شاہین باغ مظاہرہ میں ’آزادی‘ کے نعروں کے بیچ ’ہولیکا دہن‘ کا اہتمام

دہلی کے شاہین باغ مظاہرہ میں آج ایک بار پھر ہندو-مسلم یکجہتی کی مثال دیکھنے کو ملی اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے مظاہرہ کے مقام پر پہنچ کر ’ہولیکا دہن‘ کا اہتمام کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

دہلی واقع شاہین باغ میں خواتین کا مظاہرہ دن بہ دن مقبولیت حاصل کرتا جا رہا ہے اور اس مظاہرہ میں اکثر ایسے پروگرام ہوتے رہے ہیں اور تہواروں کو بااثر انداز میں منایا جاتا رہا ہے کہ پوری دنیا کے سامنے ہندو-مسلم بھائی چارے کا بہترین پیغام پہنچتا ہے۔ آج ایک بار پھر کچھ ایسا ہی دیکھنے کو ملا جب ہولی سے ٹھیک ایک رات پہلے شاہین باغ مظاہرہ کے مقام پر ہزاروں خواتین کی موجودگی میں ’ہولیکا دہن‘ کا اہتمام کیا گیا۔ شاہین باغ میں ہولیکا دہن 10 بجے رات میں کرنے کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا تھا اس لیے بڑی تعداد میں ہندو، مسلم اور سکھ طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ مظاہرہ کے مقام پر پہنچے اور ہندو-مسلم یکجہتی کا بہترین نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔


شاہین باغ میں ہولیکا دہن سے پہلے آزادی-آزادی کے فلک شگاف نعرے سنائی پڑے اور جب ہولیکا دہن کے لیے چیزیں اکٹھی کی گئیں تو اس میں نو سی اے اے، نو این آر سی اور نو این پی آر لکھی ہوئے پمفلٹ بھی رکھ دیے گئے۔ ان سب کو ہولیکا دہن کے دوران نذر آتش کر دیا گیا۔ اس طرح سے شہریت ترمیمی قانون، قومی شہریت رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف ایک بار پھر شاہین باغ مظاہرہ میں علم بلند کیا گیا۔ جب ہولیکا دہن کے لیے آگ لگائی گئی تو لوگوں کا جوش قابل دید تھا۔ سبھی زوردار آواز میں آزادی کا نعرہ لگا رہے تھے اور وہاں موجود لوگ بلا تفریق مذہب و ملت ایک دوسرے کے نعرے میں شریک بھی ہو رہے تھے۔


ہولیکا دہن کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد اس طرف واضح اشارہ کر رہی تھی کہ جو لوگ اس مظاہرہ میں لوگوں کی کمی کی باتیں کہہ رہے تھے، وہ غلط فہمی کے شکار تھے کہ یہ مظاہرہ اپنے خاتمے کی طرف جانب ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں دہلی میں تشدد کی افواہوں کی وجہ سے مظاہرہ میں خواتین کی شمولیت کچھ کم ضرور ہوئی تھی، لیکن پھر دھیرے دھیرے سبھی کی آمد شروع ہو گئی ہے۔ اس کی بہترین مثال 8 مارچ کو بھی دیکھنے کو ملی جب شاہین باغ مظاہرہ میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین کی بھیڑ جمع ہوئی تھی اور عالمی یوم خواتین کے موقع پر کئی پروگرام کا بھی انعقاد ہوا تھا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Mar 2020, 11:00 PM