مودی کابینہ میں پشوپتی پارس کو شامل کیا گیا تو میں کورٹ پہنچ جاؤں گا: چراغ پاسوان
ایل جے پی رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان کا کہنا ہے کہ پشوپتی پارس کا ایل جے پی کوٹہ سے مرکزی وزیر بننا ممکن نہیں ہے کیونکہ پارٹی کے ایگزیکٹیو بورڈ نے انھیں معطل کر دیا ہے۔
ایک طرف ایل جے پی لیڈر پشوپتی پارس کو مرکزی کابینہ میں شامل کیے جانے کو لے کر قیاس آرائیاں تیز ہیں، اور دوسری طرف ان کے بھتیجے یعنی رام ولاس پاسوان کے بیٹے چراغ پاسوان نے متنبہ کیا ہے کہ اگر پشوپتی ایل جے پی کوٹہ سے مرکزی وزیر بنائے گئے تو وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کو مجبور ہوں گے۔ ایسے ماحول میں جب کہ 7 جولائی کی صبح مرکزی کابینہ میں توسیع کو لے کر میٹنگ متوقع ہے اور 8 جولائی کو نئے وزراء کے ناموں کا اعلان ممکن ہے، چراغ پاسوان کے بیان نے ایک نئی ہلچل شروع کر دی ہے۔
ایل جے پی رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان کا کہنا ہے کہ پشوپتی پارس کا ایل جے پی کوٹہ سے مرکزی وزیر بننا ممکن نہیں ہے کیونکہ پارٹی کے ایگزیکٹیو بورڈ نے انھیں معطل کر دیا ہے۔ چراغ نے بتایا کہ ’’میں نے وزیر اعظم کو خط کے ذریعہ مطلع کیا ہے۔ اگر انھیں ایل جے پی رکن پارلیمنٹ کے طور پر وزیر بنایا گیا تو میں کورٹ جاؤں گا۔ آزاد رکن پارلیمنٹ یا جنتا دل یو سے وہ وزیر بنے تو مجھے کوئی دقت نہیں ہے۔‘‘
چراغ پاسوان نے اس دوران بہار کے حالات پر بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ بہار الیکشن کے بعد میں نے کہا تھا کہ ڈیڑھ دو سال سے زیادہ یہ حکومت نہیں چلے گی۔ جنتا دل یو کے لیڈروں کو دعا کرنی چاہیے کہ کابینہ کی توسیع نہ ہو۔ اگر توسیع ہوئی تو سب سے پہلے جنتا دل یو میں ٹوٹ پھوٹ ہوگی۔ اس کے بعد بہار حکومت کا کیا حال ہوگا، یہ مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کابینہ توسیع سے قبل 8 ریاستوں کے گورنر تبدیل
بہر حال، پشوپتی پارس کو مودی کابینہ میں شامل کیے جانے کی قیاس آرائیوں کے درمیان چراغ پاسوان کا کہنا ہے کہ لوک جن شکتی پارٹی کا آئین کہتا ہے کم از کم 75 اراکین کی قومی ایگزیکٹیو ہوتی ہے جس میں 15 سیل میں سے صرف ایک سیل کے سربراہ ہم سے الگ ہوئے ہیں۔ 6 نائب سربراہان میں سے ایک نائب سربراہ ہم سے الگ ہوئے ہیں۔ 35 ریاستی صدور میں سے 33 ہمارے ساتھ ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔