علاقے کے سینکڑوں گھر غیر قانونی، صرف مسجد کو ہی منہدم کیوں کیا جا رہا ہے؟ اسد الدین اویسی

پمپری-چنچواڑا پونے کے تھیر گاؤں کالی واڑی میں مسجد کے پاس سینکڑوں گھر ہیں، جن کے پاس بھی کوئی اجازت نہیں ہے لیکن صرف دارالعلوم جامعہ انعامیہ کو ہی توڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اسد الدین اویسی / آئی اے این ایس
اسد الدین اویسی / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مہاراشٹر میں ایک مسجد کو گرائے جانے کے معاملے پر پیر کو اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پونے میں صرف ایک ہی مسجد کو توڑا جا رہا ہے جبکہ اس کے آس پاس کے ہزاروں گھر غیر قانونی ہیں۔ اسد الدین اویسی نے 'ایکس' پر لکھا ہے کہ پمپری-چنچواڑا پونے کے کھیر گاؤں کالی واڑی میں ایک مسجد ہے، جو گزشتہ 25 برسوں سے وجود میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کے آس پاس قریب ہزار گھر ہیں، جن کے پاس بھی کوئی اجازت نہیں ہے، لیکن صرف مسجد دارالعلوم جامعہ انعامیہ کو ہی توڑا جا رہا ہے۔

انہوں نے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک مسجد کے لیے یہ امتیازی سلوک کیوں، ان گھروں کا کیا جن کے پاس بھی کوئی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دائیں بازو کی ہندوتو تنظیموں نے صرف مسجد کو گرایے جانے کی شکایت کی ہے۔


پمپری – چنچواڑ پونے کے کھیر گاؤں کالی واڑی کے جس علاقے میں یہ مسجد واقع ہے، اسے لے کر اے آئی ایم آئی ایم سربراہ نے کہا کہ اس علاقے کے کئی مکان ناجائز ہیں لیکن نوٹس صرف مسجد کو ہی دیا گیا ہے۔ دراصل ہندو تنظیموں نے مسجد کو ناجائز بتاتے ہوئے ہٹائے جانے کے لیے انتظامیہ سے شکایت کی تھی۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ میں شائع خبر کے مطابق گجرات میں سومناتھ ترقیاتی منصوبہ کے تحت مندر کے پیچھے کی تجاوزات پر کارروائی کو لے کر بھی اویسی نے اپنا اعتراض ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے الجزیرہ کا ایک ویڈیو شیئر کیا تھا۔ ویڈیو میں مبینہ مسجد اور دیگر ڈھانچوں کو غیر قانونی اور تجاوزات بتا کر توڑے جانے کی کارروائی دکھائی جا رہی ہے۔


الجزیرہ کے اس ویڈیو میں سومناتھ مندر کے پیچھے بنی مبینہ مسجد کو صدیوں پرانا بتایا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ تجاوزات ہٹانے کے لیے 36 بلڈوزروں کا استعمال کیا گیا ہے۔ ہنگامہ کے خدشہ کے پیش نظر کثیر تعداد میں پولیس دستہ کی بھی تعیناتی کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔