کورونا وائرس سے مقابلہ کے لیے مودی حکومت کتنی تیار!

کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے سبھی ممالک میں جنگی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔ ہندوستان میں بھی مرکز کی مودی حکومت روزانہ بیان جاری کر اس وبا سے نمٹنے کے دعوے کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

بھرت ڈوگرا

پوری دنیا سمیت ہندوستان کے لیے قہر بن کر آئے کورونا وائرس سے ملک میں اب تک 73 لوگ متاثر پائے گئے ہیں۔ ان میں سے 56 ہندوستانی اور 17 بیرون ملکی ہیں۔ وہیں دنیا بھر میں تقریباً 126000 لوگ اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ وہیں چین سمیت دنیا بھر میں اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 4600 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ ایسے حالات میں عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے اور سبھی ممالک سے اس سے نمٹنے کے لیے قدم اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

سبھی ممالک میں اس وبا سے نمٹنے کے لیے جنگی سطح پر کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ ہندوستان میں بھی مرکزی حکومت روز بیان جاری کر اس وبا سے نمٹنے کے دعوے کر رہی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اتنی مہلک بیماری سے نمٹنے کے لیے کیا اس حکومت کے پاس صاف نیت ہے؟ یہ سوال اس لیے اٹھ رہا ہے کیونکہ موجودہ بی جے پی کی مرکزی حکومت ملک میں صحت سہولیات کے بجٹ میں تخفیف کے ساتھ ہی وبا سے نمٹنے کے لیے سب سے ضروری ’سوچھتا مشن‘ کے بجٹ کو بھی لگاتار کم کرتی جا رہی ہے۔


یہ حال تب ہے جب سال 20-2019 ’سوچھ بھارت مشن‘ کے لیے سب سے اہم سال تھا۔ اس سال ہندوستان کو او ڈی ایف قرار دیا جانا تھا، یعنی کھلے میں بیت الخلاء سے پاک۔ 2 اکتوبر کو یہ اہم اعلان کر بھی دیا گیا۔ لیکن مشن کے لیے اس سب سے اہم سال کے دستیاب اعداد و شمار صاف بتا رہے ہیں کہ اس سال بھی ’سوچھ بھارت مشن‘ کے بجٹ میں تخفیف ہوئی۔ وہیں شہری علاقوں کے لیے تو بہت بڑی تخفیف ہوئی۔

تفصیل سے دیکھیں تو سوچھ بھارت مشن (دیہی) کے لیے 20-2019 کے اصل بجٹ میں 9994 کروڑ روپے کا انتظام تھا۔ لیکن جب ترمیم شدہ تخمینہ تیار کیے گئے تو 1656 کروڑ روپے کی کٹوتی کر دی گئی اور ترمیم شدہ تخمینہ کو 8338 کروڑ روپے پر سمیٹ دیا گیا۔ اب پھر 21-2020 کے بجٹ میں اس مشن کے لیے 9994 کروڑ روپے الاٹ ہوا ہے۔ یعنی ٹھیک اتنا ہی جتنا گزشتہ سال رکھا گیا تھا۔ اس سے پہلے 18-2017 میں ’سوچھ بھارت مشن‘ (دیہی) پر 16948 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔ تب سے اب تک مشن کے بجٹ میں لگاتار کمی آئی ہے۔


یہ حالت تب ہے جب حکومت نے خود کہا ہے کہ او ڈی ایف پلس میں ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔ سرکاری بیانوں سے دور ہٹ کر دیکھیں تو بہت سے گاؤں میں اب بھی بیت الخلاء نہیں بنے ہیں یا بہت کم بنے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایک بار او ڈی ایف کا دعویٰ کر لینے کے بعد کیا ان کے ہلیے مدد ملنی بند ہو جائے گی؟ اور جہاں بیت الخلا مناسب مقدار میں بن چکے ہیں، وہاں ان کے رکھ رکھاؤ اور وقت پر صفائی کی جو تیاریاں کرنی ہیں، ان کا بجٹ دستیاب ہوگا کہ نہیں؟

اب اگر ’سوچھ بھارت مشن‘ (شہری) کو دیکھیں تو یہ حیرت انگیز حالت سامنے آتی ہے کہ سب سے اہم سال 20-2019 میں اس کے سالانہ بجٹ کو نصف سے بھی کم کر دیا گیا۔ سوچھ بھارت مشن کے لیے 20-2019 میں 2650 کروڑ روپے کا انتظام تھا (بنیادی بجٹ تخمینہ)۔ جب اس سال کا ترمیم شدہ تخمینہ تیار کیا گیا تو اس میں بڑی تخفیف کر کے اسے محض 1300 کروڑ روپے کر دیا گیا، جو کہ نصف سے بھی کم ہے۔


جس سال سب سے اہم دستیاب حاصل کرنی تھی اس سال بجٹ کو نصف کیوں اور کیسے کر دیا گیا، یہ سمجھ سے باہر کی بات ہے۔ جہاں ایک جانب بہت سے بیت الخلاء بنانے اور ان کے رکھ رکھاؤ کا ہدف تھا، وہاں دوسری طرف بڑھتے کوڑے کے مسئلہ کو کم کرنے کے لیے بھی بڑی تیاری اور وسائل کی ضرورت تھی۔ لیکن حکومت نے خاموشی سے تقریباً نصف وسائل کم کر دیے۔

اب اگر نئے مالی سال 21-2020 کے بجٹ کو دیکھیں تو اس میں 21-2020 کے لیے 2300 کروڑ روپے کا انتظام ہے۔ سوچھ بھارت مشن (شہری) پر 18-2017 میں حقیقی خرچ 2539 کروڑ روپے تھا۔ اس کے موازنہ میں یہ رقم کم ہے، جب کہ کوڑے کا مسئلہ پہلے سے زیادہ بڑھا ہے اور مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے۔ اگر موازنہ گزشتہ سال کے بجٹ تخمینہ سے کریں تو بھی گزشتہ 2650 کروڑ روپے کے موازنہ میں اس سال 2300 کروڑ روپے کا ہی الاٹمنٹ ہوا ہے۔


اس طرح واضح ہے کہ سوچھ بھارت مشن کے لیے مناسب وسائل کا الاٹمنٹ نہیں ہو رہا ہے اور اس میں اضافہ کی ضرورت ہے۔ ایسے میں کورونا وائرس کے قہر سے بچنے کے لیے جو احتیاطی تراکیب ہیں، ان کے لیے وسائل کہاں سے آئیں گے۔ ملک میں لگاتار پھیل رہے اس وبا کو دیکھتے ہوئے یہ سوال لازمی ہو جاتا ہے کہ مودی حکومت کی نیت کتنی صاف ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔