نفرت کی انتہا، یوگی کو اسکول کے نام میں ’اسلامیہ‘ لفظ بھی قبول نہیں
اتر پردیش میں نفرت کی سیاست اس قدر بڑھ رہی ہے کہ دہائیوں سے کچھ پرائمری اسکولوں کی بلڈنگ پر ’اسلامیہ‘ لفظ لکھے جانے پر اعتراض ہونے لگا ہے۔ بورڈ سے ’اسلامیہ‘ لفظ ہٹانے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے دیوریا ضلع کے ان پرائمری اسکولوں کے خلاف ناراضگی ظاہر کی ہے جہاں اسکول کے نام کے ساتھ ’اسلامیہ‘ لفظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ ان کا اعتراض اس بات پر بھی ہے کہ ان اسکولوں میں ہفتہ وار تعطیل اتوار کی جگہ جمعہ کو ہوتی ہے۔ دیوریا ضلع کے تقریباً 6 پرائمری اسکولوں میں اس طرح کا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ نے سخت لہجے میں کہا ہے کہ ’’اس طرح کی شرارت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ریاست میں اسکول کسی ذات یا مذہب کی شکل میں نہیں رہیں گے۔‘‘
دراصل جب مڈ ڈے میل آڈٹ کے دوران سلیم پور ڈویژنل ایجوکیشن افسر نے دیکھا کہ ’اسلامیہ پراتھمک ودیالیہ، نول پور‘ میں مڈ ڈے میل میں جمعہ کو طلبا کی تعداد صفر دکھائی جا رہی ہے اور اتوار کو رجسٹر میں بچوں کو کھانا دیا جا رہا ہے، تو انھوں نے حقیقت پتہ کرنے کی کوشش کی۔ جب انھیں پتہ چلا کہ بیسک ایجوکیشن کونسل کے تحت چل رہے پرائمری اسکول کے نام میں ’اسلامیہ‘ لفظ لگا ہوا ہے اور ہفتہ وار تعطیل جمعہ کو ہوتی ہے تو انھوں نے حیرانی ظاہر کی۔ یہ خبر وزیر اعلیٰ تک بھی پہنچی جس کے بعد انھوں نے سخت ناراضگی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’پرائمری اسکول بیسک ایجوکیشن کونسل کے تحت ہی رہیں گے۔ پرائمری اسکول کی جو پہچان ہے وہی رہے گی۔ کسی ذات یا مذہب کی شکل میں اسکولوں کی پہچان نہیں ہوگی اور اس طرح کی کسی بھی حرکت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘
ذرائع کے مطابق دیوریا ضلع کے سلیم پور تحصیل کے نول پور گاؤں واقع پرائمری اسکول کی بلڈنگ پربھی اسکول کا نام ’اسلامیہ پراتھمک ودیالیہ نول پور‘ لکھا ہوا ہے جس کے بارے میں یہ خبر پھیل رہی ہے کہ اسکول کا نام بدل کر یہ نام رکھا گیا ہے۔ لوگوں میں یہ افواہ تک پھیلنے لگی کہ سرکاری اسکول کو مدرسے میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس افواہ کے پھیلنے کے بعد بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں افرا تفری پھیل گئی۔ حالانکہ اسکول کے اساتذہ اس بات سے انکار کر رہے ہیں کہ اسکول کو مدرسہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اسکول بلڈنگ پر اسکول کا نام ’اسلامیہ پراتھمک ودیالیہ، نول پور‘ بہت زمانے پہلے سے ہی لکھا ہوا دیکھ رہے ہیں اور جمعہ کی تعطیل بھی بہت پہلے سے ہو رہی ہے۔ ایسا کب ہوا اس سلسلے میں حتمی طور پر انھیں کچھ نہیں معلوم۔
ہنگامہ برپا ہونے کے بعد دیوریا کے ضلع مجسٹریٹ سجیت کمار نے بیسک ایجوکیشن افسر سے ’اسلامیہ پراتھمک ودیالیہ‘ سے متعلق جانچ کرنے کو کہا اور اس کی مکمل تفصیلات طلب کی۔ بیسک ایجوکیشن افسر سنتوش کمار پانڈے نے جو تفتیش کی اس میں پایا کہ کاغذوں اور رجسٹر پر اسکول کا نام راجکیہ پراتھمک ودیالیہ ہے جب کہ اسکول کا بورڈ اسلامیہ پراتھمک ودیالیہ کے طور پر لکھا گیا ہے۔ ساتھ ہی دیوریا ضلع میں ایسے 6 اسکولوں کے بارے میں پتہ چلا جو ’راجکیہ پراتھمک ودیالیہ‘ ہیں لیکن اس کی جگہ بلڈنگ پر اسکول کا نام ’اسلامیہ پراتھمک ودیالیہ‘ لکھا گیا ہے۔ یہاں بچوں کے نام اور اساتذہ کے دستخط کے ساتھ ساتھ ذریعہ تعلیم اُردو ہے۔ یہی سبب ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ برہم نظر آ رہے ہیں اور فوری طور پر ان کا نام بدلنے کی ہدایت دی ہے۔
اس سلسلے میں بیسک ایجوکیشن افسر سنتوش کمار پانڈے کا کہنا ہے کہ جانچ میں جن 6 اسکولوں کا نام تبدیل شدہ ظاہر ہوا ہے وہ خاموشی کے ساتھ اسکولی نظام مدرسوں کی طرح چلا رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ یہ سب کس نے کیا اور کب سے شروع ہوا۔ ساتھ ہی سنتوش کمار پانڈے نے یہ بھی واضح کر دیا کہ ان اسکولوں کا نام اب پرائمری اسکول میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور جمعہ کی جگہ چھٹی اتوار کو ہی ہوگی۔
ان اسکولوں کے ہیڈ ماسٹروں سے جب اس بابت پوچھا گیا تو انھوں نے حیرانی ظاہر کی اور کہا کہ طویل مدت سے اسکول بلڈنگ پر یہ نام لکھے جاتے رہے ہیں اور جمعہ کی چھٹی بھی نئی نہیں ہے، پھر اس طرح کا ہنگامہ کیوں! ایک اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے تویہاں تک کہا کہ اسکولوں کے نام میں اسلامیہ لکھنے کی روایت 1904 سے ہے جب یہ اسکول قائم ہوا تھا۔ جمعہ کی چھٹی کے تعلق سے ان اسکولوں کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ اس کے لیے کوئی سرکاری حکم نہیں ہے لیکن یہاں مسلم طبقہ کے 60 سے 80 فیصد بچے پڑھتے ہیں اور یہاں کے سبھی ٹیچر بھی مسلم ہیں اس لیے اتوار کی جگہ جمعہ کو چھٹی کا انتظام کیا گیا ہے۔
6 پرائمری اسکولوں میں سے ایک اسکول کے ہیڈ ماسٹر خورشید احمد نے ایک ہندی نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ وہ 2008 میں ہیڈ ماسٹر بنے اور اس وقت سے ایسا ہی چلا آ رہا ہے، یہاں کوئی نئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ انھوں نے مزید یہ بھی کہا کہ ان سے پہلے جب بچیا دیوی اس اسکول کی ہیڈ ماسٹر تھیں تو ان کے وقت میں بھی سب کچھ ایسے ہی چل رہا تھا اور یہ روایت 1904 سے ہی چلی آ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسکول کو مدرسہ میں تبدیل کرنے کی بات بھی غلط ہے اور کوئی نئی روایت شروع کرنے کی کوشش بھی نہیں ہوئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔