ہاتھرس عصمت دری: سپریم کورٹ پہنچا معاملہ، متاثرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار

سپرم کورٹ سے اس معاملہ کی جانچ مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) یا خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) سے کرانے کا حکم دینے کی مانگ کی گئی ہے

ہاتھرس عصمت دری معاملہ / تصویر یو این آئی
ہاتھرس عصمت دری معاملہ / تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: اترپردیش کے ہاتھرس میں اجتماعی عصمت ریزی، متاثرہ کی موت اور اس کے بعد پولیس کی طرف سے اس کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد ملک بھر میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ جگہ جگہ پر ہو رہے عوامی احتجاج کے درمیان اتر پردیش حکومت نے معاملہ کی تحقیقات کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے، جو سات دن کے اندر اس اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ نیز، آج اس خاتون کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آسکتی ہے، جو اس کے ساتھ ہونے والے ظلم کی پوری کہانی بیان کرے گی۔

دریں اثنا، اترپردیش کے ہاتھرس میں 19 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی آبروریزی اور اس کی موت کا معاملہ بدھ کے روز عدالت عظمی میں پہنچ گیا۔ سپرم کورٹ سے اس معاملہ کی جانچ مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) یا خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) سے کرانے کا حکم دینے کی مانگ کی گئی ہے۔


دہلی کے ستیاما دوبے، وکاس ٹھاکرے، رودر پرتاپ یادو اور سوربھ یادو نے مفاد عامہ کی یہ عرضی داخل کی ہے۔ عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ اترپردیش کے معاملے کی جانچ اور ٹرائل غیر جانبدار نہیں ہو پائے گا، اس لئے اسے اتر پردیش سے دہلی منتقل کرنے کی ہدایت دی جائے۔ اس کے ساتھ ہی اس کی سی بی آئی یا سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے سبکدوش جج کی قیادت والی ایس آئی ٹی سے جانچ کرائی جائے۔

واضح رہے کہ تقریباً دو ہفتے قبل ہاتھرس کے ایک گاؤں میں چار افراد نے دلت (والمیکی سماج کی) لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔ جس کے بعد کچھ دن قبل ہی متاثرہ کو دہلی کے اسپتال لایا گیا تھا، جہاں اس کی موت ہو گئی۔ اب پولیس پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے، جو بتائے گی کہ صورتحال کتنی خوفناک تھی۔ موت کی وجہ اور عصمت دری سے متعلق متعدد سوالوں کے جواب اسی رپورٹ سے حاصل ہوں گے۔


اجتماعی عصمت دری کے بعد یوپی پولیس کی لاپرواہی اور موت کے بعد جس طرح سے لاش کو زبردستی جلایا گیا اس پر پورے ملک سے سوال اٹھائے جا رہے ہیں اور اتر پردیش کی حکومت سیاسی طور پر ہونے والے نقصان کی بھرپائی میں جٹ گئی ہے۔ ریاستی وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ڈیمیج کنٹرول کرتے ہوئے تین رکنی ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے جو سات دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ نے متاثرہ کے والد سے بات کی، فیملی کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کی، فاسٹ ٹریک عدالت میں کیس چلانے اور کنبہ کے ایک رکن کو سرکاری نوکری دینے کی یقین دہانی کرائی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت کی طرف سے کنبہ کو ایک گھر بھی دئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔