مسجدوں سے اذان دینے کی ہائی کورٹ نے دی اجازت، ضلع مجسٹریٹوں کے احکامات منسوخ
عدالت عالیہ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ مسجد سے اذان دینے سے کووڈ-19 کے پیش نظر نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کی رہنما ہدایات کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوتی
الہ آباد: انتظامیہ کی طرف سے مسجددوں سے اذان دینے پر پابندی عائد کرنے کے معاملہ پر جمعہ کے روز الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ایسے احکامات کو منسوخ کر دیا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ مسجدوں میں اذان دینے سے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی نہیں ہوتی تاہم لاؤڈ اسپیکر سے اذان اسی مسجد سے دی جا سکتی ہے جس کے لئے اس کی تحریری اجازت لی گئی ہے اور صوتی آلودگی کے ضواط کا خیال بھی رکھا جاتا ہے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ اذان مذہبی آزادی سے منسلک معاملہ ہے، تاہم لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینا اسلام کا لازمی جز نہیں ہے۔ کسی بھی مسجد سے لاؤڈ اسپیکر سے تیز آواز میں اذان دینا دوسرے لوگوں کے حقوق میں مداخلت کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ اتر پردیش کے غازی پور کے ضلع مجسٹریٹ نے زبانی احکامات جاری کرتے ہوئے مسجدوں سے اذان دینے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کے خلاف بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس کے بعد اسی طرح کے احکامات فرخ آباد اور ہاتھرس کے ضلع مجسٹریٹوں نے بھی دے دئے۔
بی ایس پی رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کے علاوہ سید وسیم قادری نے بھی اس معاملہ میں عرضی داخل کی تھی۔ جبکہ فرخ آباد میں اذان پر پابندی کے خلاف کانگریس کے رہنما سلمان خورشید نے بھی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ جسٹس ششی کانت گپتا اور جسٹس اجیت کمار کی ڈویزن بینچ نے یہ فیصلہ سنایا۔
معاملہ میں حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل منیش گوئل نے بحث کی جبکہ عرضی گزاروں کی جانب سے سید صفدر علی کاظمی نے موقف رکھا۔ ہائی کورٹ نے اس معاملہ میں دونوں فریقین کے موقف کو سننے کے بعد 5 ،یہ کو اپنے فیصلہ کو محفوظ رکھا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 May 2020, 5:11 PM