’یو این قراردادوں کے مطابق سبھی کو برابری کا حق، حکومت ہند اس کی پابند‘

اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی سربراہ نے کہا کہ وہ یو یو این جنرل اسمبلی کے ضابطہ کے تحت دیو مکھرجی اور دیگر بمقابلہ حکومت ہند کے معاملے میں انصاف دوست کے طور پر مداخلت کرنا چاہتی ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: اقوام متحدہ انسانی حقوق کی ہائی کمشنر (یو این ایچ سی ایچ آر) نے سپریم کورٹ میں منگل کو مداخلت کی عرضی دائر کرکے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) 2019 کے سلسلے میں کچھ اعتراضات درج کروائی ہیں۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی کمشنر مشیل بچلیٹ نے سی اے اے کے سلسلے میں چیلنج کرنے والی عرضیوں میں مداخلت کی درخواست کی ہے۔ بچلیٹ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ مَینُوَل 2013 کے حکم 17، ضابطہ 3 کے تحت یہ درخواست دائر کر رہی ہیں۔

An unauthenticated copy of the application to the Supreme Court states that all migrants, whether citizens or non-citizens, enjoy all human rights and the right to equality before the law under several UN conventions and declarations by which the government of India is bound.

درخواست گزار نے سی اے اے کے دائرے کو سنگین قرار دیتے ہوئے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون ہندوستان آنے والوں کے لیے صرف مذہبی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ یہ قانون چند مخصوص نسلی مذہبی گروپ تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تجویز 48/141 کے تحت فراہم کردہ تمام انسانی حقوق کے تحفظ اور اصلاحات کے دائرہ کار کے تحت دیو مکھرجی اور دیگر بمقابلہ حکومت ہند کے معاملے میں انصاف دوست کے طور پر مداخلت کرنا چاہتی ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کو دی گئی درخواست میں مشیل نے کہا، ’’اقوام متحدہ کی کنونشنوں اور اعلامیوں کے مطابق تمام شہری یا غیر شہری تارکین وطن چاہے تمام انسانی حقوق اور مساوات کے حقوق کے مستحق ہیں اور حکومت ہند اس کی پابند ہے۔


گذشتہ دسمبر میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کیا گیا تھا۔ یہ قانون پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی بنیاد پر ستائے گئے اقلیتی افراد کو ہندوستانی شہریت دینے کا قانون فراہم کرتا ہے۔ ان تین ممالک کی اقلیتوں میں ہندو، سکھ، عیسائی، بدھ مت، جین اور پارسی شامل ہیں۔ اپوزیشن اس قانون کی مخالفت کر رہا ہے۔ اپوزیشن اور ملک کے لاکھوں افراد کی دلیل ہے کہ مذہبی بنیاد پر شہریت دینا غلط ہے اور یہ آئین کی اصل روح کے خلاف ہے۔

سی اے اے کے خلاف پورے ملک میں احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں۔ سب سے پہلے مخالفت کے شعلے آسام اور پھر مغربی بنگال میں پھیلے۔ مغربی بنگال میں سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ اس کے بعد دہلی، اتر پردیش، ممبئی سمیت ملک کے کئی شہروں میں سی اے اے کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہروں کے دوران تقریباً 25 افراد ہلاک ہوگئے۔ سب سے زیادہ 18 اموات اتر پردیش میں ہوئیں۔ قابل ذکر ہے کہ دہلی کے شاہین باغ میں خواتین کا دھرنا ہنوز جاری ہے۔
سپریم کورٹ میں اس قانون کو چیلنج کرنے والی کم از کم 200 عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔