رام رحیم پر فیصلے سے قبل ہریانہ میں ہائی الرٹ

Getty Images
Getty Images
user

عمران خان

نئی دہلی : ہریانہ کے سرسا میں واقع ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ کے خلاف پنچکولہ کی سی بی آئی عدالت میں ان کی دو سابق سادھویوں کی طرف سے جنسی استحصال کا معاملہ زیر سماعت ہے جس پر فیصلہ کل آنے والا ہے۔ فیصلہ آنے سے ایک دن قبل ہی پنچکولہ میں رام رحیم کے لاکھوں حامی جمع ہو چکے ہیں ، صورت حال ہنگامہ خیز نظر آ رہی ہےاور ہریانہ ہائی الرٹ پر ہے ۔

کل رام رحیم کی پیشی اور فیصلہ آنے کے پیش نظر لااینڈ آرڈر برقرار رکھنے کیلئے ہریانہ، پنجاب اور چنڈی گڑھ میں موبائل ڈیٹا اور انٹرنیٹ خدمات پر فوری اثر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ تمام اسکول اور کالج بند کر دئے گئے ہیں اور ہریانہ وپنجاب جانے والی ہر گاڑی کی تلاشی لی جا رہی ہے ۔ فیصلہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ پنجاب اور ہریانہ اپنے اپنے یہاں فسادات کنٹرول کرنے والے سیل قائم کریں گے، جہاں دونوں ریاستوں کے ایک ایک پولیس افسر کو تعینات کیا جائے گا۔ ریاست کومرکز کی جانب سے 18 کمپنیاں دی گئی ہیں جو صرف پنچکولہ میں ہی تعینات رہیں گی۔اس سے قبل، ریاستی حکومت کو نیم فوجی دستوں کی 43 کمپنیاں ملی تھیں جنہیں حساس مقامات پر تعینات کردیا گیا ہے۔ چنڈی گڑھ آنے والی تمام ٹرینوں کو آئندہ دو دنوں تک ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ پنچکولہ آنے کے اہم راستوں پر رکاوٹ لگانے کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کی گئی ہے لیکن بابا کے حامی دیگر چھوٹے راستوں سے وہاں تک پہنچ رہے ہیں ۔ پنچکولہ میں لااینڈ آرڈر قائم رکھنے کے لئے اور کسی بھی ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لئے اور ناگزیر فیصلہ لینے کے لئے دوایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولس سطح کے افسران ، 10 ڈیوٹی مجسٹریٹوں اور 10 دیگر آئی پی ایس افسران تعینات کیے گئے ہیں۔حالات کو لے کر عوام میں زبر دست بے چینی ہے۔

کیا ہے معاملہ؟

مئی 2002 میں ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ پر ڈیرے کی ہی دو سادھویوں نے جنسی زیادتی کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے ایک گمنام خط اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کو بھیجا تھا جس کی کاپی پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی بھیجی تھی۔ اس معاملہ پر کارروائی کی ہی جا رہی تھی کہ 10 جولائی 2002 کو ڈیرہ سچا سودا کی انتظامی کمیٹی کے رکن رہے رنجیت سنگھ کا قتل ہو گیا۔ ڈیرے کو شک تھا کہ کروکشیتر کے خانپور کولیاں گاؤں کے رہائشی رنجیت سنگھ نے ہی اپنی بہن سے مذکورہ خط وزیر اعظم کے نام لکھوایا تھا۔ رنجیت کی بہن ڈیرے میں سادھوی تھی اور اس نے خط تحریر کرنے سے قبل ہی ڈیرے کو چھوڑ دیا تھا۔ اس وقت اس طرح کی باتیں بھی سامنے آ ئیں تھیں ی کہ رنجیت سنگھ نے ڈیرے کے کئی طرح کے راز فاش کرنے کی دھمکی دی تھی۔ 24 ستمبر 2012 کو ہائی کورٹ نے سادھوی کے جنسی زیادتی کے الزام والے خط کا نوٹس لیتے ہوئے ڈیرہ سچا سودہ کی سی بی آئی جانچ کرانے کا حکم دیا۔ سی بی آئی نے معاملہ درج کر کے اس کی جانچ شروع کر دی تھی۔ 24 اکتوبر 2002 کو سرسا کے ایک اخبار ’پورا سچ ‘ کے مدیر رام چندر چھتر پتی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سادھوی سے جنسی زیادتی اور رنجیت کے قتل کے تعلق سے خبر شائع کرنے کی وجہ سے مدیر پر حملہ کیا گیا۔ الزامات عائد ہوئے کہ حملہ کرنے والے ڈیرے کے لوگ تھے۔ 21 نومبر 2002 کو سرسا کے رام چندر چھترپتی کی دہلی کے اپولو اسپتال میں موت ہو گئی۔

ڈیرہ سچا سودا کو 1948 میں شاہ مستانہ نے قائم کیا تھا جس کے آج لاکھوں پیروکار ہیں اور ملک بھر میں ان کے 50 سے بھی زائد آشرم ہیں۔ گرمیت رام رحیم نے اسی 15 اگست کو اپنی گولڈن جوبلی یعنی 50 سالہ یوم پیدائش پر جشن منایا تھا۔ رام رحیم کی پیدائش راجستھان کے سری گنگا نگر ضلع میں گروسر مودیا کے جاٹ سکھ خاندان میں ہوئی تھی۔ رام رحیم کے والد کا نام مگھر سنگھ اور والدہ کا نام نصیب کور ہے۔ ہریانہ کے ضلع سرسا میں ڈیرہ سچا سودا کا آشرم تقریباً 68 سالوں سے ہے اور اس کا سامراج امریکہ، کنیڈا اور انگلینڈ سے لے کر آسٹریلیا اور متحدہ عرب امارات تک پھیلا ہوا ہے۔ ڈیرے کا دعویٰ ہے کہ دنیا بھر میں اس کے پیروکار وں کی تعداد 5 کروڑ ہے اور ہریانہ میں 25 لاکھ پیروکار ہیں۔

جب رام رحیم کی عمر 7 سال کی تھی تو اس وقت کے ڈیرہ سربراہ شاہ ستنام سنگھ نے ان کو یہ نام دیا تھا۔ شاہ ستنام سنگھ نے 23 ستمبر 1990 کو ملک بھر سے حامیوں کو ست سنگ میں بلاکر گرمیت رام رحیم کو اپنا ولی عہد مقرر کر دیا تھا۔

ڈیرہ سربراہ کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جب کہ ایک بیٹی کو گود لیا ہوا ہے۔ رام رحیم کے پاس سرسا میں قریب 700 ایکڑ زراعت کے قابل زمین ہے، اس کے علاوہ شاپنگ کمپلیکس، گیس اسٹیشن اور اسپتال وغیر ہ بھی ٹرسٹ کے زیر انتظام ہیں ۔۔ ڈیرے کی بے شمار جاملاک کا رکھ رکھاؤ ایک ٹرسٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے جس کے سربراہ رام رحیم خود ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Aug 2017, 6:45 PM