دہلی: جھگیاں ہٹانے کے معاملے پر زبردست گھمسان، عآپ کا بی جے پی دفتر کے باہر شدید احتجاجی مظاہرہ
مہرولی میں 100 سے زیادہ جھگیوں کو ہٹانے کے لیے ڈی ڈی اے نے نوٹس جاری کیا ہے۔ لوگوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ خود جھگی نہیں ہٹاتے تو ڈی ڈی اے بلڈوزر چلا کر اسے خالی کرائے گا۔
دہلی کے مہرولی میں جھگیوں کو ہٹانے کی کوشش نے ایک بار پھر ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ عآپ لیڈران و کارکنان نے ہفتہ کے روز دہلی میں بی جے پی دفتر کا گھیراؤ کرتے ہوئے شدید احتجاجی مظاہرہ کیا۔ حالانکہ اس دوران دہلی پولیس نے عآپ کارکنان کو روکنے کی کوشش کی اور پھر پولیس و مظاہرین کے درمیان تصادم بھی دیکھنے کو ملا۔ یہ مظاہرہ مہرولی کی جھگیوں میں رہ رہے لوگوں کو ڈی ڈی اے کی طرف سے نوٹس جاری ہونے کے بعد کیا جا رہا ہے۔
عآپ کارکنان نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک طرف وزیر اعظم سب کو گھر دینے کا دعویٰ کر رہے ہیں اور دوسری طرف ان کی ہی پارٹی کے اشارے پر ڈی ڈی اے لوگوں کے گھروں کو توڑ رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مہرولی میں 100 سے زیادہ جھگیوں کو ہٹانے کے لیے ڈی ڈی اے نے نوٹس جاری کیا ہے۔ لوگوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ خود جھگی نہیں ہٹاتے تو ڈی ڈی اے بلڈوزر چلا کر اسے خالی کرائے گا۔ اس نوٹس پر اب عآپ نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور جھگی باشندوں کے حق میں آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عآپ رکن اسمبلی آتشی نے ڈی ڈی اے پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے مہرولی میں غلط ڈیمارکیشن کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ لوک سبھا، اسمبلی اور حال ہی میں ہوئے ایم سی ڈی الیکشن میں یہاں بی جے پی لیڈران ووٹ مانگنے آئے تھے، تب انھوں نے وعدہ کیا تھا کہ جھگیاں نہیں ہٹیں گی، لیکن اب سبھی جھگی والوں کو نوٹس تھما دیا گیا ہے۔ آتشی نے متنبہ کیا کہ جب تک دہلی میں اروند کیجریوال حکومت ہے، بی جے پی ایک بھی جھگی پر بلڈوزر چلانے کی ہمت نہ کرے گی۔ جب تک ہر جھگی والے کو مکان نہیں مل جاتا، تب تک جھگی پر بلڈوزر نہیں چلے گا۔
ڈی ڈی اے رکن اور عآپ رکن اسمبلی سومناتھ بھارتی نے بھی ڈی ڈی اے کی کارروائی پر سوال اٹھایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایم سی ڈی الیکشن کے فوراً بعد بی جے پی نے ایل جی دفتر کے ذریعہ سے ڈی ڈی اے کی طاقت کا غلط استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ جھگی والوں کو جاری ہوا یہ نوٹس اسی طرح کی ضد کی ایک مثال ہے۔ مہرولی میں جھگیوں کو نوٹس کے ذریعہ کہا گیا ہے کہ 10 دن میں اسے خالی کر کے چلے جاؤ۔ ایسا نہ کرنے پر بلڈوزر چلانے کی دھمکی دی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔