ہریانہ: خواتین سے چھیڑخانی کے معاملہ میں پولیس نے اپنے ہی آئی جی کو کیا گرفتار

ہریانہ پولیس نے جبراً گھر میں گھس کر دو خواتین کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے معاملہ میں اپنے ہی ایک انسپکٹر جنرل (آئی جی) کے خلاف کیس درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پنچکولہ: ہریانہ پولیس نے جبراً گھر میں گھس کر دو خواتین کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے معاملہ میں اپنے ہی ایک انسپکٹر جنرل (آئی جی) کے خلاف کیس درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا ہے۔

لائیو ہندوستان ڈاٹ کام پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ہریانہ پولیس کے آئی جی ہیمنت کلسن کو جمعہ کی شب پنچکولہ کے پنجور علاقہ میں گھر میں گھس کر دو خواتین کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس کو دی گئی اپنی شکایت میں ایک خاتون نے کہا ہے کہ 55 سالہ کلسن نے جمعہ کی رات ان کے گھر میں گھس کر اس کے اور اس کی بیٹی کے ساتھ بدسلوکی کی۔ خاتون نے کہا کہ اس کی بیٹی کے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی۔ دوسری شکایت میں رتہ پور کالونی کے رہائشی ستیندر سنگھ نے بتایا کہ کلسن نے جمعہ کی شب ان کے گھر میں گھس کر ان کے ساتھ مار پیٹ کی۔


پولیس نے دونوں شکایات کی بنیاد پر آئی جی ہیمنت کلسن کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا اور انہیں ہفتے کے روز گرفتار کر لیا۔ 55 سالہ ہیمنت کلسن کا، جو اس وقت پنچکولہ میں آئی جی ہوم گارڈز کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، تنازعات سے دیرینہ ناطہ ہے۔ اس سے پہلے بھی اس کے خلاف متعدد بار کارروائی کی جا چکی ہے۔

اس سے قبل کلسن نے رواں سال 27 جولائی کو پنجور کی ایک خاتون کے ساتھ مبینہ طور بدسلوکی کی تھی، جس کے بعد ان کے خلاف 2 اگست کو آئی پی سی کی دفعہ 509 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اپریل 2019 میں انہیں تمل ناڈو میں انتخابی ڈیوٹی کے دوران ہوائی فائرنگ کے الزام میں معطل کر دیا گیا تھا۔


ستمبر 2018 میں روڈ ریج کے ایک واقعے میں راہگیروں نے ان پر حملہ کیا گیا تھا۔ کلسن اپنے ایک دوست کے ساتھ ان کے پیچھے تھے اور وہ پنجور سے پنچکول جا رہے تھے، تبھی ایک ایس یو وی نے تیز رفتاری سے ان کی گاڑی کو پیچھے چھوڑ دیا۔ انہوں نے مبینہ طور پر گاڑی کا تعاقب کیا اور ڈرائیور کو گاڑی روکنے پر مجبور کیا۔ تاہم، اس واقعے میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Aug 2020, 12:11 PM