ہماچل پردیش: مڈ ڈے میل اہلکاروں کو 2 ماہ کی چھٹیوں کا نہیں ملے گا پیسہ، ہائی کورٹ کے فیصلے پر لگی ’سپریم‘ روک

ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے یونین کی عرضی کو منظور کرتے ہوئے سرکاری اسکولوں میں ہزاروں کی تعداد میں تعینات مڈ ڈے میل اہلکاروں کو 10 ماہ کی جگہ 12 کی تنخواہ دینے کا حکم صادر کیا تھا۔

ہماچل پردیش ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
ہماچل پردیش ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے مڈ ڈے میل اہلکاروں کو دو ماہ کی چھٹیوں کی تنخواہ ادا کرنے سے متعلق ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج پیش کیا تھا اور یہ دلیل دی تھی کہ ہائی کورٹ نے دو ماہ کی چھٹیوں کی تنخواہ دینے کا حکم جاری کر مڈ ڈے میل اہلکاروں کے ساتھ ہوئے معاہدہ کو دوبارہ لکھنے کا عمل انجام دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے پہلی نظر میں ریاستی حکومت کی دلیل پر اتفاق ظاہر کیا اور ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے کا حکم جاری کر دیا۔ ہماچل پردیش ہائی کورٹ نے سرکاری اسکولوں میں خدمات انجام دے رہے مڈ ڈے میل کارکنان کو بڑی راحت دیتے ہوئے انھیں دو ماہ کی چھٹیوں کی تنخواہ دینے کا حکم جاری کیا تھا، جبکہ حکومت انھیں صرف 10 ماہ کی ہی تنخواہ دیتی ہے۔ مڈ ڈے میل کارکنان کے یونین نے پورے سال کی تنخواہ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس پر ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا تھا۔ لیکن اب اس فیصلے پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے یونین کی عرضی کو منظور کرتے ہوئے سرکاری اسکولوں میں ہزاروں کی تعداد میں تعینات مڈ ڈے میل اہلکاروں کو 10 ماہ کی جگہ 12 ماہ کی تنخواہ دینے کا حکم صادر کیا تھا۔ ان احکامات کو حکومت نے ہائی کورٹ کی ہی سنگل بنچ کے سامنے چیلنج پیش کیا تھا جسے ڈویژنل بنچ نے خارج کر دیا تھا۔ اب حکومت نے سپریم کورٹ میں اپنی بات رکھی۔ حکومت نے ہائی کورٹ میں کہا تھا کہ یہ مرکزی حکومت کا منصوبہ ہے، ایسے میں ریاستی حکومت اس منصوبہ کے تحت اپنی سطح پر انھیں پورے سال کی تنخواہ نہیں دے سکتی۔ اس دلیل کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے سوال قائم کیا تھا کہ جب ریاستی حکومت اپنی سطح پر ان کارکنوں کی تنخواہ بڑھا سکتی ہے تو پورے سال کی تنخواہ کیوں نہیں دے سکتی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔