دہلی پانی کی قلت کے مسئلے پر ہریانہ کی بی جے پی حکومت سیاست کر رہی ہے، عام آدمی پارٹی کا الزام
عآپ کی لیڈر پرینکا ککڑ نے کہا کہ ہریانہ کے لوگ اچھے ہوتے ہیں، لیکن ہریانہ کی بی جے پی حکومت ہماچل پردیش سے آنے والے پانی کے علاوہ دوسرے چینلوں کے بھی پانی کو روک رہی ہے۔
دہلی کے کئی علاقوں میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو گیا ہے۔ ٹینکر کے ذریعے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس پر بھی اب سیاست شروع ہو گئی۔ ریاست میں حکمراں عام آدمی پارٹی ہریانہ حکومت اور بی جے پی پر الزام لگا رہی ہے کہ ہماچل پردیش دہلی کو پانی فراہم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن ہریانہ اسے دہلی تک نہیں پہنچنے دے رہا ہے۔ جبکہ بی جے پی نے عآپ کے اس الزام سے انکارکیا ہے۔
عام آدمی پارٹی کی لیڈر پرینکا ککڑ نے کہا ہے کہ دہلی ایک ایسی ریاست ہے جہاں ملک بھر سے لوگ اچھی تعلیم، اچھی زندگی اور اچھی ملازمتوں کے لیے آتے ہیں اور بی جے پی دہلی کے تین کروڑ لوگوں کے پانی کو روک رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ دہلی کے لوگوں کو ان کے حقوق ملیں اور بی جے پی کی منفی سیاست کو ناکام بنایا جائے۔ ہم اس کے لیے سپریم کورٹ سے لے کر سڑکوں تک لڑیں گے۔
پرینکا ککڑ نے کہا کہ 31 مئی کو دہلی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے دہلی میں پانی کی مانگ میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ سپریم کورٹ جانے سے پہلے دہلی حکومت نے ہماچل پردیش حکومت سے بات کی تھی۔ ہماچل حکومت نے بتایا تھا کہ ان کے پاس 137 کیوسک اضافی پانی ہے جو وہ دہلی حکومت کو دے سکتی ہے۔ دہلی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ یہ پانی ہریانہ کے ہتھنی کنڈ بیراج کے ذریعے دہلی کے وزیرآباد بیراج تک پہنچ سکتا ہے۔
عام آدمی کی لیڈر کے مطابق اس بار مانسون دیر سے آرہا ہے اور امید ہے کہ مانسون 30 جون تک دہلی پہنچ جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد 3 جون کو تمام اسٹیک ہولڈرز کی میٹنگ ہوئی اور اس کے بعد 6 جون کو سپریم کورٹ نے ایک حکم جاری کیا جس میں ہماچل پردیش سے 137 کیوسک پانی دینے کی بات کی گئی۔ ہریانہ حکومت کو اسے بغیر کسی کسی رکاوٹ کے دہلی پہنچانا تھا۔ بس یہی مطالبہ تھا اور یہی حکم دیا گیا تھا۔
عآپ لیڈر نے الزام لگایا ہے کہ ہریانہ نے نہ صرف ہماچل سے بھیجے جانے والے 137 کیوسک پانی کو روک دیا ہے بلکہ 1050 کیوسک پانی کو بھی کم کر دیا ہے جو دہلی کو دوسرے چینل سے 200 کیوسک ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی منفی سیاست کی وجہ سے بی جے پی ہریانہ میں ’آدھی‘ ہوگئی ہے اور جلد ہی ’صاف‘ ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ کے لوگ اچھے ہوتے ہیں۔ اگر آپ ان سے پانی مانگیں گے تو وہ آپ کو لسی بھی دیں گے۔ لیکن ہریانہ کی بی جے پی حکومت ہماچل پردیش سے آنے والے پانی ککے علاوہ دوسرے چینلوں کے بھی پانی کو روک رہی ہے۔
پرینکا ککڑ نے کہا کہ شمالی ہندوستان میں پانی کے اہم ذرائع چناب، جہلم، سندھ، راوی، بیاس اور ستلج دریا ہیں۔ ان سے پانی شمالی ہندوستان کی مختلف ریاستوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اگر وہ چاہتے تو ہریانہ اور دہلی کے درمیان ثالثی کر سکتے تھے اور دہلی کے لوگوں کو پانی فراہم کیا جا سکتا تھا لیکن وہ اپنی اعلیٰ کمان یعنی بی جے پی ہیڈکوارٹر کے حکم کی تعمیل کر رہے ہیں۔ اس کا دہلی کے لوگوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت مختصر مدت کا مسئلہ ہے، میری بی جے پی سے درخواست ہے کہ دہلی کے حق کا پانی دہلی کے لوگوں کو چھوڑا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔