آئی پی ایل میچوں کے دوران پولیس سیکورٹی فیس معاف کیے جانے سے ہائی کورٹ ناراض، حکومت سے جواب طلب
ڈویژنل بنچ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک طرف جھگی باشندوں پر واٹر ٹیکس بڑھاتی جا رہی ہے، دوسری طرف کرکٹ میچوں سے ملنے والی پولیس سیکورٹی فیس معاف کر رہی ہے۔
بامبے ہائی کورٹ نے آئی پی ایل مچیوں کے دوران پولیس کی تعیناتی سے متعلق فیس کم کرنے اور معاف کرنے سے متعلق حکومتی فیصلے پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں مہاراشٹر حکومت سے جواب طلب کیا ہے جس کے لیے دو ہفتہ کا وقت دیا گیا ہے۔
جمعرات کو ہائی کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو ہدایت دی کہ وہ آئی پی ایل میچوں کے اسپانسر سے پولیس تعیناتی کے لیے بقایہ رقم کم کرنے اور معاف کرنے کے اپنے فیصلے کو مناسب ٹھہرانے کے لیے دلیل پیش کرے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ انھیں اس قدم کے پیچھے کوئی واضح دلیل نظر نہیں آتی ہے۔
چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور جسٹس امت بورکر کی ڈویژنل بنچ نے اس معاملے میں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک طرف جھگی باشندوں پر واٹر ٹیکس بڑھاتی جا رہی ہے، لیکن دوسری طرف کرکٹ میچوں کے امیر اسپانسرز سے ملنے والی پولیس سیکورٹی فیس معاف کر رہی ہے۔ ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ ’’یہ کیا ہے؟ آپ (حکومت) کیا کر رہے ہیں؟ یہ ٹیکس نہیں فیس ہے۔ آپ جھگی باشندوں سے واٹر ٹیکس بڑھاتے رہیں گے اور پھر آپ ایسے کرکٹ میچوں کے لیے فیس معاف کر دیں گے۔ بی سی سی آئی دنیا کا سب سے امیر کرکٹ بورڈ ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ سماجی کارکن انل گلگلی نے ایک مفاد عامہ عرضی داخل کر حکومت کے ذریعہ پولیس سیکورٹی فیس معاف کرنے پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ عرضی میں ریاستی حکومت کے ذریعہ 2011 کے بعد سے آئی پی ایل ٹی-20 مچیوں کو مہیا کی جانے والی پولیس سیکورٹی کی شرح کو کم کرنے کے فیصلے کو چیلنج پیش کیا گیا تھا۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو ممبئی کرکٹ ایسو سی ایشن سے 2013 سے 2018 تک شہر کے وانکھیڑے اور بریبورن اسٹیڈیم میں منعقد آئی پی ایل میچوں کے لیے 14.82 کروڑ روپے کی بقایہ وصولی باقی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔