پنجاب نے ایک بار پھر ’چنڈی گڑھ‘ کو بتایا اپنا، اسمبلی میں اٹھی آواز

وزیر اعلیٰ کے ذریعہ پیش کردہ قرارداد نے مرکز سے آئین میں موجود اصولوں کا احترام کرنے اور چنڈی گڑھ انتظامیہ اور بی بی ایم بی جیسی دیگر ملکیتوں کے توازن کو بگاڑنے والا کوئی قدم نہ اٹھانے کی گزارش کی۔

تصویر اے این آئی
تصویر اے این آئی
user

قومی آواز بیورو

دہائیوں پرانے مطالبے کو دوبارہ سامنے رکھتے ہوئے پنجاب اسمبلی نے جمعہ کے روز چنڈی گڑھ کو ریاست میں منتقل کرنے سے متعلق قرارداد پاس کیا۔ ایک روزہ خصوصی اجلاس میں قرارداد پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے کہا کہ پنجاب کو ’پنجاب تشکیل نو ایکٹ 1966‘ کے ذیرعہ سے از سر نو تشکیل دیا گیا تھا، جس میں پنجاب کو ہریانہ ریاست، مرکز کے زیر انتظام خطہ چنڈی گڑھ اور پنجاب کے کچھ حصوں کو پھر مرکز کے زیر انتظام خطہ ہماچل پردیش میں از سر نو تشکیل دیا گیا تھا۔

چنڈی گڑھ سے متعلق قرارداد میں مرکزی حکومت سے آئین میں موجود یونین سے متعلق اصولوں کا احترام کرنے اور چنڈی گڑھ انتظامیہ اور بی بی ایم بی (بھاکھرا بیاس مینجمنٹ بورڈ) جیسی دیگر ملکیتوں کے توازن کو بگاڑنے والا کوئی قدم نہ اٹھانے کی گزارش کی گئی ہے۔


قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اپنی کئی حالیہ کارروائیوں کے ذریعہ سے مرکزی حکومت اس توازن کو بگاڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حال ہی میں مرکزی حکومت نے بھاکھڑا بیاس مینجمنٹ بورڈ کے اراکین کے عہدوں کو سبھی ریاستوں اور مرکزی حکومت کے افسران کو ایڈورٹائز کیا ہے، جب کہ ان عہدوں کو روایتی طور سے پنجاب اور ہریانہ کے افسران کے ذریعہ بھرا جاتا تھا۔

اسی طرح چنڈی گڑھ انتظامیہ کو ہمیشہ پنجاب اور ہریانہ کے افسران کے ذریعہ 60:40 کے تناسب میں پابند کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے کہا کہ ’’حالانکہ حال ہی میں مرکز نے چنڈی گڑھ میں باہری افسران کو تعینات کیا ہے اور چنڈی گڑھ انتظامیہ کے ملازمین کے لیے سنٹرل سول سروس قوانین پیش کیے ہیں، جو پوری طرح سے سمجھ کے خلاف ہے۔‘‘


بھگونت مان نے کہا کہ چنڈی گڑھ شہر کو پنجاب کی راجدھانی کی شکل میں بنایا گیا تھا۔ گزشتہ سبھی مثالوں میں جب بھی کسی ریاست کو تقسیم کیا گیا ہے، تو راجدھانی ریاست کے پاس رہتی ہے۔ پنجاب اس لیے چنڈی گڑھ کو پنجاب میں مکمل طور سے منتقل کرنے کے لیے اپنا دعویٰ پیش کر رہا ہے۔ ماضی میں اس ایوان نے مرکزی حکومت سے چنڈی گڑھ کو پنجاب منتقل کرنے کی گزارش کرتے ہوئے کئی قرارداد پاس کیے ہیں۔

وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے کہا کہ ’’خیر سگالی بنائے رکھنے اور لوگوں کے جذبات کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ ایوان ایک بار پھر ریاستی حکومت سے اس معاملے کو مرکزی حکومت کے ساتھ اٹھانے کی سفارش کرتا ہے تاکہ چنڈی گڑھ کو فوراً پنجاب منتقل کیا جا سکے۔‘‘


واضح رہے کہ 1966 یمں پنجاب کی تشکیل نو کے وقت چنڈی گڑھ نے پنجاب اور ہریانہ دونوں کی راجدھانی ہونے کا دلچسپ فخر حاصل کیا، بھلے ہی اسے مرکز کے زیر انتظام خطہ قرار دیا گیا تھا اور اسے مرکز کے سیدھے کنٹرول میں رکھا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔