اتنا غیر ذمہ دار اور بے کار الیکشن کمیشن کبھی نہیں دیکھا: چندرابابو

چندرابابو نے کہا کہ وی وی پیٹس کی گنتی کے لئے چھ دن درکار ہونے کا کمیشن نے دعوی کیا ہے جو نامناسب ہے۔ اگر رائے دہی بیلٹ پیپر سے بھی ہو تو اس کی گنتی کے لئے چھ دن درکار نہیں ہوں گے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: آندھراپردیش کے وزیراعلی و تلگودیشم کے قومی صدر این چندرابابو نائیڈو نے آج قومی دارالحکومت نئی دہلی میں الیکشن کمیشن سے ملاقات کرتے ہوئے ای وی ایمس کے مناسب طور پر کام نہ کرنے کی شکایت کی۔ ان کے ساتھ پارٹی کے اہم لیڈران بھی تھے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چندرابابو نائیڈو نے وی وی پیٹس کی گنتی کے معاملہ میں کمیشن کے موقف پر شدید نکتہ چینی کی ۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی

انہوں نے کہا کہ وی وی پیٹس کی گنتی کے لئے چھ دن درکار ہونے کا کمیشن نے دعوی کیا ہے جو نامناسب ہے ۔اگر رائے دہی بیلٹ پیپر سے بھی کی گئی تو اس کی گنتی کے لئے چھ دن درکار نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملہ پر ہم خیال جماعتوں کے ساتھ مل کر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور کل اس تعلق سے دہلی میں ہی اہم جماعتوں کے لیڈروں کے ساتھ ان کی ملاقات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن، حکومت کی ایما پر کام کر رہا ہے اور وہ کمیشن کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں۔

چندرابابو نے کہا کہ انہوں نے 22 جماعتوں کی طرف سے کمیشن سے نمائندگی کی۔ انہوں نے کہا کہ اے پی میں ہوئے انتخابات میں بڑے پیمانہ پر ای وی ایمس کے کام نہ کرنے کی شکایات موصول ہوئی ہے۔ جن ای وی ایمس کو درست کرنے کے لئے لوگوں کو بھیجا گیا ہے، ان پر بھی انہیں بھروسہ نہیں ہے۔ ملک کی جمہوریت خطرہ میں ہے، اس کو بچانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتخابی طریقہ کار پر انہیں کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ نامناسب نظام کی وجہ سے لوگوں کو رائے دہی کے دن کافی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک پارٹی کو دیا گیا ووٹ دوسری پارٹی کو چلا گیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ انہوں نے اس طرح کے غیر حساس، غیر حقیقی،غیر ذمہ دارانہ اور بے کار کمیشن کبھی نہیں دیکھا ہے۔

کمیشن کو ای وی ایمس میں الٹ پھیر سے متعلق منطقی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابی نظام میں بیالٹ پیپرس کے استعمال کی ضرورت ہے اور ای وی ایمس سے متعلق تمام جماعتوں کو قومی سطح پر مباحث میں حصہ لینا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Apr 2019, 5:09 PM