ہریانہ: ملازمت گھوٹالہ پر ہڈا نے کھولی قلعی، اسمبلی میں پڑھی ’رشوت خور‘ ڈپٹی سکریٹری کی وہاٹس ایپ چیٹ، کھٹر حواس باختہ
ہڈا نے پبلک سروس کمیشن چیئرمین اور کمیشن دفتر میں رشوت لیتے پکڑے گئے ڈپٹی سکریٹری انل ناگر کے درمیان ہوئے وہاٹس ایپ چیٹ کو پڑھ کر سنایا جس میں باتیں اشاروں میں تھیں، لیکن معاملہ پورا صاف تھا۔
ہریانہ اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوسرے دن ملازمت گھوٹالہ پر کھٹر حکومت پوری طرح بیک فٹ پر نظر آئی اور اپوزیشن ڈرائیونگ سیٹ پر۔ وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے چہرے پر اس وقت ہوائیاں اڑنے لگیں جب اپوزیشن لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا نے ہریانہ پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے کمیشن کے ڈپٹی سکریٹری انل ناگر کے درمیان وہاٹس ایپ چیٹ کو ایوان میں پڑھ کر سنایا۔ وزیر اعلیٰ کا چہرہ خود بہ خود اس کی سنگینی کو بیان کر رہا تھا۔ حیران و پریشان حکومت کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔ اس سے حکومت کے اب تک کے دیئے گئے سارے دلائل بے کار ہو چکے تھے۔
ہریانہ اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں پیر کا دن ملازمت گھوٹالے پر بحث کے لیے طے کیا گیا تھا۔ کرن چودھری، آفتاب احمد، گیتا بھکل، جگبیر سنگھ ملک اور بی بی بترا سمیت کانگریس کے 23 اراکین اسمبلی نے ملازمت گھوٹالے پر بحث کے لیے کام روکو تجویز پیش کی تھی۔ انڈین نیشنل لوک دل کے ابھے چوٹالہ اور آزاد رکن اسمبلی بلراج کنڈو کے تحریک التوا کو بھی اس کے ساتھ ضم کر دیا گیا تھا۔ بحث کی شروعات کرتے ہوئے کانگریس کی کرن چودھری نے کہا کہ اب خرچی اور پرچی کی بات تو پرانی ہو گئی ہے۔ ملازمت کے لیے تو اب اٹیچی چل رہی ہے۔ حکومت میں بڑے گول مال کو دبانے کے لیے انل ناگر کو راستہ دیا گیا ہے۔ حکومت چیئرمین کو ہی جج بنا رہی ہے جس کے تحت گھوٹالہ ہو رہا ہے۔ دفتر کے اندر اٹیچیاں آ رہی ہیں۔ اس سے سمجھا جا سکتا ہے کہ کتنا بڑا گھوٹالہ ہو رہا ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ دونوں کمیشن (ہریانہ ایمپلائی سلیکشن کمیشن اور ہریانہ پبلک سروس کمیشن) میں ایک لاکھ ملازمتیں اٹکی پڑی ہوئی ہیں۔ اس کا جواب دینے کے لیے جب وزیر اعلیٰ کھڑے ہوئے تب تک ماحول اسمبلی میں پرسکون تھا۔ وزیر اعلیٰ نے ایک شعر کے ذریعہ جواب دینے کی شروعات کی۔ وہ بولے کہ ’’میں تو چراغ ہوں، دشمنی میری اندھیروں سے ہے‘۔ مجھے ان الزامات کی کوئی فکر نہیں ہے۔
وزیر اعلیٰ لکھا جواب پڑھتے رہے جس میں وہی ساری باتیں تھیں جو اب تک سامنے آ چکی تھیں۔ یہاں بھی وزیر اعلیٰ ایک بار پھنسے۔ پبلک سروس کمیشن میں اتنی اہم ذمہ داری ڈپٹی سکریٹری کو دینے کے سوال پر وہ بولے کہ یہ تو چیئرمین کے حلقہ اختیار میں ہے کہ وہ کون سی ذمہ داری کسے دیتا ہے۔ اس پر کانگریس کے بی بی بترا نے کہا کہ اس کے لیے اگر چیئرمین ذمہ دار ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ گھوٹالے میں شامل ہے۔
ایوان میں کئی لوگوں کے بولنے کے بعد دھماکہ تب ہوا جب سابق وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا بولنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ ہڈا نے پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور کمیشن کے دفتر میں رشوت لیتے پکڑے گئے ڈپٹی سکریٹری انل ناگر کے درمیان وہاٹس ایپ چیٹ کو پڑھ کر سنایا جس میں باتیں بلاشبہ اشاروں میں تھیں، لیکن معاملہ پورا صاف ہو رہا تھا۔ ہڈا کے یہ چیٹ پڑھنے کے دوران وزیر اعلیٰ کھٹر حیران تھے۔ ان کے چہرے پر اڑ رہی ہوائیاں ساری کہانی کہہ رہی تھی۔ انھیں شاید اس بات کا کوئی اندازہ بھی نہیں تھا کہ ہڈا کوئی بم پھوڑنے والے ہیں۔ اس چیٹ میں نیرج نام کے کسی شخص کا بھی نام آیا ہے۔ اس کے بعد بڑی شدت سے یہ بات ہوا میں تیر رہی ہے کہ یہ وہی افسر تو نہیں ہے جو وزیر اعلیٰ کا سب سے قریبی ہے اور جس کا نام بھی اسی لفظ سے شروع ہوتا ہے۔ جب سے یہ گھوٹالہ سامنے آیا تبھی سے اسی طرح کی کسی چیٹ کا تذکرہ ہے۔ اپوزیشن اسی کا مطالبہ کر رہا ہے کہ اس چیٹ کو اگر ظاہر کر دیا جائے تو حکومت بے نقاب ہو جائے گی۔ ہڈا کے اس حملے کے بعد اسمبلی میں خوب ہنگامہ ہوا۔ ہڈا نے اس کے بعد کہا کہ ایچ پی ایس سی میں کروڑوں پکڑے گئے ہیں۔ اس سے شک پیدا ہوا ہے۔ اس کی جانچ ہائی کورٹ جج کی نگرانی میں ہونی چاہیے۔ یہ ایک شخص کا کام نہیں ہو سکتا۔ یہ بہت گہرائی تک ہے۔ ہڈا نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ خرچی پرچی کی بات اپنی جھینپ مٹانے کے لیے کرتے ہو۔ اتنا بڑا اسکینڈل پورے ملک میں نہیں ہوا۔ بچوں کے مستقبل سے نہ کھیلو۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ اور کرن چودھری کے درمیان او ایم آر شیٹ کی اسکیننگ کے لیے ذمہ دار کمپنی کو لے کر خوب بحث ہوئی۔ سابق اسپیکر ڈاکٹر رگھوبیر کادیان نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے ویاپم گھوٹالے کی طرح اس سے بھی پورے ہریانہ کی شبیہ ملک میں خراب ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ بھروسہ کیسے واپس آئے۔ یہ سسٹم پر حملہ ہے اور اس سسٹم میں وزیر اعلیٰ بھی شامل ہیں۔ انڈین نیشنل لوک دل کے ابھے چوٹالہ نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ آلوک ورما کو پہلے آپ نے اپنا اے ڈی سی بنایا، پھر کمیشن کا چیئرمین، اور یہ سب آپ نے اپنی مرضی چلانے کے لیے کیا۔
آزاد رکن اسمبلی بلراج کنڈو نے کہا کہ ایچ پی ایس سی میں کروڑوں ملنا بغیر اوپر کے آشیرواد کے ممکن نہیں ہے۔ کانگریس کی گیتا بھکل نے کہا کہ یہ ہریانہ کی تاریخ کا پہلا معامہ ہے کہ ایک آئینی ادارہ کے اندر کروڑوں روپے پکڑے گئے ہیں۔ آخر میں زبردست ہنگامہ کے درمیان جب وزیر اعلیٰ بولنے کے لیے کھڑے ہوئے تو ان کے پاس بولنے کے لیے شاید زیادہ کچھ تھا نہیں۔ وہ یہی بولتے رہے کہ ہم پرچی خرچی نہیں چلنے دیں گے۔ بھائی بھتیجہ واد نہیں چلنے دیں گے۔ ہنگامہ کے درمیان کانگریس کے رکن اسمبلی ویل میں بھی پہنچے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔