حجاب کا تنازع اسلامو فوبیا کی ایک مثال: مولانا کلب جواد

کلب جواد نے کہا کہ حجاب اسلام کا اٹوٹ حصہ ہے۔ ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں، لیکن اس معاملے کو سمجھنے کی کوئی حقیقی کوشش نظر نہیں آتی۔

کلب جواد، تصویر آئی اے این ایس
کلب جواد، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: معروف شیعہ عالم مولانا کلب جواد نے کہا ہے کہ 'حجاب' کا تنازع 'اسلامو فوبیا' کی ایک مثال ہے۔ مسلمانوں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ تعلیمی ادارے قائم کرنے چاہئیں تاکہ انھیں تعلیم کے لیے دوسروں پر انحصار نہ کرنا پڑے۔ مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری کلب جواد نے کہا کہ تعلیم یا پیشے کی راہ میں حجاب رکاوٹ نہیں ہے۔

کلب جواد نے کہا کہ حجاب اسلام کا اٹوٹ حصہ ہے۔ ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں، لیکن اس معاملے کو سمجھنے کی کوئی حقیقی کوشش نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ تعلیمی ادارے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ ضروری نہیں کہ وہ بڑے ادارے ہوں۔ اس عمل کا آغاز چھوٹے اسکولوں سے ہونا چاہیے جو اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہم تعلیم کے شعبے میں خود انحصار ہیں۔


مولانا کلب جواد نے مزید کہا کہ حجاب زندگی کے کسی بھی پہلو میں رکاوٹ نہیں ہے۔ مختلف مذاہب کو اپنی مذہبی علامتوں کو سماجی اور عوامی سطح پر استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ مسلمانوں کو ایسا کرنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟

کلب جواد نے مطالبہ کیا کہ مسلم طالبات کو اسکولوں میں داخل ہونے اور حجاب پہن کر تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے نان ایشوز کو اٹھانے کے بجائے ملک کی ترقی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔