کیا ’پے ٹی ایم‘ کسی کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے؟
موبائل کے ذریعہ پیمنٹ کرنے والی کمپنی پے ٹی ایم اس بات سے انکار کر رہی ہے کہ اس نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے، لیکن یہ شک ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس نے اپنے صارفین کا ڈاٹا کسی کے ساتھ شئیر کیا ہے۔
کیا پے ٹی ایم کے ذریعہ فراہم کیا گیا ڈاٹا کشمیر میں پتھر بازوں کی نشان دہی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے؟ کیا وزیر اعظم کے دفتر نےپے ٹی ایم سے ایسا ڈاٹا مانگا تھا؟ اور کیا پے ٹی ایم نے اس ڈاٹا کو حاصل کرنے اور اس کو شئیر کرنے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے؟
نیوز پورٹل کوبرا پوسٹ کے ذریعہ کئے گئے اسٹنگ آپریشن کے بعد جو حقائق سامنے آئے ہیں اس کی روشنی میں یہ سوال اہم ہو گئے ہیں۔کوبرا پوسٹ نے جو اسٹنگ آپریشن کا ویڈیو جاری کیا ہے اس میں پے ٹی ایم کے نائب صدر جے شیکھر انڈر کور صحافی سے گفتگو میں یہ کہتے سنے گئے ہیں کہ ان کے پاس خود وزیر اعظم دفتر سے فون آیا تھا جس میں دفتر نے یہ کہہ کر پے ٹی ایم سےکشمیر کے صارفین کا ڈاٹا مانگا تھا کہ پتھر بازوں میں کچھ پے ٹی ایم کے صارف ہو سکتے ہیں ۔ لیکن سافٹ وئیر فریڈم لاء سینٹر (ایس ایف سی ایل ) کے لیگل ڈائریکٹر پرشانت سوگھٹن کہتے ہیں ’’کوئی بھی ویب سائٹ یا موبائل ایپ اپنے صارف کا ڈاٹا کسی بھی فرد یا ایجنسی کے ساتھ شئیر نہیں کر سکتا جس میں صارف کی حساس ذاتی معلومات جیسے آدھار کی تفصیلات ہو ں ۔ کوبرا پوسٹ کے ذریعہ جاری کئے گئے ویڈیو سے جو محدود معلومات ہمیں حاصل ہوئی ہیں اس سے لگتا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے‘‘۔
پرشانت کہتے ہیں کے ڈاٹا شئیر کرنے کے بھی کچھ ضوابط ہیں ’’یہ بالکل ایسے ہی قوانین ہیں جیسے فون ٹیپنگ میں ہوتے ہیں ‘‘۔
پے ٹی ایم نے اپنی جانب سے صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ’’ہمارے صارفین کا ڈاٹا سو فیصد محفوظ ہے اور یہ ڈاٹا لاء انفورسمینٹ ایجنسیوں کی درخواست کے علاوہ کبھی کسی سے شئیر نہیں کیا گیا‘‘۔ اب سوال یہ ہے کہ کن حالات میں اور کس قانون کے تحت یہ درخواست کی گئی ، یہ کچھ واضح نہیں ہے ۔
پے ٹی ایم نے ایک اور وضاحت کی ہے ’’ماضی میں جب تک ہمیں کسی بونافائڈ ایجنسی یا صحیح قانونی ضابطوں کے تحت قانونی درخواست نہیں ملتی تب تک ہم نے کوئی ڈاٹا کسی کے ساتھ شئیر نہیں کیا ‘‘۔ اس ویڈیو میں اجے شیکھر یہ کہتے بھی سنے جا رہے ہیں کہ ان کے حکمراں جماعت اور سنگھ سے کتنے قریبی رشتے ہیں ۔ اسٹنگ میں اس پہلو کی وجہ سے ان کے کاروبار اور اس ڈاٹا شئیرنگ پر سوال کھڑے ضرور ہوتے ہیں ۔ ابھی یہ پہیلی سلجھنی باقی ہے کہ پے ٹی ایم نے کن قومی مفاد کے پیش نظر یہ ڈاٹا شئیرکیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 May 2018, 11:46 AM