مہاراشٹر میں شدید بارش: رائے گڑھ میں مٹی کے تودے گرنے سے چار افراد ہلاک، متعدد لاپتہ
مہاراشٹر کے رائے گڑھ میں مٹی کے تودے گرنے اور زمین کھسکنے کے بعد این ڈی آر ایف کی جانب سے راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے۔ پولیس کے مطابق 4 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں
ممبئی: مہاراشٹر میں شدید بارشوں کے درمیان ضلع رائے گڑھ کے ایک قبائلی گاؤں میں مٹی کے تودے گرنے اور زمین کھسکنے سے تقریباً 40 مکانات ملبے تلے دب گئے ہیں۔ واقعہ میں 4 افراد ہو گئے ہیں اور تین زخمی ہوئے ہیں، جبکہ 100 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔ کھالاپور تحصیل کے ارشال واڑی گاؤں میں پیش آنے والے اس واقعہ کے بعد این ڈی آر ایف کی طرف سے ریسکیو آپریشن چلایا جا رہا ہے۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے رائے گڑھ ضلع کی کھالاپور تحصیل کے ارشال واڑی گاؤں میں لینڈ سلائیڈنگ کے مقام کا دورہ کیا۔ جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار ممبئی کے ایمرجنسی کنٹرول روم میں بچاؤ اور امدادی کارروائیوں کو مربوط کر رہے ہیں۔
اے این آئی کے مطابق مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے جمعرات کی صبح رائے گڑھ ضلع میں لینڈ سلائیڈنگ کے مقام پر پہنچے جہاں چار لوگوں کی موت ہو گئی اور بہت سے لوگوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ پولیس نے بتایا کہ امدادی کارکنوں میں سے ایک کی موت بھی دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ (این ڈی آر ایف) کی ٹیموں کے ذریعہ بچاؤ کارروائیاں جاری ہیں۔
قبل ازیں این ڈی آر ایف نے کہا کہ واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد دو ٹیمیں موقع پر پہنچی اور تلاش اور بچاؤ آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آپریشن میں شامل ہونے کے لیے ممبئی سے مزید دو ٹیمیں روانہ ہو گئی ہیں۔
رائے گڑھ کے ارشال گڑھ واڑی (گاؤں) میں کل 46 گھر اور 48 خاندان ہیں۔ یہاں کی آبادی 210 بتائی گئی ہے۔ جن میں سے 75 کو بچا لیا گیا ہے اور 5 کی موت ہو چکی ہے۔ ایکناتھ شندے نے کہا کہ این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔
رائے گڑھ پولیس نے واقعہ کے بعد ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک انہوں نے جائے وقوعہ سے 30 افراد کو بچا لیا ہے تاہم کئی افراد کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ رائے گڑھ پولیس نے کہا کہ ہمیں دن کی روشنی میں صورتحال کا بہتر اندازہ ہو جائے گا۔ فی الحال پولیس اور ضلع انتظامیہ کے 100 سے زیادہ لوگ ریسکیو آپریشن میں شامل ہیں اور ہمیں این ڈی آر ایف، مقامی لوگوں اور کچھ این جی اوز سے بھی مدد حاصل ہو رہی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔