ہم اڈانی کے ہیں کون: کانگریس نے اب گوتم اڈانی کے بڑے بھائی ونود کے خلاف اٹھائی آواز، سنگین الزامات عائد

جئے رام رمیش نے کہا کہ اڈانی گروپ میں ونود اڈانی کے کلیدی کردار کے بارے میں لگاتار انکشافات ہو رہے ہیں، جس کے پیش نظر لگتا ہے ہمیں ’دِکھ رہا ہے ونود‘ عنوان سے سوالوں کی ایک ضمنی سیریز شروع کرنی پڑے گی

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ’ہم اڈانی کے ہیں کون‘ سیریز کے تحت آج ایک بار پھر تین سوالوں پر مشتمل نیا سیٹ پیش کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے گوتم اڈانی کے بڑے بھائی ونود اڈانی کے خلاف بھی آواز اٹھائی ہے۔ انھوں نے جاری بیان میں لکھا ہے کہ ’’29 جنوری 2023 کو گوتم اڈانی کے بڑے بھائی ونود اڈانی کے خلاف لگائے گئے سنگین الزامات کے جواب میں اڈانی گروپ نے یہ کہہ کر ان الزامات سے پلہ جھاڑنے کی کوشش کی کہ ونود اڈانی کے پاس اڈانی کے کسی بھی فہرست بند ادارہ یا ان کی معاون کمپنیوں میں کوئی بھی ایڈمنسٹریٹو عہدہ نہیں ہے، اور ان کمپنیوں کی لین دین کی سرگرمیوں میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ پھر بھی اڈانی گروپ میں ونود اڈانی کے کلیدی کردار کے بارے میں لگاتار انکشافات ہو رہے ہیں، جس کے پیش نظر لگتا ہے ہمیں ’دِکھ رہا ہے ونود‘ عنوان سے سوالوں کی ایک ضمنی سیریز شروع کرنی پڑے گی۔‘‘

بہرحال، آج کانگریس کی طرف سے ’ہم اڈانی کے ہیں کون‘ سیریز کے تحت جو تین سوالات وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے رکھے گئے ہیں، وہ اس طرح ہیں...

سوال نمبر 1:

جیسا کہ ہم نے 19 فروری کو ’ہم اڈانی کے ہیں کون‘ سیریز میں تذکرہ کیا تھا کہ اڈانی گروپ کے ذریعہ اسٹاک ایکسچینج میں داخل کردہ مختلف عرضداشتوں میں کہا گیا تھا کہ ’اڈانی گروپ کا مطلب ایس بی اڈانی فیملی ٹرسٹ، اڈانی پراپرٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ، اڈانی ٹریڈ لائن ایل ایل پی، گوتم اڈانی، راجیش اڈانی، ونود ایس اڈانی...’ لیکن اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ مورخہ 18 مارچ 2020 کو احمد آباد میں کمپنی رجسٹرار کو بھیجے اڈانی گروپ کے خط میں کہا گیا ہے کہ- ’کمپنی کے پروموٹر، جناب ونود ایس اڈانی نے اہم منفعت مفاد میں تبدیلی (اس طرح سے) کی اطلاع دی ہے...‘۔ اس خط پر اڈانی انٹرپرائزیز کے کمپنی سکریٹری اور جوائنٹ سربراہ (لاء) جتن جالوندھوالا نے دستخط کیے تھے اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ اڈانی گروپ کے معاملوں میں ونود اڈانی ایک مرکزی کردار میں ہیں۔ کیا یہ ثبوت بالآخر ہندوستان کی مضبوط ترین ایجنسیوں کے ذریعہ ونود اڈانی کی غیر ملکی شیل کمپنیوں کے ذریعہ راؤنڈ ٹریپنگ اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی جانچ کی راہ ہموار کریں گے؟ یا آپ اپنے قریبی دوست کو تحفظ دینا جاری رکھیں گے اور اپنے دفاع میں اس کے ذریعہ پیش مضحکہ خیز تھوتھی دلیل کو قبول کر لیں گے؟


سوال نمبر 2:

ونود اڈانی کے قریبی ساتھی جئے چند جنگری سے جڑے پانچ سرمایہ کاری فنڈ- بیلگریو انویسٹمنٹ فنڈ، کویس گلوبل آپرچیونٹیز فنڈ، ایویٹر گلوبل انویسٹمنٹ فنڈ، ریجوننس اپارچیونٹیز اور آیوشمات کے پاس 20000 کروڑ روپے کے اڈانی فالو آن پبلک آفر (ایف پی او) میں اینکر انویسٹر کی شکل میں سبسکرپشن کا 11.3 فیصد حصہ تھا، جو ایف پی او بالآخر ناکامیاب رہا۔ جنگری، ونود اڈانی کی طرح، ماریشس واقع اڈانی گلوبل میں ایک سابق ڈائریکٹر ہیں، جو اڈانی ایکسپورٹس کی ایک معاون کمپنی ہے جسے 2006 میں اڈانی انٹرپرائزیز کا نام دیا گیا تھا۔ ان کے بھگوڑے اسٹاک بروکر کیتن پاریکھ اور دھرمیش دوشی کے ساتھ تعلقات ہونے کی بھی خبر ہے۔ کچھ چنندہ ایف پی او سرمایہ کاروں کی طرح، کیا ان فنڈز کو بھی غیر قانونی طریقے سے قبل اطلاع دے دی گئی تھی کہ ایف پی او کو بعد میں رد کر دیا جائے گا اور ان کی سرمایہ کاری صرف اڈانی گروپ کی ساکھ کو بچانے کے لیے کی جا رہی ہے؟ کیا متعلقہ فریقوں کے ذریعہ کی گئی یہ ہیرا پھیری جانچ کے لائق نہیں ہے؟

سوال نمبر 3:

ماریشس بیسڈ ایک چھٹا فنڈ، دی گریٹ انٹرنیشنل ٹسکر فنڈ، جس نے اینکر سرمایہ کاری مرحلہ میں سرمایہ کاری کی تھی، اس میں وہی ڈائریکٹر ہیں جو دیگر فرموں میں ونود اڈانی اور سبیر مترا کے ساتھ شریک ڈائریکٹر ہیں، جو اڈانی فیملی آفس کے چیف ہیں۔ ایسی خبریں ہیں کہ سیبی ان میں سے کچھ فنڈز کی جانچ کر رہا ہے، لیکن ہمیں اس بات کی فکر ہے کہ ان معاملوں میں بھی جانچ کیا اسی سمت میں آگے بڑھے گی جیسے اڈانی گروپ کی دیگر غلط سرگرمیوں کی جانچ آج تک کہیں پہنچ نہیں پائی ہے۔ کیا آپ ہندوستانی سرمایہ کاروں کو بھروسہ دلا سکتے ہیں کہ سیبی اس بار آپ کے دوستوں کو بچانے کے لیے علامتی جانچ کرنے کی جگہ ٹھوس قدم اٹھائے گا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔