ہاتھرس سانحہ: سی بی آئی جانچ کی نگرانی سپریم کورٹ کرے، یوپی حکومت کا حلف نامہ
یوپی حکومت نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ متاثرہ کنبہ نے اپنی طرف سے وکیل سیما کشواہا اور راج رتن کو مقرر کیا ہے اور دونوں ان کی طرف سے پیش ہو رہے ہیں۔
نئی دہلی: ہاتھرس میں دلت لڑکی کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کے معاملہ میں سپریم کورٹ میں کل ہونے جا رہی سماعت سے قبل اتر پردیش حکومت نے حلف نامہ داخل کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت سے متاثرہ کے کنبہ کو تحفظ اور وکیل فراہم کرنے کے حوالہ سے جواب طلب کیا تھا۔ ریاستی حکومت نے ان پہلؤں کا جواب دینے کے علاوہ سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ سی بی آئی جانچ کی نگرانی وہ ہی کرے اور جانچ مکمل کرنے کے لئے مدت بھی طے کر دی جائے۔
گزشتہ ہفتہ ہاتھرس معاملہ پر دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی سربراہی والی بنچ نے حکومت سے تین پہلؤں پر جواب طلب کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے کنبہ اور گواہان کی سلامتی کے بارے میں پوچھا تھا۔ عدالت نے یہ بھی پوچھا تھا کہ آیا متاثرہ کے کنبہ نے وکیل مقرر کر لیا ہے یا نہیں؟ نیز کیا انہیں اس مسئلہ پر کسی اور مدد کی ضرورت ہے؟ علاوہ ازیں ریاستی حکومت سے مقدمہ کی موجودہ صورت حال کے بارے میں بھی پوچھا گیا تھا۔
یوپی حکومت نے جواب میں بتایا کہ اس نے متاثرہ کنبہ کے گاؤں اور گھر پر حفاظت کے پورے انتظامات کیے ہیں۔ پولیس اور ریاستی نیم فوجی دستوں کی کئی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ گھر کے باہر پی اے سی کی ایک ٹیم مستقل طور پر قیام کر رہی ہے۔ متاثرہ کے والد، ماں، دو بھائیوں، بھابی اور دادی کو نجی محافظ فراہم کیے گئے ہیں۔ گھر کے باہر فائر بریگیڈ کی ایک گاڑی مستقل طور پر تعینات کی گئی ہے۔ گھر کے باہری حصہ میں 8 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ ایسا کرتے وقت اس بات کا دھیان رکھا گیا ہے کہ کنبہ کی رازداری کی خلاف ورزی نہ ہو۔ یوپی حکومت نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ متاثرہ کنبہ نے اپنی طرف سے وکیل سیما کشواہا اور راج رتن کو مقرر کیا ہے اور دونوں ان کی طرف سے پیش ہو رہے ہیں۔
اپنے گزشتہ حلف نامہ میں یوپی حکومت نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ وہ متاثرہ کو انصاف دلانے کے تئیں سنجیدہ ہے اور اس کی سفارش کے بعد معاملہ کی جانچ سی بی آئی نے شروع کر دی ہے۔ سپریم کورٹ خود اس جانچ کی نگرانی کرے اور جانچ کی مدت طے کر دی جائے۔ سی بی آئی سے کہا جائے کہ وہ ہر 15 دن میں ریاستی حکومت کو صورت حال سے آگاہ کرائے اور یوپی حکومت یہ رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کرتی رہے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔