ افتخار الدین بھی اتر پردیش میں تبدیلی مذہب گروہ کا حصہ ہیں۔
محمد افتخارالدین سال 2014 سے 2017 تک کانپور کے ڈویژنل کمشنر تھے۔اور جب وہ کانپور کے ڈویژنل کمشنر تھے ان کی سرکاری رہائش گاہ کی متعدد ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں۔وائر ل ویڈیوز میں افسر اپنی سرکاری رہائش گاہ پر مذہب اسلام کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔افسر کے رفیق تبدیلی مذہب کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں۔بی جی پی لیڈروں کے مطابق افسر کی موجودگی میں ان کی رہائش گاہ پر تبدیلی مذہب گروہ کے افراد اسلام کے فوائد کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں۔
وائرل ویڈیو میں آئی اے ایس افسر خطیب بھی ہیں اور سامع بھی۔جس ویڈیو میں وہ سامع ہیں اس میں ایک خطیب تبدیل مذہب کے بارے میں تبادلہ خیال کررہا ہے اور وہ بیٹھے ہوئے ہیں اور غور سے سن رہے ہیں۔خطاب کرنے والے ہندوازم کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے تبدیلی مذہب پر آمادہ کررہا ہے۔
ایک دوسری ویڈیو میں افتخار الدین ایک کرسی پر بیٹھے ہیں اور اسلامی کہانیاں پڑھ پڑھ کر سنا رہے ہی۔جس میں وہ اسلامی نظام اور اللہ کی وحدانیت کے تعلق سے باتیں کررہے ہیں۔ایک ویڈیو میں وہ مذہب اسلام کے بارے میں سابق نائب جمہوریہ حامد انصاری کی کتاب سے حوالہ دے رہے ہیں۔ایک دوسری ویڈیو میں خطیب اسلام قبول کرنے کے فوائد شمار کرارہے ہیں۔وہ کہہ رہے ہیں کہ بہنیں اور لڑکیاں اسلام میں جلائی نہیں جاتی ہیں۔وہ مزید کہہ رہے ہیں کہ اترپردیش کی شکل میں اللہ تعالی نے وہ سنٹر دیا ہے جہاں سے ملک اور بیرون ملک کام کرنا آسان ہے۔
اب پورا معاملہ اڈیشنل کمشنر ایسٹ کانپور پولیس کمشنریٹ کے حوالے کردیا گیا ہے۔اترپریش کے نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ نے بھی اس معاملے کو پوری سنجیدگی سے لیا ہے۔انہوں نے اس معاملے میں تفیش کا حکم دیا ہے۔جس کے بعد کانپور کے پولیس کمشنر نے بھی تفتیش شروع کردی ہے۔اور کانپور پولیس معاملے کی تفتیش کرے گی کہ آیا انٹر نیٹ پر وائرل ویڈیو سچ ہیں یا نہیں۔تحقیقات میں اس بات پر بھی زور دیا جائے گا کہ آیا کانپور میں کمشنر کی سرکاری رہائش گاہ پر تبدیلی مذہب کا کوئی واقعہ رونما ہوا بھی ہے یا نہیں۔
اترپردیش کے نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ نے کہا کہ اسی ہفتے کانپور اور اناؤ دورے کے دوران کچھ افراد نے انہیں اس تعلق سے آگاہ کیا تھا۔اور اب انہیں اس بار ے میں مزید اطلاعات مل رہی ہیں۔یہ ایک حساس معاملہ ہے اور ہم اس معاملے کہ تہہ میں جائیں گے اور حقیقت کا پتہ لگائیں گے۔اوراگر اس میں آئی اے ایس افسر سے متعلق کوئی چیز سامنے آتی ہے تو ہم ضرور کارروائی کریں گے۔ کانپور پولیس کمشنر اسیم ارون نے بتایا کہ سینئر آئی اے ایس افسر افتحارالدین کی متعدد ویڈیوز پولیس کی نوٹس میں آئی ہیں جن کی تفتیش کی جارہی ہے۔
کانپور بی جے پی ساؤتھ کے نائب صدر شیلندر ترپاٹھی نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ان ویڈیوز کو بنیاد بناتے ہوئے ایک آن لائن شکایت کی ہے۔شکایت میں دعوی کیا گیا ہے کہ ان کے پاس اس بات کے وافر ثبوت ہیں کہ سینئر آئی اے ایس محمد افتخار الدین ہندوازم کے خلاف قابل اعتراض زبان کا استعمال کررہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ان دنوں اترپردیش میں مبینہ تبدیلی مذہب کا معاملہ کافی گرم ہے۔گزشتہ دنوں اے ٹی ایس نے معروف اسلامی اسکالر مولانا محمد کلیم صدیقی کو گرفتار کر کے مبینہ تبدیلی مذہب گروہ چلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس سے پہلے اے ٹی ایس نے مولانا عمر گوتم اور دیگر کو گرفتار کیا تھا۔ ابھی تک یوپی پولیس مبینہ تبدیلی مذہب کے الزام میں 14افراد کو گرفتار کرچکی ہے اور اس کا دائرہ مزید وسیع ہونے کا دعوی کررہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Sep 2021, 7:40 AM