ترکیہ میں زلزلے کے دوران بڑے پیمانے پر عمارتیں گرنے کے معاملے میں سینکڑوں ملزمان گرفتار، ملازمین کی برطرفیوں پر پابندی
ترکیہ کی وزارت انصاف نے ملک کے جنوب مشرق میں آنے والے زلزلے میں ہزاروں عمارتوں کے منہدم ہونے کے بعد تعمیرات کے دوران مشتبہ بدعنوانی کی تحقیقات کے ضمن میں سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا
انقرہ: ترکیہ کی وزارت انصاف نے ملک کے جنوب مشرق میں آنے والے زلزلے میں ہزاروں عمارتوں کے منہدم ہونے کے بعد تعمیرات کے دوران مشتبہ بدعنوانی کی تحقیقات کے ضمن میں 171 افراد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں۔ ترک میڈیا نے پہلے بھی تعیراتی بدعنوانی میں ملوث ہونے کے شبہ میں اسی طرح کی گرفتاریوں کی اطلاع دی تھی۔
ایک رپورٹ کے مطابق ترکیہ نے تباہ کن زلزلے کے بعد حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی کرنے کے شبہ میں عمارتوں کے ٹھیکیداروں کی تحقیقات کو وسیع کر دیا ہے۔ اس معاملہ میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک نے متاثرین کے لیے رہائش کے منصوبوں کو تیز کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اب تک 564 مشتبہ افراد کی شناخت ہو چکی ہے، جن میں سے 160 افراد کو باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے اور بہت سے لوگ ابھی بھی زیر تفتیش ہیں۔
خیال رہے کہ 6 فروری کو شام اور ترکی کے کچھ حصوں میں آنے والے طاقتور زلزلے میں ہزاروں مکانات منہدم ہوگئے تھے اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔ اس کے بعد آنے والےجھٹکے ترکیہ کے 10 صوبوں اور پڑوسی ممالک میں لوگوں نے محسوس کئے تھے۔ ترکیہ میں زلزلے سے جان بحق ہونے والے افراد کی تعداد 43 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں بھی اس علاقے میں کئی نئے زلزلے آئے، جس سے تباہی میں اضافہ ہوا۔
ترکیہ نے بدھ کے روز ایک عارضی اجرت کی امدادی اسکیم کا آغاز کیا اور 10 شہروں میں ملازمین اور کاروباری اداروں کو ملک کے جنوب میں آنے والے بڑے زلزلے کے مالی اثرات سے بچانے کے لئے برطرفیوں پر پابندی عائد کر دی۔ صدر ایردوآن نے منگل کو کہا کہ تقریباً 865000 لوگ خیموں میں اور 23500 کنٹینر ہومز میں رہ رہے ہیں، جبکہ 376000 افراد کو طالب علموں کے ہاسٹل اور زلزلہ زدہ علاقے سے باہر پبلک گیسٹ ہاؤسز میں رکھا گیا ہے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔