مودی حکومت نے سیف الدین سوز کی نظربندی پر سپریم کورٹ میں بولا جھوٹ، سوز نے چیخ کر کہا ’میں آزاد نہیں ہوں‘... دیکھیں ویڈیو
سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے کہا تھا کہ سوز کو کبھی بھی نظر بند نہیں کیا گیا اور ان کی آمد و رفت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ لیکن ایک ویڈیو نے اس جھوٹ سے پردہ اٹھا دیا ہے۔
جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز کا جمعرات کے روز ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں وہ اپنے گھر کی باؤنڈری کے پیچھے سے میڈیا والوں کو یہ بتاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ وہ آزاد نہیں ہیں اور گزشتہ سال سے حکومت نے انھیں غیر قانونی طریقے سے نظربند کر رکھا ہے۔ انھوں نے باؤنڈری کے پیچھے سے ہی چیختے ہوئے کہا "مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا ہے کہ مجھے نظر بند نہیں رکھا گیا ہے۔ میں غیر قانونی طریقے سے نظر بند رکھنے کے لیے حکومت پر مقدمہ کروں گا۔"
سابق ریاستی کانگریس صدر سیف الدین سوز کی بیوی کی جانب سے سپریم کورٹ میں ڈالی گئی ایک عرضی کے بعد داخل حلف نامہ میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے کہا تھا کہ سوز کو کبھی بھی نظر بند نہیں کیا گیا اور سیکورٹی منظوری ہونے پر ان کی آمد و رفت پر بھی کوئی پابندی نہیں تھی۔ سوز کی بیوی نے عرضی میں سوز کو 'غیر قانونی حراست' سے آزاد کرنے اور عدالت کے سامنے انھیں پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن حکومت کے حلف نامے پر ان کی عرضی خارج کر دی گئی تھی۔
نظربندی کے بعد پہلی بار سامنے آئے سوز نے چیخ چیخ کر کہا "میں سپریم کورٹ میں حکومت کے اس بیان پر سخت اعتراض ظاہر کرتا ہوں کہ 5 اگست 2019 سے مجھے نظر بند نہیں کیا گیا اور نہ ہی مجھ پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ حکومت نے 'جھوٹ' بولا ہے جب کہ اس نے مجھے 5 اگست 2019 سے ہی غیر قانونی طریقے سے بندی بنایا ہوا ہے۔" ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ اس دوران وہ دو بارہ خصوصی اجازت پر گھر سے باہر گئے۔ پہلی بار جب 21-17 ستمبر 2019 کے درمیان بیمار بہن کو دیکھنے انھیں دہلی جانا پڑا اور دوسری بار جب 21-15 دسمبر 2019 کے درمیان علاج کے لیے باہر جانا پڑا۔
سیف الدین سوز ویڈیو میں چیخ چیخ کر یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ "5 اگست 2019 کے بعد میں جب بھی باہر گیا تو مجھے حکومت سے اجازت لینی پڑی۔" انھوں نے کہا کہ "5 اگست 2019 سے مجھے غیر قانونی طریقے سے نظربند رکھنے کے لیے میں نے حکومت پر مقدمہ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ہندوستانی آئین کے تحت میں جن شہری حقوق کا حقدار ہوں، ان سے محروم کرنے اور مجھے بندی بنا کر رکھنے کو لے کر میں ازالہ کے مطالبہ کے ساتھ حکومت پر مقدمہ دائر کروں گا۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Jul 2020, 9:59 AM