مدھیہ پردیش میں ’گوڈسے‘ کی پوجا
ہندو مہاسبھا نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کا مندر تیار کر ہندوستان کو ’ہندو راشٹر‘ ظاہر کرنے کی ایک اور کوشش کی ہے۔ مدھیہ پردیش کے گوالیار میں ہندو مہاسبھا نے اپنے دفتر کو ہی مندر میں تبدیل کر دیا ہے اور وہاں ناتھو رام گوڈسے کی مورتی نصب کر اس کی آرتی اتاری گئی اور باضابطہ پوجا کی گئی۔
واضح رہے کہ ناتھو رام گوڈکو آج ہی کے دن یعنی 15 نومبر 1949 کو انبالہ جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔ ہندو مہاسبھا اس دن کو ’یومِ قرباں‘ کی شکل میں منا رہی ہے۔
ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ہندو مہاسبھا کے کارکنان اور لیڈر گوالیارکے دولت گنج واقع اپنے دفتر میں جمع ہوئے اور وہاں گوڈسے کی مورتی نصب کر کے آرتی اتاری۔ اس کے بعد وہاں موجود لوگوں کے درمیان پرساد بھی تقسیم کیا گیا۔ دراصل ہندو مہاسبھا نے گزشتہ دنوں ناتھو رام گوڈسے کا مندر بنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے لیے باقاعدہ ضلع انتظامیہ سے زمین الاٹمنٹ کے لیے اپیل بھی کی گئی تھی۔ لیکن انتظامیہ نے اس تجویز کو خارج کر دیا تھا۔ اس کے بعد ہی ہندو مہاسبھا نے شہر کے دولت گنج واقع اپنے ہی دفتر میں مندر بنانے کی بات کہی تھی۔
نیوز ایجنسی کے مطابق مہاسبھا کے لیڈر جے ویر بھاردواج نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ گوڈسے کا مندر بنانے کے لئے ضلع انتظامیہ سے اجازت طلب کی گئی تھی جو نہیں ملی۔ ایسی صورت میں ہندو مہاسبھا نے دفتر کو ہی مندر کی شکل دینے کا فیصلہ کیا۔ بھاردواج کا دعویٰ ہے کہ گوڈسے جب بھی گوالیار آتے تھے تو وہ ہندو مہاسبھا کے اسی دفتر میں قیام کرتے تھے۔ اس لحاظ سے اسے مندر کی شکل دینا بہت مناسب تصور کیا گیا۔ جہاں تک ناتھو رام گوڈسے کی پوجا کا سوال ہے، آرتی کے دوران موجود کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ آرتی کے وقت دو پولس والے پہنچے تھے لیکن آر ایس ایس کے لوگوں سے معمولی پوچھ تاچھ کر کے چلے گئے۔
قابل ذکر ہے کہ ناتھو رام گوڈسے نے 30 جنوری 1948 کی شام دہلی کے بڑلا ہاؤس میں مہاتما گاندھی کو گولی مار دی تھی۔ اس وقت گاندھی جی شام کی پوجا کے لیے جا رہے تھے۔ راستے میں ہی گوڈسے نے ان پر نزدیک سے تین گولیاں چلائی تھی جس سے مہاتما گاندھی کی موت واقع ہو گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔