عظیم اتحاد کی ریلی سے بی جے پی کی نیند اڑ گئی
عظیم اتحاد کی ریلی کے بعد بی جے پی پریشان ہوگئی ہے کیونکہ اس علاقہ کے تین بڑے طبقہ ایک ساتھ کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔ ریلی نے تینوں طبقوں کے درمیان جو تھوڑا بہت وسوسہ تھا وہ پوری طرح دور ہو گیا ہے۔
اتر پردیش کے عظیم اتحاد کی ریلی کل راجپوت اکثریتی گاؤں بھائلا میں منعقد ہوئی ۔ راجپوتوں کے بعد اس گاؤں میں دوسری سب سے بڑی آبادی دلتوں کی ہے ۔ اس گاؤں میں رہنے والے جیت سنگھ کا کہنا تھا کہ ’’ گاؤں نے طے کر لیا ہے کہ جب دلت، مسلمان اور جاٹ ایک ہو گئے ہیں تو ہم سب مل کر بی جے پی کو ووٹ دیں گے‘‘۔ اس سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ یہاں کوئی مدے کی بات نہیں کر رہا بس اپنی وفاداری کی بات کر رہا ہے ۔ اس کو اگر کوئی وزیر اعظم کی کامیابی کے طور پر پیش کرتا ہے تو وہ جمہوریت کے ساتھ زیادتی کرتا ہے کیونکہ اگر کوئی شخص اس لئے کسی خاص پارٹی کو ووٹ کرے کیونکہ کئی دوسرے طبقے دوسری سیاسی جماعت کو وو ٹ کر رہے ہیں ۔
اس گاؤں کے لوگ بی جے پی حکومت یا اپنے رکن پارلیمنٹ کے کام نہیں گنوا پاتے اور یہ کہنے میں بھی نہیں ہچکچاتے کے ان کا رکن پارلیمنٹ ناکارہ ہے لیکن وہ ووٹ مودی کو ہی دیں گے ۔ یہاں اس حقیقت پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ بھائلا گاؤں سماجوادی پارٹی کا گڑھ رہا ہے۔راجندر رانا دو مرتبہ انتخابات جیت کر یہاں سے رکن اسمبلی رہے ہیں اور مسلمان ان کی حمایت کرتے رہے ہیں لیکن آج گاؤ ں کے راجپوت ، دلت ۔مسلم اتحاد کے سخت مخالف ہیں اور اس بے وجہ کی نفرت کے لئے اگر کوئی ذمہ دار ہے تو وہ مرکز کی مودی حکومت ہے ۔
عظیم اتحادکے جلسہ کو گیم چینجر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور اس نے مغربی اتر پردیش میں سیاسی سرگرمی بہت بڑھا دی ہے ۔ دیو بند کے سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کا کہنا ہے ’’گیم تو پہلے ہی چینج ہو چکا تھا بس اب تصویر صاف ہو گئی ہے ‘‘۔ اس ریلی کے تعلق سے کہا جا رہا ہے کہ یہ اب تک کی سب سے بڑی ریلی تھی ۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ اس ریلی میں جو بھیڑ تھی وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی سے تین گنا زیادہ تھی ۔ ریلی میں ٹریفک کا انتظام دیکھ رہے ایک پولس اہلکار کا کہنا تھا کہ’’ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ ووٹر بھی ہیں یا نہیں کیونکہ بھیڑ تو پہلے بھی کئی ریلیوں میں بہت رہی ہے لیکن وہ بھیڑ امیدوار کو جتا نہیں پائی‘‘ ۔
گنگوہ سے ریلی میں شرکت کرنے آئے سدھیر چودھری نے کہا ’’ اس ریلی نے ہر طرح کے کنفیوژن کو ختم کر دیا ہے کیونکہ بی جے پی کے لوگ طرح طرح کی افواہیں پھیلا رہے تھے لیکن اب یہ صاف ہو گیا ہے کہ دلت ، مسلمان اور جاٹ ایک ساتھ کھڑے ہیں ‘‘۔ اس ریلی میں جس طرح تمام رہنماؤں نے ایک دوسرے کی عزت کی اس سے آپسی اختلافات کے تمام خدشات دور ہو گئے ہیں ۔
واضح رہے اس ریلی میں اجیت سنگھ سب سے پہلے پہنچ گئے تھے لیکن وہ پیچھے بیٹھے رہے۔ اکھلیش یادو بھی بیس منٹ پہلے پہنچ گئے تھے لیکن وہ بھی مایاوتی کے انتظار میں اپنے ہیلی کاپٹر میں ہی ان کا انتظار کرتے رہے ۔ جب مایاوتی آ گئیں تب تینوں رہنما ایک ساتھ اسٹیج پر گئے ۔ اس ریلی میں بھیم آرمی کے کارکن بھی بڑی تعداد میں پہنچے اور بعد میں خود چندر شیکھر نے ٹوئٹ کر کے سب رہنما ؤں کا شکریہ بھی ادا کیا ۔واضح رہے مایاوتی نے 32 منٹ، اکھلیش نے 28 منٹ اور اجیت سنگھ نے 10 منٹ عوا م سے خطاب کیا ۔
عظیم اتحاد کی اس ریلی کے بعد بی جے پی کی نیند اڑ گئی ہے کیونکہ اس علاقہ کے تین بڑے طبقہ ایک ساتھ کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس ریلی نے تینوں طبقوں کے درمیان جو تھوڑا بہت کنفیوژن تھا وہ پوری طرح دور کر دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔