علیحدگی پسندی اور نفرت کو آج اقتدار کی حمایت حاصل ہے: سونیا گاندھی

سونیا گاندھی نے کہا کہ راجیو اس حقیقت کے بارے میں بہت حساس تھے کہ ہندوستان کے اتحاد کو صرف مذہبی، نسلی، زبانوں اور ثقافت کو منا کر ہی مضبوط کیا جا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے یوم پیدائش کے موقع پر کانگریس نے راجیو گاندھی نیشنل سدبھاونا ایوارڈ پروگرام کا اہتمام کیا۔ اس دوران کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے کہا کہ راجیو گاندھی نے ملک کی خدمت کرنے کے لیے کم وقت میں  انھوں نے ان گنت کامیابیاں حاصل کیں۔ وہ ہندوستان میں موجود پولیمورفیزم  یعنی کئی طرح کے لوگوں کے حامی تھے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ وہ اس حقیقت کے بارے میں بہت حساس تھے کہ ہندوستان کے اتحاد کو صرف مذہبی، نسلی، زبانوں اور ثقافت کو منا کر ہی مضبوط کیا جا سکتا ہے۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ یہ ایوارڈ ان لوگوں اور اداروں کو دیئے گئے ہیں جنہوں نے امن، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو آگے بڑھانے میں خصوصی تعاون کیا ہے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ یہ ایک ایسے وقت میں اور زیادہ اہم ہو جاتا ہے جب علیحدگی پسندی، نفرت، تعصب اور فرقہ واریت کو فروغ دینے والی طاقتیں زیادہ فعال ہوں اور انہیں اقتدار کی حمایت حاصل ہو۔ پرانے وقتوں کو یاد کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ راجیو گاندھی کی سیاسی زندگی کا خاتمہ انتہائی ظالمانہ طریقے سے ہوا تھا۔ لیکن مختصر وقت میں ملک کی خدمت کرنے کے لیے انہوں نے بے شمار کامیابیاں حاصل کیں۔


پروگرام میں سونیا گاندھی نے کہا کہ راجیو گاندھی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم تھے۔ راجیو جی نے پنچایتوں اور میونسپلٹیوں میں خواتین کے لیے ایک تہائی ریزرویشن کے لیے جدوجہد کی۔ 1989 کے پارلیمانی انتخابات میں پہلی بار 18 سال کی عمر کے افراد کو ووٹ کا حق دیا گیا جن میں نصف خواتین تھیں۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ جب خواتین تعلیم یافتہ ہوں گی، تب ہی وہ اپنا بہتر مستقبل بنا سکتی ہیں۔ وہ خاندان، معاشرے اور ملک کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہیں۔ آج ہم بن استھلی یونیورسٹی کو عزت دیتے ہیں، جو راجیو جی کے اصولوں اور نظریات پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بن استھلی یونیورسٹی خواتین کو تعلیم دینے میں ایک ممتاز تاریخ رکھتی ہے۔ آج ہم یونیورسٹی کے کام، کامیابیوں اور عزم کا احترام کرتے ہیں۔ راجیو گاندھی نیشنل سدبھاونا ایوارڈ کے لیے بن استھلی یونیورسٹی کا انتخاب خوش آئند ہے۔ میں اس ادارے سے وابستہ تمام لوگوں کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہوں۔


وہیں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بتایا کہ راجیو جی نے قبائلیوں کے درمیان جاکر ان کے مسائل دیکھے اور زمینی صورتحال کے مطابق منصوبہ بنایا۔ وہ ہر قسم کی فرقہ واریت کے خلاف تھے۔ جب آندھرا پردیش میں فسادات ہوئے تو انہوں نے اپنے  وزیر اعلی سے اخلاقی طور پر استعفیٰ دینے کو کہا تھا۔ راجیو جی نے یونیورسل ویکسینیشن شروع کی۔ کئی قسم کی ویکسین نے لاکھوں لوگوں کو نئی زندگی دی تھی۔

کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ راجیو گاندھی نے گنگا کی صفائی کے لیے گنگا ایکشن پلان شروع کیا تھا۔ نیشنل بنجر لینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے جامع قوانین بنائے گئے تھے جنہیں آج کمزور کیا جا رہا ہے۔ وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ظلم کے خلاف ڈٹ جاتے تھے۔ انہوں نے دنیا کے تمام ممالک کو بغیر تشہیر کے انسانی امداد دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔