دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال کو ہتک عزتی معاملے میں دہلی ہائی کورٹ سے نہیں ملی راحت

عدالت نے کچھ طبقات سے متعلق 30 لاکھ ووٹرس کے نام لسٹ سے مبینہ طور پر ہٹائے جانے سے متعلق تبصرہ معاملہ میں ہتک عزتی کے ایک معاملے پر عآپ لیڈران کے خلاف کارروائی رد کرنے سے انکار کر دیا۔

وزیر اعلی دہلی اروند کیجریوال
وزیر اعلی دہلی اروند کیجریوال
user

قومی آوازبیورو

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے روز راجدھانی میں کچھ طبقات سے متعلق 30 لاکھ ووٹرس کے نام ووٹر لسٹ سے مبینہ طور پر ہٹائے جانے کے بارے میں تبصرہ سے جڑے ہتک عزتی کے ایک معاملے میں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کے دیگر لیڈران کے خلاف کارروائی رد کرنے سے انکار کر دیا۔

ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ معاملے میں لگایا گیا الزام پہلی نظر میں ’ہتک آمیز‘ ہیں، جن کا مقصد بی جے پی کو بدنام کرنا اور نامناسب سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہے۔ جسٹس انوپ کمار میندی رتہ نے ذیلی عدالت کے سامنے ہتک عزتی کی کارروائی کو چیلنج دینے والی کیجریوال و تین دیگر (عآپ کے سابق راجیہ سبھا رکن سوشل کمار گپتا، پارٹی لیڈر منوج کمار اور آتشی) کی عرضی خارج کر دی۔


ہائی کورٹ نے 28 فروری 2020 کو ماتحت عدالت کے سامنے کارروائی پر روک لگا دی تھی۔ آج اس نے عبوری حکم کو رد کر دیا اور فریقین کو 3 اکتوبر کو ماتحت عدالت کے سامنے موجود ہونے کو کہا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ کسی سیاسی پارٹی کو حریف سیاسی پارٹیوں پر کیچڑ اچھالنے اور ’شرارتی، جھوٹے اور ہتک آمیز‘ الزام لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

کیجریوال اور تین دیگر عآپ لیڈران نے سیشن عدالت کے اس حکم کو چیلنج پیش کیا تھا، جس نے بی جے پی لیڈر راجیو ببر کی طرف سے داخل شکایت میں انھیں ملزم کی شکل میں طلب کرنے کے مجسٹریٹ کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ ہائی کورٹ نے آج اپنے حکم میں کہا کہ ماتھت عدالت کے سمن حکم میں کسی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔