مودی حکومت کے 5 سالوں سے مجھے سخت نفرت: ارملا ماتونڈکر
27 مارچ کو کانگریس میں شامل ہونے والی مشہور و معروف اداکارہ ارملا ماتونڈکر نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ جو ہندو مذہب اپنے صبر اور تحمل کے لیے جانا جاتا ہے وہ مودی قیادت میں تشدد والا مذہب بن گیا ہے۔
گزشتہ دنوں کانگریس کی رکنیت اختیار کرتے ہوئے سیاسی میدان میں قدم رکھنے والی ارملا ماتونڈکر نے ایک انٹرویو کے دوران ہندو مذہب کو اس وقت سب سے زیادہ پرتشدد مذہب قرار دیا ہے۔ انھوں نے یہ بیان پی ایم نریندر مودی کے دور اقتدار کو مدنظر رکھتے ہوئے دیا ہے اور واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ’’نریندر مودی کی قیادت میں ہندو سب سے تشدد والا مذہب بن گیا ہے۔ جو مذہب اپنے صبر اور تحمل کے لیے جانا جاتا ہے، وہ سبھی مذاہب میں سب سے زیادہ تشدد آمیز ہو گیا ہے۔‘‘ اُرملا نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’نریندر مودی حکومت کے پانچ سالوں سے مجھے سب سے زیادہ نفرت ہے۔‘‘
ارملا ماتونڈکر نے اپنا یہ نظریہ ’انڈیا ٹوڈے‘ کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں بیان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستان میں اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ ہو رہا ہے اور لوگوں پر صرف اس لیے حملہ کیا جا رہا ہے کہ ان کے گھر سے گوشت برآمد ہوا۔‘‘ ارملا نے پی ایم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’وہ ملک میں نفرت اور مذہبی عدم برداشت کا ماحول بنانے میں مصروف ہیں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ 27 مارچ کو کانگریس میں شامل ہونے والی ارملا ماتونڈکر کو کچھ لوگ صرف اس لیے سوشل میڈیا پر ٹرول کر رہے ہیں کہ انھوں نے ایک مسلم شخص سے شادی کی۔ اس تعلق سے انھوں نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا کہ ایک مسلم سے شادی کرنے کا فیصلہ ان کا اپنا فیصلہ تھا اور اس کے لیے انھوں نے مذہب بھی تبدیل نہیں کیا ہے۔ انھوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ وہ آج بھی ہندو ہیں اور اپنے نظریے پر قائم رہنے کے لیے آزاد ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔