’’جب تک آبادی کنٹرول پر قانون نہیں بنتا ہندوؤں کو رکنا نہیں چاہیے‘‘

بی جے پی ممبر اسمبلی وکرم سینی نے اقلیتی طبقہ کو نشانہ بناتے ہوئے مرکزی حکومت کے نعرہ ’ہم دو ہمارے دو‘ کی بھی تنقید کی۔

تصوی سوشل میڈیا
تصوی سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش واقع کھتولی کے بی جے پی ممبر اسمبلی وکرم سینی نے گزشتہ دنوں سادھوی پرگیہ کے آبادی پر دیے گئے بیان کو دوہرا کر ایک بار پھر تنازعہ پیدا کر دیا ہے۔ انھوں نے نہ صرف ہندوؤں کو اپنی آبادی بڑھانے کے لیے کہا ہے بلکہ اقلیتی طبقہ کو نشانہ بناتے ہوئے انھیں ’ہم دو ہمارے اٹھارہ اور ہم پانچ ہمارے پچیس‘ کے فارمولہ پر عمل کرنے والا بھی قرار دیا ہے۔ وکرم سینی نے ہندوؤں سے یہاں تک اپیل کر ڈالی کہ ’’جب تک آبادی کنٹرول پر کوئی قانون نہیں بنتا ہندوؤں کو رکنا نہیں چاہیے۔‘‘

وکرم سینی نے اپنا یہ بیان آبادی کنٹرول سے متعلق منعقد ایک تقریب سے خطاب کے دوران دیا۔ اسٹیج پر آ کر انھوں نے مرکزی حکومت کے نعرہ ’ہم دو ہمارے دو‘ کی بھی تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم دو ہمارے دو کا فارمولہ ہم نے تو مان لیا، ہمارے بہت سے بھائی تو ایک پر ہی اٹک گئے... یعنی ہم دو ہمارے ایک... لیکن کہیں ہم دو ہمارے اٹھارہ... اور ہم پانچ ہمارے پچیس کے فارمولے پر عمل کیا جا رہا ہے۔‘‘ وکرم کے بیان سے واضح اشارہ مل رہا ہے کہ ان کے نشانے پر اقلیتی طبقہ تھا۔

جب وکرم سینی تقریر کر رہے تھے تو سامعین میں موجود کئی لوگوں کے ذریعہ انھیں حمایت بھی حاصل ہوئی۔ اس سے حوصلہ پا کر انھوں نے اپنی تقریر بھی جاری رکھی اور کہا کہ ’’قانون اور ضابطے سبھی کے لیے ہونا چاہیے... تو جب تک قانون نہیں بنتا تب تک ہندو بھائیوں تمھیں چھوٹ ہے... اتنے پر رُکنا مت... قانون بنے گا تو سبھی کے لیے بنے گا۔‘‘ وکرم سینی ہندوؤں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے اخلاقیات کی حد سے اتنا آگے بڑھ گئے کہ انھوں نے اپنی بیوی سے بچہ پیدا کرنے کے بارے میں ہوئی ذاتی بات چیت کو بھی اسٹیج سے سب کے سامنے رکھ دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔