’ملک میں نفرت پھیلانے والی طاقت سرگرم، امن پسندوں کو کنارہ لگایا جا رہا‘
جمعیۃ علماء ہند کے ذریعہ منعقد ’سدبھاؤنا سمیلن میں مختلف مذاہب کے سرکردہ لیڈران کی شرکت، سبھی نے ملک کے موجودہ حالات پر تشویش کا کیا اظہار۔
نئی دہلی: جمعیۃ سدبھاؤنا منچ جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام آج مدنی ہال واقع صدر دفتر جمعیۃ علماء ہند نئی دہلی میں ’سدبھاؤنا سمیلن‘ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت مولانا محمود مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے کی۔ اس اجلاس میں خاص طور سے بھارتیہ سرو دھرم سنسد کے نیشنل کنوینر سوشیل جی مہارا ج، اہمسا وشو بھارتی کے صدر آچاریہ لوکیش منی، روی داس سماج کے مشہور مذہبی رہنما سوامی ویر سنگھ ہتکاری مہاراج، بودھ دھرم گرو اچاریہ یشی پھون ٹوسک، پادری موریش پارکر وغیرہ شریک ہوئے اور سبھی نے مشترکہ طور سے ملک کی موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ آج کے حالات میں ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی حفاظت سب کی ذمہ داری ہے، آج ملک میں نفرت پھیلانے والی طاقت سرگرم ہے اور امن پسندوں کو کنارہ لگایا جا رہا ہے، اس لیے ایک جٹ ہو کر یہ دکھانا ہے کہ جیت ہمیشہ امن کی ہوئی ہے۔
اس موقع پر اپنے خصوصی خطاب میں سرودھرم سنسد کے نیشنل کنوینر گوسوامی سشیل جی مہاراج نے کہا کہ آج بھارت ایک ایسے موڑ پر ہے جہاں اس طرح کے پروگرام کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ آج کل ٹی وی پر جو بحث ہو رہی ہے، اس پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے سماج میں زہر گھول دیا ہے، جس سے دیش میں فرقہ پرستی کا ماحول خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔ لیکن یہ یاد رکھیں کہ جو لوگ دیش کو توڑنا چاہتے ہیں، وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، یہ بھارت سب کا ہے اور ہمیشہ سب کا رہے گا۔ اس ملک کے لیے سبھی نے قربانی دی ہے، جس کی علامت سو سالہ جماعت جمعیۃ علماء ہند ہے، اس لیے کوئی کسی کی راشٹریہ بھکتی سے سوال نہیں اٹھا سکتا۔ انھوں نے کہ ہم سرودھرم سنسد کی طرف سے جمعیۃ کی اس تحریک کی پرزور حمایت کرتے ہیں۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ یہی بھارت کی آتما ہے جس کی وجہ ہم سب یہاں جمع ہوئے ہیں۔ آج جو حالات ہیں، اس کا نقصان کسی ایک کمیونٹی کو نہیں بلکہ دیش کو ہوگا۔ ایک طرف ہمارا خواب یہ ہے کہ بھارت وشو گرو بنے، دوسری طرف ایک طاقت ہے جو بھارت کی وراثت اور اس کی شناخت کو لگاتار خراب کر رہی ہے۔ انھوں نے ہمارے ملک میں نااہلوں کے بیانات کو شہ سرخی بنائی جاتی ہے مگر جو انصاف اور دوستی کی بات کرتے ہیں، ان کو کنارہ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نفرت کا جواب نفرت سے نہیں بلکہ محبت سے دیا جاسکتا ہے، حال میں جو واقعات ہوئے، اس میں نفرت کا جواب نفرت سے دیئے جانے کی کوشش کی گئی جو انتہائی افسوسناک ہے۔ نہ اسلام اور نہ انسانیت میں اس کی کوئی گنجائش ہے۔ مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ ہندوستان کی آتما اور سبھی مذہبوں کے رہنما یہاں ایسے مشکل وقت میں جمع ہوئے ہیں، ہم ان کے شکر گزار ہیں، ہمیں اس پیغام کو آگے لے جانا ہے اور ان لوگوں تک پہنچنا ہے جو غلط فہمی اور نفرتی ماحول کے شکار ہوئے ہیں اور جو اس سے متاثر ہو کر نفرت پھیلانے والوں کے آلہ کار بن گئے ہیں۔
اچاریہ لوکیش منی نے کہا کہ دھرم جوڑنا سکھاتا ہے، توڑنا نہیں سکھاتا۔ مولانا مدنی صاحب دیش کو بنانے والے انجینئر ہیں۔ ہم ان سے یہ امید کرتے ہیں آج جو پروگرام انھوں نے شروع کیا ہے، اسے ملک بھر میں لے جائیں۔ اگلا پروگرام کاشی، ایودھیا اور اجمیر میں ہو اور اس پروگرام کو صرف خانہ پری کے طور پر نہ کیا جائے بلکہ یہاں سے جو پیغام جائے وہ ہر گھر تک پہنچے۔ انھوں نے کہا کہ مت بھید ضرور ہو لیکن، من بھید نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر نفرت کا کچرا ڈالنے پر افسوس ظاہر کیا اور کہا کہ اس کچرے کو صاف کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
روی داس سماج کے مشہور مذہبی رہنما سوامی ویر سنگھ ہتکاری مہاراج نے کہا کہ انسان کو انسان سے دشمنی نہ ہو، کیوں کہ مذہب نہیں سیکھاتا آپس میں بیر رکھنا، انھوں نے مولانا مدنی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی تعمیر کی بنیاد جو آج رکھی گئی ہے اس سے بھارت میں مساوی حقوق کا مطالبہ کرنے والوں کو حوصلہ ملے گا۔ انھوں نے زیر اقتدار پارٹی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیش ہم سب کا ہے، اس لیے کسی ایک کا نہیں ہو سکتا۔
بودھ دھرم گرواچاریہ یشی پھون ٹوسک نے کہا کہ سبھی دھرم گرو مل کر مذہبی منافرت ختم کرسکتے ہیں۔انسانیت کا احترام کا دائرہ وسیع ہو نا چاہیے، بھارت ہی میں زیادہ تر مذاہب کا وجود ہوا ہے، اس لیے ہم سب ایک ہیں۔انھوں نے کہا کہ گرچہ ہماری پہچان الگ الگ ہے، لیکن یہاں دوام کسی کو نہیں ہے، آخرت میں صرف نیکی ہی کام آئے گی۔
من پریت سنگھ جی صدر یونائیٹیڈ سکھ نے کہا کہ میڈیا کو یہ حق نہیں ہے کہ کسی بھی آدمی کو بلا کر دھرم گرو بناکر پیش کرے۔ انھوں نے گرو نانک جی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی دھرم کے خلاف نہیں بلکہ دھرم کے نام پر ظلم کرنے والوں کے خلاف ہیں۔ سب سے اہم دھرم آپسی پیار ہے۔ آج ہم سب جڑے ہیں، اس سے اچھا کوئی اور دن نہیں ہو سکتا۔
پادری موریش پاکر جی نے کہا کہ جو راشٹریہ کی وجہ سے ستائے گئے ہیں، وہ مبارکبادی کے مستحق ہیں، کیوں کہ ان کو خدا، بادشاہت کا انعام دے گا۔ خدا نے دنیا بناکر ہمارے ہاتھوں میں دیا اور کہا کہ اسے چلاؤ، اس لیے ہمیں سنسار چلانے کی ضرورت ہے، لڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ خدا کبھی بھی غلط کا ساتھ نہیں دیتا۔
ڈاکٹر آر وجیا سروستھی پرووائس چانسلر ایس ایم ٹی یو نے سبھی دھرموں کے سلام سے اپنی بات کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تعارف کے لیے یہ کہنا کافی ہے کہ میں انسان ہوں، آج اس منچ پر وحدت کا منظر ہے، محبت سب سے بڑی چیز ہے، اس لیے پیار بانٹنا چاہیے۔ انھوں نے عدم تشدد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سوچ بدلو دیش بدلے گا۔
پروگرام کے آغاز میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ میرے دل میں اس کی بہت قدر ہے کہ آپ نے بہت ہی کٹھن وقت میں دلوں کو جوڑنے کا سنکلپ لیا ہے، جو اتنا آسان نہیں ہے۔ لیکن کوئی سنکلپ، پانے کی امید سے نہیں لیا جاتا بلکہ خود کو مٹانے کی امید سے لیا جاتا ہے۔ ہم سب اپنی ماتر بھومی، اس دھرتی اور وطن کے لیے ہر طرح سے خود کو مٹنے کے لیے تیار ہیں اور یہی وہ طاقت ہے جو بھارت کو جوڑتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ صدیوں سے بھارت کی مٹی میں سمپردائیک ایکتا بسی ہوئی ہے۔ بھارت میں بھانتی بھانتی ٹائپ کی بھاشا اور بولیاں بولی جاتی ہیں۔ یہاں رنگ برنگی تہذیبیں ہیں۔ الگ الگ ذات اور دھرم کے ماننے والے لوگ ہیں، اسی انیکتا میں ایکتا چھپی ہوئی ہے۔ ہماری تنظیم جمعیۃ علماء ہند سو سال کی تاریخ رکھتی ہے۔ اس کے امن و ایکتا اور سدبھاؤنا کے نظریے کی بات کریں، تو 23 نومبر 1919 سے ہی قومی یک جہتی اور امن و ایکتا کی حامی رہی ہے۔ چنانچہ آزادی کی لڑائی میں گاندھی جی کا ساتھ دیا اور ان کے قدم سے قدم ملاتے ہوئے غیر معمولی کارنامہ انجام دیا۔
ان مقررین کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا نیاز احمد فاروقی، ڈاکٹر سندھیاجی، سوامی وویک منی جی، رمیش کمار پاسی، رضوان منصوری، ذاکر خاں چیئرمین اقلیتی کمیشن دہلی، کے کے شرما، مکیش جین، رمیش شرما، رجنیش تیاگی راج، ڈاکٹر سندیب جی، ڈاکٹر سریش جی، نریندر شرما جی،عشرت ماما، دبو ارورا، مولانا داؤد امینی، پرتیم سنگھ جی، ڈاکٹر بھٹی جی، نریندر تنیجا، ارون گوسوامی، ڈاکٹر اختر، نرگس خاں، ابراہیم خاں، سشیل کھنا، وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا یا پروگرام میں شریک ہوئے، پروگرام کی نظامت کے فرائض جمعیۃ سدبھاؤنا منچ کے کنوینر مولانا جاوید صدیقی قاسمی نے انجام دیئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔