ہاتھرس واقعہ: ’یوگی حکومت کی پالیسیوں سے دلبرداشتہ والمیکی سماج کے لوگ ہندو دھرم چھوڑنے پر مجبور‘
راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ نے اترپردیش کی یوگی حکومت کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یوگی حکومت کی غلط پالیسیوں سے دلبرداشتہ ہو کر غازی آباد میں والمیکی سماج کے لوگ ہندو مذہب چھوڑنے کو مجبور ہوئے
نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے اترپردیش کی یوگی حکومت کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یوگی حکومت کی غلط پالیسیوں سے دلبرداشتہ ہوکر غازی آباد میں والمیکی سماج کے لوگ ہندومذہب چھوڑنے کو مجبور ہوئے۔
سنجے سنگھ نے اترپردیش میں دلتوں کے خلاف ہونے والے ظلم و ستم کے تعلق سے صحافیوں سے کہا کہ ان کی پارٹی والمیکی سماج کے ساتھ ہے اور وہ ان کی لڑائی لڑتے رہیں گے۔ اترپردیش میں ہورہے تمام واقعات کاحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے وزیراعظم نریند رمودی کو خط لکھا ہے اور ان سے فوری مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں گزشتہ کچھ مہینوں میں جس طرح کے حالات پیداہوئے ہیں، اس کے تعلق سے ہم سب کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ واضح ہوچکا ہے کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سماج کو تقسیم کرنے کے کام میں پوری طرح سے مصروف ہوگئے ہیں۔اترپردیش کی یوگی حکومت 94 فیصد بمقابلہ 6 فیصد کا جھگڑا کرانا چاہتی ہے۔
عآپ لیڈر نے مزید کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے اور اس میں ہونے والے تمام واقعات کی مثالیں دی ہیں۔ انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ کس طرح سے ریاست کے ہاتھرس میں ایک دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی جاتی ہے، اس کی موت ہو جاتی ہے۔ جب ماں رو روکر کہتی ہے کہ بیٹی تومر چکی ہے، ہمیں اس کا چہرہ تودیکھنے دو، تب ثبوت مٹانے کے لیے آدتیہ ناتھ کی حکومت پیٹرول چھڑک کر رات کے اندھیرے میں اس کی لاش کو جلا دیتی ہے۔ اس معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی امیر کی بیٹی ہوتی تو کیا اسے اس طرح رات کے اندھیرے میں جلا دیتے۔ لیکن اس بے شرم حکومت پر کوئی فرق نہیں پڑا۔
انہوں نے کہا ،’’بلیا میں ، بی جے پی لیڈر نے سی او، ایس ڈی ایم اور پولیس کے سامنے پال سماج کے ایک شخص کو سینے میں گولی مار کر ہلاک کردیا‘‘ پوری حکومت اس قاتل کو بچانے میں مصروف ہوگئی ۔ریاستی حکومت ہاتھرس کے ملزموں کو بچانے میں بھی لگی ہوئی ہے اور یوگی کی وجہ سے ریاست میں نسلی فسادات کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔