زانیوں کی رِہائی کے خلاف بلقیس بانو کی عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت 13 دسمبر کو!

2002 کے گجرات فسادات میں بلقیس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور اس کے کنبہ کے کئی افراد کے قتل کے قصوروار 11 لوگوں کی رِہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ آئندہ 13 دسمبر کو بلقیس بانو کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت کر سکتا ہے۔ 2002 کے گجرات فسادات میں اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور اس کے کنبہ کے کئی اراکین کے قتل کے قصوروار 11 لوگوں کی رِہائی کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی۔ بلقیس بانو نے کہا کہ سبھی قصورواروں کی رِہائی کا فیصلہ نہ صرف عرضی دہندہ، اس کی بڑی ہو چکی بیٹیوں، اس کے کنبہ، بلکہ پورے سماج، قومی و بین الاقوامی سطح پر ایک جھٹکے کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ جسٹس اجئے رستوگی اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ کے ذریعہ 13 دسمبر کو عرضی پر غور کرنے کا امکان ہے۔

وکیل شوبھا گپتا کے ذریعہ داخل عرضی میں بلقیس بانو نے کہا ہے کہ سبھی قصورواروں کی وقت سے پہلے رِہائی سماج میں ایک غلط پیغام دینے والا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سبھی طبقات نے 11 قصورواروں کو رِہا کیے جانے کے حکومت کے ہمدردی پر مبنی فیصلے پر اپنی ناراضگی، مایوسی اور عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔


رِہائی کے حکم پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے عرضی میں کہا گیا ہے کہ مشہور بلقیس بانو معاملے میں قصورواروں کی وقت سے پہلے رِہائی نے سماج کی روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور اس کے نتیجہ کار ملک بھر میں کئی تحریک ہوئی ہیں۔ دلیل میں کہا گیا ہے کہ عرضی دہندہ اس معاملے میں اُس وقت سامنے آئی جب سبھی قصورواروں کی وقت سے پہلے رِہائی کی حیران کرنے والی خبر منظر عام پر آئی، اور وہ بھی تب جب قصورواروں کو عوامی طور پر اعزاز بخشے جانے کی تصویریں کھینچی گئیں۔

بلقیس بانو نے کہا کہ وہ بہت افسردہ، پریشان اور مایوس ہوئی تھی جب ایسے لوگوں کی رِہائی کی خبر سنی جنھوں نے پانچ ماہ کی حاملہ ہونے کے دوران ان کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی اور اس کے جسم و روح کو تشدد و ظلم کے عروج پر پہنچا دیا۔ قابل ذکر ہے کہ بلقیس بانو نے ایک قصوروار کی عرضی پر عدالت عظمیٰ کے 13 مئی 2022 کے حکم پر از سر نو غور کرنے کے لیے بھی ایک الگ درخواست داخل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔