شرد پوار نے اپنی جارحانہ سیاست سے مخالفین کو دی مات، ای ڈی نے کی دفتر نہ آنے کی گزارش

شرد پوار نے جس طرح بغیر طلب کیے ای ڈی دفتر جانے کا فیصلہ کیا تھا، اس نے مہاراشٹر کی سیاست میں ایک طوفان برپا کر دیا۔ ایسا پہلی بار ہوا کہ ای ڈی نے کسی کو ای میل بھیج کر دفتر نہ آنے کی گزارش کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی یعنی این سی پی کے سربراہ شرد پوار آج منی لانڈرنگ معاملہ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے دفتر پہنچنے والے تھے، لیکن ممبئی پولس کمشنر کی گزارش کے بعد عین وقت پر انھوں نے اپنا ارادہ ترک کر دیا۔ دراصل ای ڈی دفتر کے ذریعہ طلب کیے بغیر خود ہی وہاں پہنچنے کا فیصلہ شرد پوار نے کیا تھا اور اس سلسلے میں سیاسی ماحول اتنا گرم ہو گیا کہ مہاراشٹر کی برسراقتدار پارٹیاں اور مقامی انتظامیہ تک حیران و پریشان نظر آنے لگی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ پہلے تو ای ڈی نے شرد پوار کو ای میل کر کے انھیں دفتر آنے سے منع کیا اور پھر ممبئی پولس کمشنر نےشرد پوار سے باضابطہ ملاقات کر کے گزارش کی کہ وہ ای ڈی دفتر جانے کا فیصلہ بدل دیں کیونکہ اس سے ماحول خراب ہو سکتا ہے۔ کافی غور و خوض کے بعد شرد پوار نے اعلان کیا کہ وہ فی الحال ای ڈی کے دفتر نہیں جائیں گے۔


قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹو بینک بے ضابطگی معاملہ میں ممبئی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی۔ اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ای ڈی سے کہا تھا کہ وہ ملزمین کے خلاف معاملہ درج کرے۔ بعد ازاں ای ڈی نے 24 ستمبر کو این سی پی سربراہ شرد پوار،اجیت پوار اور کچھ دیگر لوگوں کے خلاف منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا۔ شرد پوار نے اس کارروائی کو پوری طرح سے غلط ٹھہرایا اور کہا کہ مہاراشٹر اسٹیٹ کو آپریٹو بینک معاملہ سے ان کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اپنی بات کو ای ڈی کے سامنے رکھنے کے لیے ہی انھوں نے خود ہی ای ڈی دفتر جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

شرد پوار نے ای ڈی کے ذریعہ معاملہ درج کیے جانے کے بعد جو جارحانہ رخ اختیار کیا ہوا ہے، اس سے بر سر اقتدار بی جے پی کافی پریشان ہے۔ چونکہ مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا اعلان بھی ہو چکا ہے، اس لیے برسراقتدار پارٹی کافی ڈری ہوئی ہے۔ چونکہ کانگریس اور شیو سینا جیسی پارٹیوں نے بھی شرد پوار کی حمایت کھڑے ہونے کا اعلان کر دیا ہے، اس لیے بھی بی جے پی پریشان ہے۔ یہی سبب ہے کہ پہلے تو ای ڈی کے ذریعہ شرد پوار کو ای میل کر کے انھیں دفتر آنے سے روکنے کی کوشش کی گئی، اور جب بات نہیں بنی تو ممبئی پولس کمشنر کو شرد پوار سے ملاقات کر کے انھیں اپنا قدم پیچھے کھینچنے کے لیے التجا کرنی پڑی۔


ابھی تک کسی کو بھی ای ڈی یا پھر کسی دوسرے سرکاری اداروں سے بچتے اور دور بھاگتے ہوئے دیکھا گیا ہے، لیکن جس طرح سے شرد پوار نے خود ای ڈی کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا،وہ اپوزیشن پارٹیوں کے لیے ایک سبق ہے۔ شرد پوارکا قد سیاست میں کافی بڑا ہے اور انھوں نے جس طرح اپنے خلاف برسراقتدار پارٹی کے ذریعہ کی گئی سازش کا سامنا کرنے کی ہمت دکھائی، وہ قابل قدر ہے۔ گزشتہ دنوں شرد پوار نے ایک بیان بھی دیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’اگر کوئی مجھے گرفتار کرنا چاہتا ہے تو بے شک کرے۔‘‘ اس بیان کے ذریعہ شرد پوار نے ظاہر کر دیا تھا کہ وہ فرنٹ پر آ کر جنگ لڑنے والے لیڈر ہیں۔

بہر حال، شرد پوار نے ممبئی پولس کے ذریعہ نظامِ قانون کو خطرہ بتائے جانے کے بعد اپنے قدم پیچھے ضرور کھینچ لیے، لیکن یہ ان کے لیے سیاسی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔ جس طرح سے کئی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود کثیر تعداد میں شرد پوار حامی ای ڈی دفتر کے باہر اور سڑکوں پر اتر آئے تھے، اس نے کافی کچھ اشارہ دے دیا ہے۔ اس درمیان این سی پی سربراہ نے اپنے دفتر سے اپیل کی ہے کہ وہ امن قائم رکھیں۔انہوں نے کہاکہ وہ ای ڈی دفتر نہیں جائیں گے اور اب وہ پونے جاکر سیلاب متاثرہ علاقے کا جائزہ لیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Sep 2019, 5:14 PM