حیدرآباد شہر تہذیب، اعلیٰ اخلاق، تعلیمی اقدار کی راجدھانی اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز
اصغر حسین نے کہا کہ برطانوی سامراج کے دور میں بھی یہ تہذیبی، علمی اور اعلیٰ اخلاق کا مرکز رہا ہے۔ آج بھی زمانہ کی نشیب و فراز، سیاسی پس منظر کی تبدیلی کے باوجود ساری دنیا کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے
حیدرآباد: حیدرآباد دکن ریاست کے خاندان آصف جاہی کے حکمرانوں بالخصوص آصف جاہ سابع نواب میر عثمان علی خان اور آصف جاہ ثامن نواب میر برکت علی خان مکرم جاہ بہادر تعلیم سے دلچسپی تھی اور وہ اپنی قوم کو تعلیم سے آراستہ کرنا چاہتے تھے۔ عثمانیہ یونیورسٹی سے مکرم جاہ اسکول تک ان کی تعلیم کو عام کرنے کی دلچسپی کا جاگتا ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار میر اصغر حسین سابق ڈائرکٹر یونیسکو نے کیا۔
وہ اتوار کی صبح مکرم جاہ ٹرسٹ فار ایجوکیشن اینڈ لرننگ پرانی حوالی کے زیر اہتمام پرنس مکرم جاہ بہادر کے 86ویں سالگرہ کے موقع پر فاؤنڈرس ڈے سے مخاطب تھے۔ نواب فخرالملک کے پوتے و معظم حسین کے فرزند میر اصغر حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ حیدرآباد نے ہر دور میں اپنی انفرادیت کو برقرار رکھا۔ برطانوی سامراج کے دور میں بھی یہ تہذیبی، علمی اور اعلیٰ اخلاق کا مرکز رہا ہے۔ آج بھی زمانہ کی نشیب و فراز، سیاسی پس منظر کی تبدیلی کے باوجود یہ ساری دنیا کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرانا شہر حیدرآباد اپنی تہذیبی، ثقافتی ورثے کی بدولت اپنی منفرد پہچان کا حامل ہے۔
انہوں نے حیدرآبادیوں سے اپنے تہذیبی اور ثقافتی ورثے، تاریخی عمارتوں کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مکرم جاہ کی آٹھویں نظام کی تخت نشینی کے موقع پر جو دو اہم فیصلے کیے گئے ان میں سے ایک فیصلہ مسرت محل پرانی حویلی کو تعلیمی مقصد کے لئے وقف کرنا اور مکرم جاہ ٹرسٹ کا قیام تھا اور آج اس ٹرسٹ کے تحت مکرم جاہ اسکول ہندوستان کے باوقار اور معیاری اسکولس میں سے ایک ہے جہاں ڈھائی ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ اصغر حسین نے کہا کہ تعلیم کے لئے ضروری ہے سیکھنے کی جستجو، ماحولیات سے واقفیت، باوقار انداز میں جینے کا عزم، پیشہ روانہ صلاحیتیں، ترسیلی صلاحیت یادداشت، ارتکاز اور مثبت خیالات، ٹیم ورک، مسائل کی یکسوئی، خطرات مول لینے کا حوصلہ، مل جل کر رہنے کی عادت، عام مقاصد کے حصول کے لئے کام کرنے کی تڑپ، اسکولس میں عدم تشدد کی تعلیم، استاد اور شاگرد کے درمیان خوشگوار رشتوں کا فروغ۔
اصغر حسین نے کہا کہ ہر فرد کو اس کے اپنے مسائل خود حل کرنے کا اہل بنانا چاہیے۔ اپنی ذمہ داریوں کا بوجھ خود اٹھانے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ 2030ء تک جو ترقیاتی مقاصد ہیں‘ اس کی تکمیل کے لئے غربت کا خاتمہ، حصول تعلیم میں مساوات، تعلیم نسواں، معاشی ترقی میں اضافہ، روزگار کی فراہمی، پیشہ ورانہ تعلیم قابل ذکر ہیں۔ فیض خان ٹرسٹی مکرم جاہ ٹرسٹ نے مکرم جاہ بہادر کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ تعلیم کے شعبے سے دلچسپی پر روشنی ڈالی۔ خواجہ غیاث الدین سکریٹری ٹرسٹ نے خیر مقدم کیا۔
تقریب کا آغاز محمد طٰہٰ کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ ایک اور طالب علم محمد علی نے مکرم جاہ بہادر کے لئے منظور تہنیت پیش کی۔ ریکھا وادھے پرنسپل نے شکریہ ادا کیا۔ محمد محامد ہلال اعظمی نے مکرم جاہ بہادر کی درازی عمر اور صحت کامل کے لئے دعا کی۔ قومی ترانے کے ساتھ تقریب کا اختتام عمل میں آیا۔ قبل ازیں اسکول کے این سی سی گارڈس نے مہمانوں کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Oct 2019, 5:42 PM