معاف کیجیے، مجھ سے غلطی ہو گئی، اورنگزیب بھی شیوا جی کے برابر: مولانا محمود مدنی

جمعیۃ علماء ہند (م) کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اورنگزیب کو بھی شیواجی کے برابر ہی نمبر دینا چاہتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

حال ہی میں جمعیۃ علماء ہند(م) کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے ایک انٹر ویو میں مغل بادشاہ اورنگ زیب کو دس میں سے آٹھ نمبر دیئے تھے اور ان کے مقابلہ میں شیواجی کو حکمرانی کے لئے دس میں دس نمبر دئیے تھے۔ لیکن نیوز 18 ارردو کے علی شہزاد خرم کو دیئے گئے اپنے تازہ انٹرویو میں انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے قارئین سے معافی مانگی او رکہا ہے کہ وہ اب اورنگزیب کو دس میں دس نمبر ہی دیں گے۔ انہوں نے کہا ’’۔‘‘ میری غلطی یہ ہوئی ہے کہ میں نے اورنگزیب عالم گیر،جنہوں نے سب سے بڑا ہندوستان بنایا،میں نے ان کو 10 میں سے 8 نمبر دے دئیے اور میں اسے واپس لیتا ہوں اور میں سب سے معافی مانگتا ہوں اس کے لئے۔ میں دونوں کوبرابر یعنی 10-10 نمبر دیتا ہوں۔‘‘

مولانا محمود مدنی نے مزید کہا ’’اورنگ زیب عالمگیر کی زندگی کے علیحدہ علیحدہ حصہ ہیں، ایک حصہ ان کی نجی زندگی کا ہے اور وہ بہت شاندار ہے، میں ان کی جوتی کی خاک کے برابر بھی نہیں ہوں۔ ان کی زندگی کا دوسرا حصہ حکمرانی کا ہے اور حکمرانی میں انہوں نے زیادہ تر کام غیر مسلم جرنیلوں سے لیا ہے، اسی طرح مندروں کو بہت ساری چیزیں دی ہیں اس کے مقابلہ میں شیواجی مہاراج کو دیکھیں گے تو ان کے پاس بھی بہت ساری ایسی مثالیں ہیں، مثال کے طور پر ان کی معیشت دیکھنے والا شخص مسلمان تھا، ان کے اسلحہ کے ذخیرے کو دیکھنے والا شخص بھی مسلمان تھا۔ تاریخ میں ایسا بتانے کی کوشش کی گئی ہے جیسے ایک ہندؤوں کا دشمن ہے اور دوسرا مسلمانوں کا دشمن۔میں اس خیال کو یکثر مسترد کرتا ہوں اور وہ و دونوں راجا تھے۔‘‘


مولانا نے اس انٹر ویو میں میں کشمیر اور این آر سی پر بھی اپنے خیالات کااظہار کیا۔ کشمیر پر انہوں نے کہا کہ ’’کشمیر پر جو موقف ہے وہ بالکل صحیح ہے اور یہ اچانک نہیں لیا گیا بہت سوچ سمجھ کر یہ قرارداد لائی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا اس کی ضرورت اس لئے پڑی کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ عمران خان ہندوستانی مسلمانوں کی قیادت کریں۔انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں، کشمیری ہیں تو ہی تو کشمیر ہے۔

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ انہوں نے نہ تو 370 کو ہٹانےکی حمایت کی اور نہ ہی حکومت کی حمایت، ہم نے اپنے ملک کی حمایت کی ہے اور ہم اپنے ملک کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا ’’میں ’راشٹر ہت‘ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا اور اس کے لئے مجھے کسی کے بھی ساتھ جانا پڑے میں اس کے ساتھ جاؤ ں گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان کے حکومت اور حکومت چلانے والوں کے ساتھ اختلافات ہیں اور شائد رہیں گے بھی لیکن جہاں ملک کے مفاد کا معاملہ ہے وہاں وہ ملک کے ساتھ ہیں۔‘‘ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ کی گئی ثالثی کی پیش کش پر مولانا محمود نے کہا کہ ’’ٹرمپ کے لئے انگور کھٹے ہیں، ویسے تو وہ پوری دنیا کے لئے پولس مین بنے ہوئے ہیں لیکن ان کو کشمیر کے معاملہ میں دخل نہیں دینے دیا جائے گا۔وہ جہاں گئے ہیں اس کو برباد کیا ہے۔ وہ پہلے ہمارے فلسطین کا مسئلہ تو حل کر دیں۔‘‘


این آر سی کی پوری طرح حمایت کرتے ہوئے مولانا محمود نے اس حمایت کے تعلق سے اپنے دلائل پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسلمانوں پر الزام ہے کہ وہ ’گھس پیٹھیا‘ ہیں۔ اگر ایک بار این آر سی یعنی شہریوں کا رجسٹریشن ہو جائے گا تو یہ الزام ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا‘‘۔ اس انٹرویو میں انہوں نے جہاں یہ بات کہی کہ باہر کے لوگ ہمارے قومی وسائل کو استعمال کریں وہیں انہوں نےسنگھ کی اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ اگر پڑوسی ملک کے غیر مسلم شہری خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں اور وہ یہاں آنا چاہتے ہیں تو ان کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔‘‘ مولانا نے یہ بات دو ٹوک کہی کہ وہ نہیں چاہتے کہ دوسرے ملک کے مسلمان ہندوستان آئیں اور کوئی مسلم اکثریتی ملک سے کیوں آئے۔

بہر حال، اورنگزیب کے تعلق سے دیئے گئے تازہ بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مولانا محمود مدنی نے عوام کی ناراضگی کو کم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ایک طبقہ کی رائے ہے کہ وہ نہ تو اتنے بڑے ہیں کہ اورنگ زیب اور شیواجی کو نمبر دیں اور ان رہنماؤں کے تعلق سے جو ان کا علم ہے وہ بہت چھوٹے موٹے مضامین پڑھنے اور سنی سنائی باتوں کی بنیاد پر ہے۔ نمبر دینا اس کو ہی زیب دیتا ہے جس نے ان شخصیات پر تحقیق کی ہو اور تاریخ کو باریکی سے پڑھا ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Sep 2019, 6:10 PM