سپریم کورٹ میں آج گوگل، یوپی کے مدرسہ قانون اور بہار کے ریزرویشن سمیت متعدد اہم معاملات پر سماعت
سپریم کورٹ میں آج گوگل پر جرمانے، ازدواجی عصمت دری کو جرم قرار دینے اور بہار میں ریزرویشن جیسے اہم معاملات پر سماعت ہوگی۔ جبکہ یوپی کے مدرسہ قانون اور مہاراشٹر کے سیاسی معاملات پر بھی غور کیا جائے گا
نئی دہلی: سپریم کورٹ میں آج متعدد اہم معاملات پر سماعت ہو رہی ہے جن میں گوگل کے خلاف کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا (سی سی آئی) کے 1338 کروڑ روپے کے جرمانے کا معاملہ شامل ہے۔ گوگل نے اس جرمانے کے خلاف اپیل کی ہے جسے پہلے نیشنل کمپنی لا اپیلٹ ٹربیونل (این سی ایل اے ٹی) میں مسترد کر دیا گیا تھا اور اب سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ میٹرٹل ریپ یعنی ازدواجی عصمت دری کے معاملے پر بھی آج اہم سماعت ہونی ہے۔ موجودہ قانون میں میاں بیوی کے درمیان زبردستی جنسی تعلقات کو جرم نہیں سمجھا گیا تھا، تاہم دائر کی گئی عرضیوں میں اس کو چیلنج کیا گیا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت مزید پیچیدہ ہو گیا جب کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک شخص پر اپنی بیوی پر جنسی زیادتی کے الزامات کا مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی۔
سپریم کورٹ میں آج بہار حکومت کی جانب سے ریزرویشن کی حد میں اضافہ کے فیصلے کے خلاف بھی سماعت ہوگی۔ بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کے بعد حکومت نے ریزرویشن کو 50 فیصد سے بڑھا کر 65 فیصد کر دیا تھا، جس پر پٹنہ ہائی کورٹ نے روک لگا دی تھی۔ اب سپریم کورٹ اس معاملے پر غور کرے گا۔
یو پی مدرسہ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دینے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بھی آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی۔ یہ ایکٹ 1994 میں ملائم سنگھ یادو کے دور حکومت میں پاس کیا گیا تھا۔ مارچ میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر عبوری روک لگا دی تھی، جس کی وجہ سے مدارس میں ابھی بھی مدرسہ ایکٹ کے تحت تعلیم جاری ہے۔ اب سپریم کورٹ کو مدرسہ ایکٹ کی آئینی حیثیت پر غور کرنا ہے۔
سپریم کورٹ مہاراشٹر کے سیاسی معاملات پر بھی سماعت کرے گا، جس میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے اجیت پوار دھڑے اور شیوسینا کے ایکناتھ شندے دھڑے کے اراکین اسمبلی کے خلاف نااہلی کے معاملات شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ 50 فیصد سے زیادہ قبائلی اکثریتی علاقوں میں درج فہرست قبائل کے لوگوں کے لیے 100 فیصد ریزرویشن کے لیے مہاراشٹر حکومت کے سرکاری حکم (جی آر) کو چیلنج کرنے والی درخواست کی بھی سماعت کرے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔