میں لڑوں گا اور کلدیپ سینگر کو سزا دلا کر رہوں گا، اناؤ کی متاثرہ کے چچا کا اعلان
اناؤ عصمت دری کی متاثرہ لڑکی کے چچا جیل میں بند ہیں اور وہ یہ سزا اس لئے بھگت رہے ہیں کیونکہ انہوں نے ایک مرتبہ گاؤں کی پردھانی کا چناؤ لڑنے کا ارادہ کر لیا تھا۔
ہم سب اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ یہاں انصاف مانگنا کتنا مشکل ہے، اناؤ اجتماعی عصمت دری کے معاملہ میں جو کچھ دیکھنے اور سننے میں آ رہا ہے وہ اس حقیقت پر مہر لگاتا ہے۔ اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ لڑکی کے چچا نے ابھی تک جو کچھ برداشت کیا ہے وہ اس بات کی جانب چیخ چیخ کر اشارہ کر رہا ہے کہ انصاف عام آدمی کی دسترس سے کتنی دور ہے۔ متاثرہ کے چچا اپنی اہلیہ کی آخری رسومات ادا کرنے جیل سے پیرول پر آئے تھے، آخری رسومات ادا کرنے کے بعد وہ واپس جیل چلے گئے۔ اس بیچ انہوں نے کہا ’’کلدیپ سنگھ سینگر نے میرے پورے خاندان کو ختم کر دیا ہے اب صرف میں بچا ہوں، لیکن میں لڑوں گا اور اسے (کلدیپ سنگھ سینگر) سزا دلا کر رہوں گا‘‘۔ وہ جب یہ بات کہہ رہے تھے تو ان کی آنکھوں میں غصہ اور تکلیف ایک ساتھ دیکھا جا سکتا تھا۔
واضح رہے ان کی اہلیہ، متاثرہ لڑکی اور خاندان کے دیگر لوگ اپنے وکیل کے ساتھ انہیں سے ملنے رائے بریلی جیل جا رہی تھیں۔ راستہ میں ایک ٹرک نے ان کی کار کو اتنی زبردست ٹکر ماری کہ متاثرہ کی چچی اور خالہ کا موقع پر ہی انتقال ہو گیا تھا۔ الزام ہے کہ اس سڑک حادثہ کے پیچھے کلدیپ سنگھ سینگر کا ہاتھ ہے۔
ایک وقت وہ بھی تھا جب متاثرہ کے چچا خوشحال زندگی گزار رہے تھے۔ وہ ایک عام کسان تھے، کھیتی کرکے اپنی زندگی آرام سے گزار بسر کر رہے تھے، پھر ان کی اس خوشحال زندگی کو ایک طاقتور سیاستداں کی نظر لگ گئی۔ ایک نیوز چینل جب ایک سال قبل ان کے ’ماکھی‘ نام کے گاؤں گیا تھا تو لوگوں نے کیمرے پر تو بولنے سے انکار کردیا تھا لیکن اکیلے میں گاؤں والوں نے بتایا کہ سالوں سے ان پر ظلم ہو رہا ہے۔
لوگوں کا کہنا تھا کہ گاؤں میں ’راون راج‘ ہے، جیسے فلموں میں ولِن کی آمد پر سب اپنے دروزہ بند کر لیتے ہیں ویسے ہی یہاں کا ماحول ہے۔ گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ متاثرہ کا چچا مجبوری میں ’سنی دیول‘ بنا ہے۔ متاثرہ کا چچا ایک لمبے وقت سے اس طاقتور ولِن سیاستداں کو دیکھ رہا تھا، اس کے ظلم برداشت کر رہا تھا۔ پھر اس نے ایک دن پردھانی کا چناؤ لڑنے کا فیصلہ کیا اور یہ بات ولِن اور اس کے ساتھیوں کو پسند نہیں آئی اور پھر وہی ہوا جو کافی وقت سے دنیا دیکھ رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Aug 2019, 7:10 PM