بی جے پی کو کیسے روکنا ہے، حیدرآباد نے بتا دیا، 33 سیٹیں گنوا کر بولیں کے سی آر کی بیٹی

سی ایم کی بیٹی کویتا نے کہا، ’’ہماری پارٹی کمزور نہیں ہے۔ ہم 60 لاکھ ارکان والی بہتر اور منظر جماعت ہیں۔ 2023 کے اسمبلی انتخابات بہترین انداز میں لڑیں گے‘‘

وزیر اعلیٰ کے سی آر کی بیٹی کویتا کلوا کنتلا
وزیر اعلیٰ کے سی آر کی بیٹی کویتا کلوا کنتلا
user

قومی آواز بیورو

حیدرآباد: تلنگانہ کی برسراقتدار جماعت تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) نے بھلے ہی گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے انتخابات میں 56 سیٹیں جیت کر پہلا مقام حاصل کر لیا ہو لیکن اسے میئر کے انتخاب میں رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کی مدد لینی پڑے گی۔

بی جے پی نے ان انتخابات میں ٹی آر ایس کو جھٹکا دیتے ہوئے 48 سیٹوں پر قبضۃ جما لیا ہے۔ جبکہ ایم آئی ایم نے 44 سیٹیں حاصل کر کے اپنی 2016 کی کارکردگی کے مظاہرہ کو برقرار رکھا ہے۔ دریں اثنا، ٹی آر ایس کی سینئر لیڈر اور وزیر اعلیٰ کے سی آر کی بیٹی کے کویتا نے اویسی سے حمایت لینے کے مسئلہ پر میڈیا سے کہا، ’’اس میں ابھی وقت لگے گا۔ پہلے ہم صورت حال پر غور و خوض کریں گے، اس کے بعد کوئی فیصلہ لیں گے۔‘‘


کویتا نے انتخابات کے نتائج پر کہا کہ تقریباً ایک درجن سیٹوں پر ان کی پارٹی ووٹوں کے بہت ہی کم فرق سے ہاری ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بی جے پی نے قدآور لیڈڑان کو مقامی انتخابات میں اتار کر ووٹروں کو گمراہ کرنے کا کام کیا ہے۔ ہر جگہ جارھانہ ہونے کے لئے یہ بی جے پی کی حکمت عملی ہے۔ ہم بی جے پی کی اس حکمت عملی کو سمجھ چکے ہیں اور آگے یہ یقینی بنائیں گے کہ 2023 کے اسمبلی انتخابات میں ان سے ایک قدم آگے رہیں۔

کے کویتا نے کہا، ’’ہماری پارٹی کمزور نہیں ہے۔ ہم 60 لاکھ ارکان پر مشتمل ایک بہتر اور منظم جماعت ہیں اور یہ یقینی کرنے کے لئے کہ ہم ان سے ایک قدم آگے ہیں، 2023 کے اسمبلی انتخابات کو اپنی پوری قوت کے ساتھ لڑیں گے۔‘‘ کویتا نے مزید کہا، ’’ہم سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھرے اور بی جے پی کو روکنے میں کامیاب رہے۔ بقیہ ملک ٹی آر ایس سے یہ سیکھ سکتا ہے کہ حیدرآباد میں ہم نے اسے کس طرح روکنے میں کامیابی حاصل کی۔


خیال رہے کہ جی ایچ ایم سی کے 2016 کے انتخابات میں برسراقتدار ٹی آر ایس نے 99 سیٹیں حاصل کرتے ہوئے میئر کا عہدہ حاصل کر لیا تھا۔ اس وقت بی جے پی کو صرف 4 اور مجلس کو 44 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ بی جے پی نے دھواں دھار تشہیر اور ہندو کارڈ کھیلتے ہوئے اپنی جیت درج کی اور اپنی طاقت میں 12 گنا کا اضافہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔