ہریانہ: ظلم کرنے والوں کو سبق سکھانے کا وقت آ گیا ہے، کسان رہنماؤں کا بی جے پی کے خلاف ہلّا بول

پنجاب، ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کے کسانوں نے پیپلی میں کسان مہا پنچایت میں حصہ لیا اور اپنے مطالبات کی حمایت میں 3 اکتوبر کو ملک بھر میں 'ریل روکو تحریک' کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

<div class="paragraphs"><p>کسان مہا پنچایت (فائل)</p></div>

کسان مہا پنچایت (فائل)

user

قومی آواز بیورو

متحدہ کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ کے بینر تلے کسانوں نے اتوار کو ہریانہ کے پیپلی میں کسان مہاپنچایت کی اور لوگوں سے آئندہ ہریانہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ہرانے کی اپیل کی۔ دونوں کسان تنظیم فصلوں کے لیے کم سے کم حمایتی قیمت کی قانونی گارنٹی سمیت ان کے مطالبات کو قبول کرنے کے واسطے حکومت پر دباؤ بنانے کے لیے 'دہلی چلو' مارچ کی قیادت کر رہے ہیں۔ مظاہرین کسان 13 فروری سے پنجاب اور ہریانہ کے بیچ شمبھو اور کھنوری بارڈر پر ڈٹے ہوئے ہیں، جب سلامتی دستوں نے ان کے مارچ کو روک دیا تھا۔

پنجاب، ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کے کسانوں نے پیپلی میں کسان مہا پنچایت میں حصہ لیا اور اپنے مطالبات کی حمایت میں 3 اکتوبر کو ملک بھر میں 'ریل روکو تحریک' کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھیر نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہریانہ میں بی جے پی حکومت کے ذریعہ کسانوں پر کیے گئے مظالم کا بدلہ لینے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کسان بدلہ لیں گے۔


ہریانہ کی بی جے پی حکومت پر کسانوں کے خلاف طاقت کے استعمال کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ہریانہ میں بی جے پی کی شکست میں اہم کردار نبھائیں گے اور کسانوں کے خلاف کیے گئے ظلم کا حساب لیں گے۔ متحدہ کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ کے ذریعہ جاری ایک مشترکہ بیان کے مطابق کسان رہنماؤں نے ہریانہ کے لوگوں سے ووٹ دینے سے پہلے یہ سوچنے کی اپیل کی کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ 10 برسوں میں کسانوں کے لیے کیا کچھ کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہریانہ میں بی جے پی کی شکست شبھکرن سنگھ کے لیے ایک سچا خراج عقیدت ہوگا جو 21 فروری کو پنجاب-ہریانہ سرحد پر کھنوری میں جھڑپ کے دوران مارے گئے تھے۔ کسان مہا پنچایت میں جگجیت سنگھ ڈلّے وال، منجیت سنگھ رائے، جسوندر سنگھ لونگ وال، سرجیت سنگھ پھول اور امرجیت سنگھ موہری سمیت کئی کسان رہنما موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔