بی جے پی کو شکست دینے کے لیے کچھ بھی کروں گا، بی ایس پی سے اتحاد کو بھی تیار ہوں: چندرشیکھر
چندرشیکھر سے جب سوال کیا گیا کہ وہ یو پی میں کس پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنا پسند کریں گے، تو انھوں نے کہا کہ جن پارٹیوں یا جن ساتھیوں کی مدد سے یو پی میں بی جے پی کو روکا جا سکے، ہم اس کے ساتھ جائیں گے۔
اتر پردیش میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے ہر چھوٹی بڑی پارٹی نے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ برسراقتدار بی جے پی کو شکست دینے کے لیے اپوزیشن پارٹیاں بھی کمربستہ ہیں۔ اس درمیان بھیم آرمی سربراہ چندر شیکھر آزاد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہماری پارٹی بی جے پی کو دوبارہ برسراقتدار ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ ہم مایاوتی کی پارٹی بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سے بھی اتحاد کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : حکومت کا نیا اقتصادی پیکیج ایک ڈھکوسلہ: راہل گاندھی
دراصل ’اے بی پی نیوز‘ نے چندر شیکھر آزاد سے یو پی اسمبلی الیکشن کے تعلق سے خصوصی گفتگو کی جس میں انھوں نے کہا کہ ’’ریاست میں بدحالی ہے۔ یہاں ضلع پنچایت الیکشن میں دھاندلی ہو رہی ہے۔ ہم جمہوریت کی بحالی کے لیے لڑائی لڑیں گے اور یکم جولائی سے سائیکل یاترا پر جائیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم یو پی میں عوامی ایشوز پر الیکشن لڑیں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ ریاست میں بی جے پی کو روکنے کے لیے ایک بڑا اتحاد بنے۔ میں اس کی پیش قدمی اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ مجھے یو پی کی فکر ہے۔‘‘
چندرشیکھر سے جب یہ سوال کیا گیا کہ وہ یو پی میں کس پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنا پسند کریں گے، تو انھوں نے کہا کہ ’’جن پارٹیوں یا جن ساتھیوں کی مدد سے یو پی میں بی جے پی کو روکا جا سکے، ہم ان کے ساتھ جائیں گے۔ جو بھی پارٹی عوامی ایشوز پر الیکشن لڑے گی، ہم اس کے ساتھ اتحاد کریں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ یو پی کی سبھی بڑی پارٹی ایک ساتھ بڑا اتحاد قائم کریں۔‘‘ ساتھ ہی چندر شیکھر آزاد نے یہ بھی کہا کہ اگر سبھی پارٹی کے صدور وزیر اعلیٰ بننے کی کوشش کریں گے تو پھر اتحاد کا حال بے حال ہو جائے گا۔
اتحاد کو لے کر اپنی پیش رفت کے بارے میں بتاتے ہوئے بھیم آرمی چیف نے کہا کہ ’’کوئی بی جے پی مخالف پارٹی ایسی نہیں ہے جس سے میری بات نہ چل رہی ہو۔ میں نے ان پارٹیوں سے بھی بڑا اتحاد قائم کرنے کی بات کرتا ہوں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’الیکشن ابھی دور ہے۔ مجھے امید ہے کہ الیکشن سے قبل ایک مثبت اتحاد بنے گا اور اس اتحاد میں رہ کر گاؤں گاؤں گھوم کر لوگوں کو تیار کروں گا۔‘‘
مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی سے اتحاد کو لے کر پوچھے گئے سوال کے جواب میں چندرشیکھر نے کہا کہ ’’بی ایس پی نے میدان چھوڑ دیا ہے۔ مایاوتی سے میری نظریاتی لڑائی ہے۔ ان سے کوئی نجی لڑائی نہیں ہے۔ اگر وہ میرے ساتھ کامن منیمم پروگرام کے لیے راضی ہیں تو میں ان کے ساتھ بھی اتحاد کے لیے تیار ہوں۔ میں مایاوتی کی عزت کرتا ہوں۔ ہمارے ساتھ جڑنے سے ان کو طاقت ملے گی۔ اس کے بعد بی جے پی کے لوگ ان پر کسی طرح کا دباؤ نہیں ڈال پائیں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔