’لیو ان‘ میں رہ رہی شادی شدہ خاتون کو تحفظ دینے سے ہائی کورٹ کا انکار، جرمانہ بھی عائد

الہ آباد ہائی کورٹ نے شادی شدہ خاتون کو کسی دوسرے مرد کے ساتھ رہنے پر تحفظ فراہم کرنے سے انکار کر دیا، عرضی خارج کرنے کے ساتھ خاتون پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا

الہ آباد ہائی کورٹ
الہ آباد ہائی کورٹ
user

قومی آواز بیورو

الہ آباد: لیو ان میں (غیر مرد کے ساتھ) رہ رہی ایک خاتون کی عرضی کو جمعرات کے روز الہ آباد ہائی کورٹ نے خارج کرتے ہوئے اسے تحفظ فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے عرضی گزار خاتون پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔

ہائی کورٹ نے کہا کیا ہم ایسے لوگوں کو تحفظ دے سکتے ہیں جنہوں نے تعزیرات اور ہندو میرج ایکٹ کی کھلی خراف ورزی کی ہو۔ عدالت نے کہا کہ آئین کی دفعہ 21 تمام شہریوں کو زندگی کا حق دیتا ہے لیکن یہ آزادی قانون کے دائرے میں ہونی چاہیئے تبھی تحفظ حاصل ہو سکتا ہے۔


خیال رہے کہ علی گڑھ کی رہائشی گیتا نے عرضی داخل کر کے کہا تھا کہ شوہر اور سسرال والوں کی جانب سے اسے جان کا خطرہ ہے لہذا اسے تحفظ فراہم کیا جائے۔ وہ اپنی مرضی سے شوہر کو چھوڑ کر دوسرے مرد کے ساتھ ’لیو ان‘ میں رہ رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا شوہر اور خاندان کے دوسرے افراد اس کی پُر امن زندگی میں مداخلت کر رہے ہیں۔ ہائی کورٹ نے گیتا کی اس عرضی کو خارج کر دیا۔

اس سے قبل پنجاب اور ہریانہ ہائی کوڑٹ نے لیو ان ریلیشن میں رہ رہے ایک جوڑے کو تحفظ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اگر جوڑے کو تحفظ فراہم کیا گیا تو اس سے سماجی تانے بانے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس معاملہ میں عرضی داخل کرنے والوں میں لڑکے کی عمر 21 سال اور لڑکی کی 18 سال تھی۔ عرضی میں کہا گیا تاھ کہ انہیں لڑکی کے اہل خانہ سے خطرہ ہے، لہذا انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔