مہاتما گاندھی کی ’سیوا گرام‘ میں واقع آخری رہائش گاہ کی تصویریں

گاندھی جی کی آخری رہائش گاہ مہاراشٹر کے سیواگرام میں موجود ہے۔ یہ ایک کٹی (جھونپڑی) ہے جس میں گاندھی جی مہمانوں سے ملاقات کرتے تھے اور تھریک آزادی سے متعلق حکمت عملی تیار کرتے تھے۔

user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر کے سیواگرام میں موجود گاندھی جی کی یہ کٹی (جھونپڑی) جو ان کی آخری رہائش گاہ تھی۔ یہاں گاندھی جی مہمانوں سے ملاقات کرتے تھے۔ ملک کے بڑے بڑے رہنماؤں کے ساتھ میٹنگیں کرتے اور تحریک آزادی سے متعلق حکمت عملی تیار کرتے تھے۔

مہاراشٹر کے سیواگرام میں موجود گاندھی جی کی کٹی (جھونپڑی) 
مہاراشٹر کے سیواگرام میں موجود گاندھی جی کی کٹی (جھونپڑی) 
سیواگرام کی کٹی میں واقع گاندھی جی کا دفتر
سیواگرام کی کٹی میں واقع گاندھی جی کا دفتر

سادہ زندگی، عظیم خیال کے حامی مہاتما گاندھی لکڑی کی چارپائی پر سویا کرتے تھے۔ گدے اور بچھونے کا استعمال بھی وہ ضرورت پڑنے پر سردیوں میں ہی کیا کرتے تھے۔ سیواگرام میں موجود ان کی لکڑی کی یہ چارپائی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ آج کے دور میں ایسی سادگی کا تصور کرنا بھی کتنا مشکل ہے۔

گاندھی جی کی چارپائی اور ان کی مالش کی میز
گاندھی جی کی چارپائی اور ان کی مالش کی میز
گاندھی جی کی چارپائی
گاندھی جی کی چارپائی

سنگ مرمر کا یہ باتھ ٹب باپو کی سوانح حیات لکھنے والے اور مشہور مصنف لوئی فشر کے لئے منگوایا گیا تھا۔ لوئی فشر سے ہندوستان کی گرمی برداشت نہیں ہوتی تھی تو باپو کے کہنے پر مشہور کاروباری گھنشیام داس بڈلا نے یہ ٹب سیواگرام بھجوایا تھا۔

سیواگرام میں موجود باتھ ٹب جسے گھنشیام داس بڈلا نے وہاں بھجوایا تھا
سیواگرام میں موجود باتھ ٹب جسے گھنشیام داس بڈلا نے وہاں بھجوایا تھا

باپو نے سیوا گرام میں اپنے لئے ایک دفتر بھی بنوایا تھا۔ اس دفتر میں ان کے سکریٹری مہادیو دیسائی کا استعمال کردہ ٹائپ رائٹر آج بھی رکھا ہوا ہے۔ اس ٹائپ راٹر کا استعمال راجکماری ارمت کور بھی کیا کرتی تھیں۔

وہ ٹائپ رائٹر جس پر اہم دستاویزات تیار ہوتے تھے
وہ ٹائپ رائٹر جس پر اہم دستاویزات تیار ہوتے تھے

گاندھی جی کی کٹی (جھونپڑی) میں اوم کا یہ نشان ان کی ایک شاگردہ میڈلن سلیڈ نے بنایا تھا، جنہیں لوگ میرا بین کے نام سے بھی جانتے تھے۔ ایک برطانوی فوجی افسر ایڈمنڈ سلیڈ کی بیٹی میڈلن نے گاندھی جی کے ساتھ کام کرنے کے لئے اپنے والد کا گھر چھوڑ دیا تھا۔

گاندھی جی کی ایک شاگرد میرا بین کی ’اوم‘ لکھی ہوئی تختی
گاندھی جی کی ایک شاگرد میرا بین کی ’اوم‘ لکھی ہوئی تختی

یہ کانسہ کا وہ کلش ہے جس میں گاندھی جی کی استھیاں سیواگرام لائی گئی تھیں۔ فروری 1948 میں باپو کو سیوا گرام آنا تھا، آشرم میں لوگ ان کا انتظار کر رہے تھے لیکن 31 جنوری کو ان کا قتل کر دیا گیا۔ گاندھی جی ’استھی‘ کے طور پر اس سیواگرام آشرم میں لوٹے جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے آخری 10 سال گزارے تھے۔

کانسہ کا وہ کلش جس میں گاندھی جی کی استھیاں لائی گئی تھیں
کانسہ کا وہ کلش جس میں گاندھی جی کی استھیاں لائی گئی تھیں

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Oct 2018, 11:13 AM