سپریم کورٹ میں ’لاک ڈاؤن‘ کے بعد بھی جاری رہے گی ویڈیو کانفرنسنگ سماعتیں

ایک سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ٹیکنالوجی کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد بھی ویڈیو کانفرنسنگ کا نظام ختم نہیں ہو گا۔ آگے اسے مزید بہتر بنانے پر کام کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج ملک بھرمیں لاک ڈاؤن کے بعد بھی ویڈیو کانفرنسنگ جاری رکھنے کا اشارہ دیا اور اسے مستقبل میں اور بہتر بنائے جانے پر کام کرنے کے لئے متعلقہ فریقوں کو ہدایت دی۔ کورٹ نے عدالتوں میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کا خاکہ طے کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی مستقبل میں کام آنے والی ہے۔

چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایل ناگیشور راؤ کی بینچ نے کورونا وائرس 'كووڈ 19' کے بڑھتے اثرات کو دیکھتے ہوئے ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران عدالتوں میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کے مسئلے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کی۔


عدالت نے سماعت کے دوران ٹیکنالوجی کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد بھی ویڈیو کانفرنسنگ کا نظام ختم نہیں ہو گا۔ آگے اسے اور بہتر بنانے پر کام کیا جائے گا۔ بنچ نے کہا کہ تمام ہائی کورٹ ضابطہ بنائے اور نچلی عدالتیں متعلقہ اعلی عدالتوں کے ذریعہ بنائے گئے ضابطوں کے تحت کام کریں۔ عدالت نے کہا کہ اگر کنکشن کی دقت سے کسی فریق کو کوئی مسئلہ ہوتو وہ تبھی یا سماعت کے فوراً بعد ہیلپ لائن پر اطلاع دے۔ بعد میں کہی گئی بات کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی۔

کورٹ نے نیشنل انفورمیٹرک سینٹر (این آئی سی) سے پورے ملک میں ويڈيو کانفرنسنگ سے سماعت کو یقینی بنانے کے لئے کہا ہے۔ بنچ نے واضح کیا کہ ویڈیو کانفرنسنگ سے ثبوت ریکارڈ نہیں ہوں گے۔ ثبوت / گواہی ریکارڈ کرنے کے لئے عدالت میں بلایا جائے گا۔ مقدمے سے منسلک جن لوگوں کو صحت کا مسئلہ نہیں ہے، انہیں آنے دیا جائے گا۔ اگر جج کو لگا کہ لوگ زیادہ آ گئے ہیں تو سماعت کو ٹالا جا سکتا ہے۔ کورٹ اب اس معاملے کی سماعت چار ہفتے بعد کرے گا۔


سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال، ویڈیو کانفرنسنگ، این آئی سی کے ڈائریکٹر جنرل، سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل اور رجسٹرار جنرل نے بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اپنا موقف رکھا۔ وینو گوپال نے ایک ایسے موثر نظام کی ضرورت ظاہر کی جسے ملک بھر کے وکلاء کے ذریعہ استعمال کیا جا سکے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر وکیل وکاس سنگھ نے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا کہ وہ لاك ڈوان کے بعد بھی ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت فراہم کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے ضابطوں میں ترمیم کریں۔ اس کے بعد عدالت نے از خود نوٹس لیتے ہوئے کل معاملہ درج کیا تھا اور آج سماعت کے لئے اسے خصوصی طور پر درج کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔