’’میں پہلے رام بھکت ہوں، نائب وزیر اعلیٰ بعد میں‘‘
یو پی کے نائب وزیر اعلیٰ کیش پرساد نے رام مندر کے لیے ایک سال کی تنخواہ عطیہ کی اور کہا کہ ’’تعاون اس لئے ضروری ہے کہ آنے والی نسل فخر سے کہے کہ اس مندر کی تعمیر میں ہمارے آباؤ اجداد کا بھی تعاون ہے
پریاگ راج: اترپردیش کے نائب وزیراعلی کیشور پرساد موریہ نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ نائب وزیراعلی بعد میں ہیں، پہلے رام بھکت ہیں۔ یہ بیان انھوں نے رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کے رکن سوامی واسودیو آنند کے آشرم میں ہفتے کو منعقد ’مندر نرمان سمرپن نیدھی‘ پروگرام میں شرکت کے بعد دیا۔ انھوں نے اجودھیا میں رام مندرنرمان سہیوگ نیدھی ابھیان کے تحت سوامی واسودیو آنند اور ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے کو اپنے 30 ماہ کی تنخواہ کے برابر قریب 11لاکھ روپے کا چیک سونپا۔ اس کے علاوہ نائب وزیراعلی نے تعمیرات عامہ کے محکمے کے ملازمین کی طرف سے بھی ایک کروڑ روپے کا چیک دیا۔پروگرام میں بی جےپی رہنماؤں کی طرف سے بھی قریب ڈیڑھ کروڑ روپے کی رقم کا چیک سونپا گیا۔
نائب وزیراعلی نے اس موقع پر میڈیا سے مخاطب ہوتےہ وئے کہا کہ ’’میں ریاست کا نائب وزیراعلی بعد میں ہوں، پہلے رام بھکت ہوں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ابھی تعاون کرنے کی مہم شروع ہوئی ہے ،ختم نہیں ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ تعاون اس لئے بھی ضروری ہے کہ آنے والی نسل فخر سے کہے کہ اس مندر کی تعمیر میں ہمارے آباؤ اجداد کا بھی تعاون ہے۔ خود کو انہوں نے رام مندر تحریک کا سپاہی بھی بتایا، اور پروگرام کے دوران انہوں نے اشوک سنگھل کو کئی بار یاد کیا۔
اس موقع پر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چنپت رائے نے کہا کہ ’’یہ عام مندر کی تعمیر نہیں ہے۔ یہ 500 سال اور پانچ نسلوں کی جدوجہد ہے جس میں بڑی تعداد میں رام بھکتوں نے کار سیوا میں حصہ لیتے ہوئے تمام طرح کی اذیتیں جھیلتے ہوئے قربانی دی ہے۔‘‘ انہوں نے رام مندر کوقومی وقار کی علامت بتایا۔
کونسل کے قومی نائب صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہم بھارت ماتا کے بیٹے ہیں اس لئے ہماری کوشش سے ہی مندر بنے گا۔ بھارت کے بیٹوں کے ذریعہ قربانی سے بھگوان رام کی پیدائش کی جگہ مندر بن رہا ہے۔ یہ کوئی عام مندر نہیں ،کسی خاص شخص کی پہچان کا مندر نہیں۔‘‘ انہوں نے جنم بھومی پر زیر تعمیر مندر کو 140 کروڑ لوگوں کی کوشش کا مندر بتایا ۔ چنپت رائے نے مزید کہا کہ ہندوستانی حکومت نے بھی مندر کےلئے پچھلے سال پانچ فروری کو ایک روپے کا تعاون دیا تھا۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں وہ نوٹ جمع ہے اور اسے ایس بی آئی نے محفوظ رکھا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔