ہاتھرس گینگ ریپ: پولیس نے اندھیرے میں خاموشی سے کیں آخری رسومات ادا، پرینکا کا یوگی پر حملہ

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اس واقعہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا ستعفیٰ طلب کیا ہے

تصویر بشکریہ این ڈی ٹی وی
تصویر بشکریہ این ڈی ٹی وی
user

قومی آواز بیورو

ہاتھرس: یوپی کے ہاتھرس میں عصمت دری کی متاثرہ دلت لڑکی کے دہلی کے صدرجنگ اسپتال میں فوت ہو جانے کے بعد یوگی کی پولیس نے انتہائی افسوس ناک عمل انجام دیتے ہوئے منگل کو دیر رات گئے تقریباً 2.30 بجے اس کی لاش کو چتا کے حوالہ کر دیا۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اس واقعہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا ستعفیٰ طلب کیا ہے۔

دیر رات کے مناظر ویڈیو کی شکل میں منظر عام پر آ رہے ہیں، جن میں متاثرہ کے اہل خانہ کو پولیس کے ساتھ بحث کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مقتولہ کے رشتہ دار خود لاش لے جانے والی ایمبولنس کے آگے کھڑے ہیں اور بونٹ پر چڑھ گئے لیکن پولیس والوں نے ان کی ایک نہیں سنی اور خود آخری رسومات انجام دے دیں۔ متاثرہ کی ماں آخری رسومات کے بعد نڈھال اور بے بس نظر آ رہی ہیں۔


پرینکا گاندھی نے اس معاملہ پر ٹوئٹ کیا، ’’رات کو 2.30 بجے اہل خانہ گڑگڑاتے رہے لیکن ہاتھرس کی متاثرہ کے جسم کو یو پی انتظامیہ نے جبراً جلا دیا۔ جب وہ زندہ تھی تو حکومت نے اسے تحفظ نہیں دیا۔ جب اس پر حملہ ہوا تو سرکار نے وقت پر علاج نہیں کرایا۔ متاثرہ کی موت کے بعد سرکار نے اہل خانہ سے بیٹی کے آخری رسومات ادا کرنے کا حق چھین لیا اور مقتولہ کو عزت و احترام تک نہیں دیا۔‘‘

پرینکا گاندھی نے اس واقعہ کو انتہائی غیر انسانی عمل قرار دیتے ہوئے مزید لکھا، ’’آپ نے جرم روک نہیں بلکہ مجرمون کا رویہ اختیار کیا۔ ظلم و بربریت روکی نہیں اور ایک معصوم بچی اور اس کے کنبہ پر دوگنا ظلم کیا۔ یوگی آدتیہ ناتھ استعفیٰ دو۔ آپ کی حکمرانی میں انصاف نہیں بلکہ ناانصافی کا بولبالا ہے۔‘‘

اپنے ایک اور ٹوئٹ میں پرینکا نے لکھا، ’’میں ہاتھرس کی متاثرہ کے والد کے ساتھ فون پر بات کر رہی تھی جب ان کو بیٹی کے انتقال کی اطلاع ملی، میں نے ان کے رونے کی آواز سنی۔ وہ ابھی مجھے بتا ہی رہے تھے کہ وہ صرف اپنی بچی کے لئے انصاف چاہتے ہیں۔ کل رات ان سے اپنی بیٹی کو آخری بار گھر لے جانے اور آخری رسومات ادا کرنے کا موقع بھی چھین لیا گیا۔‘‘

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے پرینکا نے مزید لکھا، ’’آپ کی حکومت متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کی حفاظت کے بجائے ہر ایک انسانی حقوق سے محروم رکھنے میں مصروف رہی، یہاں تک کہ اس کی موت کے بعد بھی! آپ کو وزیر اعلی کے عہدے پر برقرار رکھنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔‘‘


واضح رہے کہ مقتول خاتون کے بھائی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس والوں نے انہیں کچھ بتائے بغیر لاش کو گھر سے کچھ دور لے جا کر خاموشی سے آخری رسومات ادا کر دیں۔ مرحوم کے والد اور بھائی پولیس کی اس کارروائی کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد پولیس افسران نے انہیں کالے رنگ کی اکارپیو میں بیٹھا کر دوسری جگہ لے بھیج دیا۔

قبل ازیں، متاثرہ کی موت کے بعد لوگوں نے دہلی کے صفدرجنگ اسپتال کے باہر مظاہرہ کیا اور مجرموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ بعدازاں، پولیس دہلی سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ہاتھرس کے گاؤں میں منگل کی رات لاش لے کر پہنچی تھی۔ دریں اثنا، اہل خانہ اور رشتہ داروں نے لاش کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ صبح کے وقت روایت کے مطابق اس کا آخری رسومات ادا کی جا سکیں، لیکن پولیس نے ایسا نہیں کیا اور سب کو الگ رکھ کر رات کے اندھیرے میں خاموشی سے مقتول لڑکی کی لاش کو چتا میں رکھ کر آ گ لگا دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 30 Sep 2020, 10:10 AM