گڑگاؤں میں شر پسندوں کی دھمکی، مسجد یہاں نہیں رہنے دیں گے
ہندو شرپسندوں نے گروگرام کی شیتلا کالونی میں واقع مدینہ مسجد کےلاؤڈ اسپیکر پر تنازعہ کھڑا کیا اور پولس کی موجودگی میں کہا کہ مسجد انہیں کھٹکتی ہے لہذا وہ اسے یہاں نہیں رہنے دیں گے۔
ملک میں ان دنوں نفرت کا ایسا ماحول پیدا ہو گیا ہے کہ آئے دن مسلمانوں کو پریشان کرنے کے لئے تمام حربوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہریانہ کا واحد مسلم اکثریتی علاقہ میوات کافی وقت سے ہندو شرپسندوں کے نشانہ پر ہے۔ راجستھان اور ہریانہ کے میوات میں مسلمانوں کو ذہنی طور سے توڑنے کے لئے یکے بعد دیگرے موب لنچنگ کے واقعات رونما ہوئے۔ اس کے بعد ہریانہ کے گروگرام (گڑگاؤں) شہر میں مسلمانوں کے لئے زمین تنگ کرنے کی کوشش کی گئی اور کھلے میں نماز جمعہ پر تنازعہ کھڑا کیا گیا۔
ہندو شرپسندوں نے اس مرتبہ گروگرام کے تھانہ سیکٹر 5 میں آنے والی شیتلا کالونی میں واقع مدینہ مسجد کے لاؤڈ اسپیکر پر تنازعہ کھڑا کیا ہے۔ تقریباً تین روز قبل کچھ لوگوں نے ڈی سی پی ویسٹ سمت کمار کو خط لکھ کر مسجد سے ہونے والی اذان پر اعتراض ظاہر کیا۔ اس کے بعد سیکٹر 5 تھانہ کے ایس ایچ او نریندر کمار نے دونوں فریقین کو تھانہ بلایا اور مفاہمت کی کوشش کی۔
’مسلم ایکتا منچ‘ کے سربراہ شہزاد خان مسلم وفد کے ساتھ تھانہ میں موجود تھے۔ انہوں نے بتایا، ’’ایس ایچ او کی موجودگی میں ہندو طبقہ کے لوگوں نے ان سے کہا کہ تمہیں مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کرنی ہوگی۔ ہم اس پر راضی ہو گئے اور ہم نے کہا کہ ہم لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کر لیں گے۔ لیکن ہندو وفد میں مقامی افراد کے علاوہ 70-80 کی تعداد میں شیو سینا اور بجرنگ دل کے لوگ بھی موجود تھے وہ کسی قیمت پر نہیں مانے۔‘‘
شہزاد کے بقول ہندو تنظیموں کے لوگوں نے پولس کے سامنے کہا کہ انہیں اس علاقہ میں مسجد برداشت نہیں ہے اور وہ ہر وقت انہیں کھٹکتی ہے۔ اس دوران شرپسندوں نے مسلمانوں کو جان سے مارنے کی اور گھروں کو جلا دینے کی دھمکی بھی دی۔
شہزاد کے مطابق شیتلا کالونی کی جس زمین پر 1.5 سال پہلے مدینہ مسجد تعمیر کی گئی ہے وہاں گزشتہ 4 سالوں سے نماز ادا کی جا رہی ہے۔ چھ مہینے پہلے جب کھلے میں نماز ادا کرنے پر ہندو شرپسندوں نے تنازعہ کھڑا کیا تھا اس وقت پولس نے مسلم طبقہ سے نماز پڑھنے کے مقامات کی جو فہرست لی تھی اس میں بھی مدینہ مسجد شامل ہے۔ اب اس مسجد پر بھی تنازعہ کھڑا کئے جانے سے مسلم طبقہ میں غم و غصہ ہے۔
مسلم طبقہ نے ڈی سی گروگرام کے نام شکائتی خط دے دیا ہے اور مسجد کی حفاظت کی گہار لگائی ہے۔ نماز جمعہ کے لئے خاص طورسے پولس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ شہزاد خان کہتے ہیں ’’ملک میں ہر مذہب کے لوگوں کو برابری کا حق ہے۔ ملک میں مساجد ہیں تو مندر اور دوسرے مذہبی مقامات بھی ہیں۔ کوئی کیسے مسجد ہٹانے کی بات کر سکتا ہے۔ جہاں تک لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کی بات ہے تو ہم نے پولس کے سامنے بھی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ تمام مندروں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹا دئے جائیں، ہم بھی مسجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Sep 2018, 12:38 PM