دہلی پولس میں ’بغاوت‘ جیسے حالات، کمشنر پٹنایک بن گئے ’کھلنایک‘!

کمزور قیادت کے سبب پہلی بار اپنوں کی ناراضگی کا شکار بننے والے دہلی پولس کمشنر امول پٹنایک کے بارے میں آپ اگر یہ سوچتے ہیں کہ اپنی گاڑی منگل کو خود ہی پٹری پر لے آئے، تو یہ صرف غلط فہمی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

سنجیو چوہان

دہلی میں بڑھ رہی جھپٹ ماری کے واقعات نے دہلی پولس کی دنیا بھر میں ’تھو تھو‘ کرا رکھی تھی۔ شمالی دہلی ضلع میں وزیر اعظم کی بھتیجی دمینتی بین مودی کے ساتھ لوٹ کی واردات کے بعد اپنی ’بے عزتی‘ کرانے میں جو کسر باقی تھی، وہ اسی ضلع میں واقع تیس ہزاری کورٹ میں ہفتہ کو خونی لڑائی سے پوری ہو گئی۔ اس سب کے بعد بھی دہلی پولس کے سربراہ یعنی کمشنر امول پٹنایک کی پیشانی پر بل نہیں پڑے، اور اپنے ماتحتوں کے درمیان وہ ’کھلنایک‘ بن گئے۔

تیس ہزاری میں وکیلوں کے ذریعہ لات گھونسوں سے پیٹے گئے ’اپنوں‘ کا حال چال لینے تک کی جن پولس کمشنر کو یاد نہیں آئی، انھیں انہی کے ماتحت حولدار-سپاہیوں نے منگل کو احساس کرا دیا کہ پولس کمشنر کی ’کمشنری‘ اس کے اپنے دم خم پر نہیں بلکہ ماتحتوں کے ذریعہ چلتی ہے۔ لات اور گھونسوں سے پٹنے کا درد اور بے عزتی کیا ہوتی ہے، اس کا بھی احساس منگل کو دہلی پولس ہیڈکوارٹر گھیر کر بیٹھے حولدار سپاہیوں نے پولس کمشنر کو کرا دیا۔


دھیان رہے کہ 4 نومبر 2019 یعنی پیر کے روز ہی آئی اے این ایس نے ایک ایکسکلوزیو آڈیو ٹیپ کا انکشاف کیا تھا جس میں خود کو شمالی دہلی ضلع کی اور اب تک ہر ضلع مین سب سے زیادہ ناکام ثابت یوتھ آئی پی ایس ڈی سی پی مونیکا بھاردواج کا آپریٹر (سیکورٹی گارڈ) بتانے والے شخص نے بلکتے ہوئے آپ بیتی مبینہ طور پر بیان کی ہے۔ تیس ہزاری واقعہ کے بعد پولس کمشنر امول پٹنایک ہوں یا پھر دیگر متعلقہ اعلیٰ پولس افسر (ڈی سی پی مونیکا بھاردواج معاملے میں اسپیشل کمشنر کی شمالی علاقہ قانون و انتظام کی کرسی سے ہاتھ دھو چکے آئی پی ایس سنجے سنگھ یا پھر ایڈیشنل پولس کمشنر شمالی رینج رجیش کھورانہ)، سب کی بے رخی نے اپنوں کی روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

اسی آڈیو ٹیپ سے پتہ چلتا ہے کہ تیس ہزاری واقعہ میں کچھ وکیلوں کے ذریعہ بری طرح بیلٹوں، لوہے کی چینوں، لات-گھونسوں سے زمین پر گرا کر پیٹے جانے سے زخمی ماتحت کیسے لاوارث حالت میں اسپتالوں میں پڑے سسک رہے ہیں۔


آئی اے این ایس کے پاس موجود اسی آڈیو ٹیپ سے پتہ چلتا ہے کہ تیس ہزاری واقعہ میں کسی پولس اہلکار کی سروس پستول بھی لٹی ہے۔ پٹائی کے بعد اسپتالوں میں تکلیف میں زخمی پولس اہلکاروں کو درد زخموں کا کم اور اپنے اعلیٰ افسروں کی بے رخی کا زیادہ تھا۔ اس سب کے بعد پٹنے والے پولس اہلکاروں میں سے ہی کچھ کو اعلیٰ پولس افسروں نے اپنی گردن بچانے کے لیے معطل بھی کر دیا۔

دراصل منگل کو دن بھر دہلی پولس کی تاریخ میں لکھے گئے سیاہ باب کو جب جب پولس کمشنر امول پٹنایک آنے والے وقت میں پلٹ کر پڑھیں گے، تب تب انھیں احساس ہوگا کہ اپنوں کو نظر انداز کرنے کا زخم چوٹوں سے کہیں زیادہ درد کس طرح دیتے ہیں۔ کیونکہ کل تک جو حولدار سپاہی کمشنر صاحب کو سلام پیش کیا کرتے تھے، انہی ماتحتوں نے کمشنر صاحب کے ذریعہ ہاتھ پیر جوڑ کر کی جا رہی تمام منتوں کو بھی صاف صاف ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں پیروں تلے روند ڈالا۔ امول پٹنایک کو صرف یہ احساس کرانے کے لیے کہ اچھے میں نہ صحیح لیکن برے وقت میں تو اپنوں کا ساتھ دے دیا ہوتا، تو شاید آج تمھارے پولس ہیڈکوارٹر کے سامنے ہی تمھارے اپنے سڑک پر دھرنا دے کر تمھاری عزت کو بے خوف ہو کر تار تار نہ کر رہے ہوتے۔


دوسری جانب تیس ہزاری واقعہ میں کل تک اپنوں کو نظرانداز کرنے والے پولس کمشنر جب منگل کو خود ہی بری طرح بے عزت ہوئے تو انھیں اپنی آبرو بچانے کی فکر ہوئی۔ لیکن بچاؤ کے سبھی راستے بند تھے۔ ایسے میں چاروں طرف سے اپنوں کے درمیان پھنسے پولس کمشنر امول پٹنایک کو قاعدے سے حال فی الحال تو بچانے کا کام کیا مرکزی داخلہ سکریٹری اے. کے. بھلّہ نے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سڑک پر دہلی پولس کے احتجاج کی خبروں نے جیسے ہی زور پکڑا، مرکزی وزارت داخلہ نے فوری طور پر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو حالات پر قابو کرنے کے لیے الرٹ کر دیا تھا۔ لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے بری طرح اپنوں سے بے عزت ہو رہے پولس کمشنر امول پٹنایک سے ہی کہا کہ وہ جتنی جلدی ہو پولس ہیڈکوارٹر کے سامنے ہو رہے تماشے کو ختم کرائیں۔ کمزور قائدانہ صلاحیت کے سبب کئی مہینوں سے زمانے میں دہلی پولس کی تھو تھو کرا رہے امول پٹنایک منگل کو صبح ہی دھرنے پر بیٹھے بوکھلائے پولس والوں کو سمجھا پانے میں شکست مان چکے تھے۔ لہٰذا شام ڈھلنے تک جیسے ہی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے ’مناسب ذریعہ‘ سے کمشنر کی کرسی بچانے کا راستہ دکھایا گیا تو بات فوراً بن گئی۔


مرکزی قیادت کا اشارہ ہوتے ہی، کل تک اپنے پر بضد دہلی پولس کے تمام اعلیٰ افسروں نے کھلی سڑک پر اپنوں کے سامنے سرینڈر کر دیا۔ ان لفظوں کے ساتھ... کہ متاثرہ اور ناراض پولس اہلکار جیسا قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے چاہیں گے ویسا دہلی پولس کرے گی۔ تب کہیں جا کر دہلی پولس کمشنر امول پٹنایک اور ان کے ماتحت اعلیٰ آئی پی ایس افسروں کو احساس ہوا کہ اپنوں کی ناراضگی اپنوں پر ہی کبھی کبھی زیادہ بھاری پڑ جاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔